ملک کے مختلف مقامات پر رام نوامی اور ہنومان جینتی کے موقع پرتشدد واقعات رونما ہوئے، اس دوران چند ہندو شدت پسندوں نے کئی مساجد پر بھگوا جھنڈے بھی لہرائے جس کے بعد ملک میں مزید نفرت کا ماحول تیز ہوگیا۔ متعدد مساجد کے سامنے زبردستی ہنومان چالیسہ پڑھ کر نفرت پھیلانے کا کام کیا جا رہا ہے وہیں اے ایم یو کے طالب علم نے روزے کی حالت میں ہنومان چالیسہ اور گایتری منتر پڑھ کر بھائی چارے کا پیغام دیتے ہوئے ملک میں امن و امان قائم کرنے کوشش کی ہے۔ Aligarh Muslim University Student Recites Hanuman Chalisa
ملک بھر میں گزشتہ کچھ روز سے لاؤڈ اسپیکر کا تنازع تیزی سے زور پکڑتا جا رہا ہے۔ اس کے ساتھ ہی ہنومان چالیسہ اور لاؤڈ اسپیکر کے تنازعہ کو لے کر مختلف شہروں سے طرح طرح کے پرتشدد واقعات سامنے آرہے ہیں، جس میں مساجد، اذان اور مسلمانوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کے خلاف اے ایم یو گریجویشن کے طالب علم محمد فرید نے روزے کی حالت میں ہنومان چالیسہ اور گایتری منتر پڑھا، انہوں نے بتایا کہ انہوں نے یہ منتر بچپن میں ریلوے اسٹیشن اور محلے کی مندر سے اس کو سن اور پڑھ کر یاد کیا۔
مزید پڑھیں:۔ Azaan Controversy: اذان کی مخالفت میں لاؤڈ اسپیکر سے ہنومان چالیسہ پڑھا گیا
ملک کی موجودہ صورتحال پر محمد فرید کا کہنا ہے کہ ملک کے تمام مختلف مقامات پر لاؤڈاسپیکر لگا کر ہنومان چالیسہ پڑھنے سے مسلمانوں کو کوئی پریشانی نہیں ہے لیکن اگر آپ مساجد کے سامنے ہنومان چالیسہ پڑھیں گے، نفرت بیان بازی کریں گے، مساجد اور مسلمانوں کو نشانہ بنائیں گے تو یہاں سے ایک غلط پیغام جائے گا۔ مساجد کو چھوڑ کر آپ کہیں بھی ہنومان چالیسہ پڑھ سکتے ہیں۔