علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اردو کے تعلق کچھ بھی کہا جائے تو وہ سورج کو روشنی دکھانے کے مانند ہوگا۔ بانی درس گاہ سر سید احمد خاں کے زمانے کی تعمیرات پر اردو گلدستہ میں گلاب کے مانند آج بھی دکھائی دیتی ہیں لیکن یونیورسٹی میں نو تعمیر شدہ عمارات پر اردو ڈھونڈنے سے بھی دکھائی نہیں دیتی۔ اور اب بانی سرسید احمد خان کی 123 ویں یوم پیدائش کے موقع پر ہونے والے قومی مضمون نویسی مقابلہ یونیورسٹی کے پی آر او عمر سلیم پیرزادہ کے شائع نوٹس کے مطابق صرف انگریزی زبان میں ہو رہا ہے۔ جس کی طلبہ سخت الفاز میں مذمت کر رہے ہیں۔
طلبہ نے اے ایم یو انتظامیہ سے موجودہ نوٹس کو منسوخ کر نئے نوٹس شائع کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مضمون نویسی مقابلہ تینوں زبان میں ہونا چاہئے کیوں کہ یونیورسٹی میں خاصی تعداد طلبہ کی ایسی ہے جو اردو اور ہندی جانتے ہیں جن سے انگریزی بہت اچھی نہیں آتی وہ کافی تعداد میں طلبہ اس اہم قومی مضمون نویسی مقابلے میں حصہ لینا چاہتے ہیں لیکن صرف انگریزی زبان ہونے کی وجہ سے حصہ نہیں لے پا رہے ہیں۔
یونیورسٹی میں موجود مدرسہ بیگراونڈ کے طلبہ نے قومی مضمون نویسی مقابلے کو صرف انگریزی زبان پر کرائے جانے پر افسوس کا اظہار کیا۔
طلبہ نے کہا کہ اس اہم موقع پر قومی مضمون نویسی مقابلے میں حصہ لینے کا حق سب کو ہے۔ طلبہ نے کہا کہ ہمارے ساتھ کافی طلبہ ہیں جو اس مضمون نویسی مقابلے میں حصہ لینا چاہتے ہیں لیکن ہماری انگریزی بہت اچھی نہیں تو انتظامیہ بتائے کہ ہم کیا کریں کس طرح اس مقابلے میں حصہ لیں۔
اے ایم یو طلبہ یونین کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ موجودہ وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور ہر وہ کام کررہے ہیں جو مسلمانوں کی تہذیب، شناخت اور ثقافت کو ختم کرتی ہیں۔ قومی مضمون نویسی مقابلہ جو تینوں زبانوں میں ہوتا تھا اس میں سے اردو کو ہٹا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی کے مختلف دفاتر کی جو مہر (stamp) ہوتی ہے اس میں سے بھی اردو ہٹا دی گئی، اس سے قبل یونیورسٹی کے مختلف مقامات اور شعبوں کے نام کے لگے بورڈ سے بھی اردو ہٹا دی گئی تھی، 2018 میں ہماری یونین تھی تو ہم نے احتجاج کیا جس کے بعد اردو کو شامل کیا گیا۔
مزید پڑھیں:
اے ایم یو ملک کی ٹاپ۔10 یونیورسٹی میں شامل
حمزہ سفیان نے مزید کہا کہ میں انتظامیہ سے درخواست کروں گا کہ جو بھی انھوں نے نوٹس نکالا ہے اس کو منسوخ کر ایک دوسرا نوٹس شائع کریں جس میں اردو ہندی زبان میں بھی اس مضمون نویسی مقابلے کو کروایا جائے۔