علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ملک کا واحد تعلیمی ادارہ ہے جس پر نہ صرف ملک بلکہ بیرونی ممالک کے لوگوں کی نظریں لگی رہتی ہیں۔ وہیں اگر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی اور اردو کے تعلق سے کچھ بھی کہا جائے تو وہ سورج کو روشنی دکھانے کے مانند ہوگا۔ بانی درس گاہ سر سید احمد خاں کے زمانے کی تعمیرات پر اردو گلدستہ میں گلاب کے مانند آج بھی دکھائی دیتی ہیں لیکن یونیورسٹی میں نو تعمیر شدہ عمارات پر اردو ڈھونڈنے سے بھی دکھائی نہیں دیتی۔
گزشتہ برس دسمبر ماہ میں اے ایم یو انتظامیہ نے یونیورسٹی کے قیام کے صد سالہ جشن منایا جس میں مہمان خصوصی کی حیثیت سے ملک کے وزیراعظم نے آن لائن شرکت کی، تقریب کے بینر اور پوسٹر پر اردو تو دور بانی سرسید احمد خان کی تصویر بھی ڈھونڈنے سے دکھائی نہیں دی۔
اور اب ادارے کے بانی سرسید احمد خان کی 123ویں یوم پیدائش کے موقع پر ہونے والے قومی مضمون نویسی مقابلہ یونیورسٹی کے پی آر او عمر سلیم پیرزادہ کے شائع نوٹس کے مطابق صرف انگریزی زبان میں ہورہا ہے۔ وہی یونیورسٹی طلبہ، تدریسی و غیر تدریسی ملازمین کے مطابق پہلے یہ مقابلہ تینوں زبانوں میں ہوتا تھا گزشتہ کچھ برسوں سے صرف انگریزی زبان میں ہورہا ہے۔ گزشتہ 3، 4 برسوں سے یہ دیکھا جارہا ہے کہ اردو زبان کے ساتھ یونیورسٹی میں امتیازی سلوک ہورہا ہے۔
صرف انگریزی زبان میں ہونے والے قومی مضمون نویسی مقابلے کی یونیورسٹی طلبہ نے مذمت کرتے ہوئے اسے انتظامیہ کا گھٹیا قدم بتایا اور انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اس مقابلے کو انگریزی کے ساتھ اردو اور ہندی زبان میں بھی کروائے۔
یونیورسٹی کے موجودہ طلبہ اور مدرسہ بیک گراونڈ کے طلبہ نے قومی مضمون نویسی مقابلے کو صرف انگریزی زبان پر کرائے جانے پر افسوس کا اظہار کیا اور طلبہ نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ ہمیشہ کی طرح اس بار بھی مضمون نویسی مقابلہ کو انگریزی کے ساتھ اردو اور ہندی زبان میں بھی کرائے تاکہ اس اہم مضمون نویسی مقابلے میں وہ طلبہ بھی حصہ لے سکیں جن سے اردو اور ہندی آتی ہے یا انگریزی بہت اچھی نہیں آتی۔
طلبہ نے کہا اس اہم مضمون نویسی مقابلے میں حصہ لینے کا حق سب کو ہے۔ طلبہ نے کہا ہمارے ساتھ کافی طلبہ ہیں جو اس مضمون نویسی مقابلے میں حصہ لینا چاہتے ہیں لیکن ہماری انگریزی بہت اچھی نہیں تو انتظامیہ بتائے کہ ہم کیا کریں کس طرح اس مقابلے میں حصہ لیں۔
قومی مضمون نویسی مقابلہ
۱۔ قومی مضمون نویسی مقابلے میں ملک کی تمام یونیورسٹیوں اور کالج کے موجودہ طلبہ حصہ لے سکتے ہیں۔
۲۔ مقابلے میں کامیابی حاصل کرنے والوں کو اول 25 ہزار، دوسرا 15 ہزار، تیسرا 10 ہزار کے نقد انعامات اور کچھ 5 ہزار کے نقد کونسلیشن پرائز کے بطور بھی دیئے جائیں گے۔
۳۔ انعامات کا اعلان یوم سرسید (17 اکتوبر 2021) کو کیا جائے گا۔
۴۔ مضمون نویسی مقابلے میں حصہ لینے والے سبھی طلبہ کو اپنے مضمون کی کاپی کو اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کے دفتر بھیجنا ہوگا اور مضمون کی ایک کاپی کو ای میل آئی ڈی
amuessaycompetition@gmail.com
پر بھی 10 اکتوبر 2021 تک بھیجناہوگا۔
۵۔ مزید تفصیلات کے لئے مقابلے کے خواہشمند اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ دفتر یا اے ایم یو پی آر او، عمر سلیم پیرزادہ 8439023992 سے رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں:اے ایم یو: مختلف کورسز میں داخلہ امتحانات کی تاریخوں کا اعلان
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں داخلہ لینے والوں کی خاصی تعداد مدرسے سے تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ کی بھی ہوتی ہے۔ سرسید احمد خان کی یوم پیدائش کے موقع پر اے ایم یو شعبہ رابطہ عامہ کی جانب سے کرائے جانے والا قومی مضمون نویسی مقابلہ صرف انگریزی زبان میں ہونے کی وجہ سے وہ طلبہ جنہیں صرف اردو آتی ہے وہ مقابلے میں حصہ نہیں لے پارہے جس کی وجہ سے طلبہ نے انتظامیہ سے اردو زبان میں بھی مضمون نویسی مقابلے کو کرانے کا مطالبہ کیا۔