ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ کی جانب سے ریاست کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ کے خلاف بد عنوانی کے الزامات کے بعد ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کروانے کا اعلان کیا۔ پرم بیر سنگھ نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انیل دیشمکھ نے معطل پولیس عہدیدار سچن وازے کو ماہانہ سو کروڑ روپئے کی وصولی کرنے کے لیے کہا تھا۔
انیل دیشمکھ نے کہا کہ میں ان کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کررہا ہوں۔ انہیں مجھ پر لگائے گئے الزامات کو ثابت کرنا ہوگا۔
ممبئی کے سابق پولیس کمشنر پرم بیر سنگھ نے مہاراشٹرا کے وزیر اعلی ادھو ٹھاکرے کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ مہاراشٹرا کے وزیر داخلہ انیل دیشمکھ نے معطل پولیس عہدیدار سچن وازے کو ماہانہ سو کروڑ روپے کی وصولی کی ہدایت دی تھی۔
انیل دیشمکھ پر یہ الزامات پرم بیر سنگھ نے اس وقت عائد کیے تھے جب انہیں ممبئی پولیس کمشنر کے عہدہ سے یہ کہتے ہوئے ہٹا دیا گیا تھا کہ اس سے سچن وازے معاملہ میں تحقیقات کرنے میں آسانی ہوگی۔
پرم بیر سنگھ جنہیں کمانڈنٹ جنرل آف ہوم گارڈز کا عہدہ دیا گیا ہے، نے کہا کہ انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا ہے تا کہ اصل مجرموں کو بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ سچن وازے جو ممبئی کی کرائم انٹلیجنس یونٹ کے سربراہ تھے انہیں انیل دیشمکھ نے اپنی سرکاری رہائش گاہ پر کئی مرتبہ بلایا تھا اور انہیں رقم وصول کرنے کی ہدایت دی تھی۔
فروری کے درمیان اور اس کے بعد بھی انہوں نے سچن وازے کو کئی مرتبہ اپنی سرکاری قیامگاہ بلایا تھا اس موقع پر ان کے دو اسٹاف ممبرز جن میں وزیر داخلہ کے سکریٹری پلانڈے بھی موجود تھے۔ وزیر داخلہ نے انہیں ماہانہ سو کروڑ روپے وصول کرنے کا ہدف دیا تھا۔
اس خط میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ نے سچن وازے کو بتایا کہ ممبئی میں 1 ہزار 750 بارس، ریسٹورنٹس اور دیگر مقامات ہیں جہاں سے اگر ماہانہ 2 تا 3 لاکھ روپے فی کس جمع کیے جائیں تو ماہانہ 40 تا 50 کروڑ روپے جمع ہو سکتے ہیں۔
چیف منسٹر آفس کے مطابق پرم بیر سنگھ کا یہ خط وزیر اعلی کے دفتر کو سنیچر کے روزہ شام 4 بج کر 37 منٹ میں کسی دوسرے میل کے ذریعہ موصول ہوا۔ یہ میل پرم بیر سنگھ کا نہیں تھا اور خط میں ان کے دستخط بھی موجود نہیں تھے۔