تفصیلات کے مطابق اِٹینجا کی رہائشی 65 سالہ شہناز نامی خاتون بہرائچ میں چلڈرن ڈویلپمنٹ پروجیکٹ آفیسر کے عہدے سے سبکدوش ہوئی تھی اور اپنے بھانجے ندیم کے ساتھ بہرائچ میں رہائش پذیر تھی۔ بیماری کے سبب ان کا علاج چل رہا تھا۔ ہفتے کے روز ایک ایمبولینس کی مدد سے شہناز کو اس کا بھانجہ ندیم اور دیگر رشتہ دار اسے علاج کے لئے لکھنؤ لے جارہے تھے۔
ایمبولینس جب سیتا پور ضلع کے محمود آباد کوتوالی کے علاقے میں محمود آباد- گوڈیچا روڈ پر واقع گڈرین پوروا گاؤں کے قریب پہونچی، ایمبولینس بے قابو ہوکر درخت سے ٹکرا گئی جب کہ اس کا اگلا حصہ کھائی میں چلا گیا۔ ایمبولینس سے دھواں نکلتا ہوا دیکھ کر اہل خانہ جلدی سے نیچے اترگئے اور شہناز کو بھی ایمبولینس سے نیچے اتارا۔
اسی دوران ایمبولینس کی آگ مزید بڑھ گئی۔ ایمبولینس کے پیچھے پیچھے شہناز کے اہل خانہ جس کار میں سفر کررہے تھے، شہناز کو اسی کار میں منتقل کردیا گیا۔ لیکن اسی دوران اس کی موت ہوگئی۔ گھر والے اسے لے کر اپنے گھر کے لئے روانہ ہوگئے۔ اطلاع ملنے کے بعد فائر بریگیڈ کی ٹیم ایمبولینس میں آگ پر قابو پانے کے لئے موقع پر پہونچی۔ آگ پر قابو پانے کے لئے فائر اہلکاروں کو تقریباً آدھا گھنٹہ مشقت کرنی پڑی۔
محمود آباد کوتوال انیل پانڈے نے بتایا کہ ایمبولینس میں آگ لگنے کی اطلاع ملی تھی۔ موقع پر فائر بریگیڈ کو بھیج کر آگ پر قابو پالیا گیا۔ جانکاری کے مطابق معلوم ہوا کہ ایمبولینس میں سفر کررہے افراد آگ لگنے سے پہلے ہی اتر چکے ہیں۔ جب کہ ایمبولینس میں جل کر کوئی موت نہیں ہوئی۔