دہلی: راؤس ایونیو کورٹ نے دہلی وقف بورڈ میں بے ضابطگیوں کے معاملے میں سی بی آئی کی طرف سے دائر کیس میں ایم ایل اے امانت اللہ خان کو ضمانت دے دی۔ امانت اللہ خان کو پہلے ہی اس کیس میں اینٹی کرپشن برانچ کی جانب سے دائر مقدمے میں ضمانت مل چکی ہے۔ امانت اللہ خان پر ورکنگ بورڈ کے چیئرمین رہتے ہوئے کووڈ 19 فنڈ کا غلط استعمال کرنے اور دہلی وقف بورڈ میں قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے قریبی لوگوں کو تقرریاں دینے کا الزام ہے۔ راؤس ایونیو کورٹ نے انہیں اس کیس میں ضمانت دے دی ہے۔
اس معاملے میں راؤس ایونیو کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی اور دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان سمیت 10 دیگر کو ضمانت دی ہے۔ ان سبھی لوگوں پر مرکزی تفتیشی بیورو (سی بی آئی) نے الزام لگایا تھا۔ کیس کی سماعت کرتے ہوئے اسپیشل جج ایم کے ناگپال نے کہا کہ کیس کی سماعت میں کافی وقت لگ سکتا ہے، ایسی صورت حال میں ملزمان کو سلاخوں کے پیچھے رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امانت اللہ پر دہلی وقف بورڈ میں قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے قریبی لوگوں کو تقرریاں دینے کا الزام ہے۔ سی بی آئی دہلی وقف بورڈ میں مبینہ بے ضابطگیوں کی جانچ کر رہی ہے۔ یہ مقدمہ تعزیرات ہند کی دفعہ 120-B اور بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ کی دفعہ 13(2) کے تحت 23 نومبر 2016 کو درج کیا گیا تھا۔
بتا دیں کہ امانت اللہ پر ریٹائرڈ آئی پی ایس محبوب عالم کو دہلی ورک بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر سمیت رشتہ داروں اور ساتھیوں کو مختلف عہدوں پر تعینات کرنے کا الزام ہے۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ یہ تقرریاں مجرمانہ سازش کے تحت ملی بھگت سے کی گئی تھیں، اس دوران قوانین کی خلاف ورزی کی گئی اور عہدے کا غلط استعمال کیا گیا۔ وہیں امانت اللہ کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ تمام ملزمان کو جھوٹے کیس میں پھنسایا گیا ہے۔ تقرریاں مناسب کارروائی کے بعد ہی مکمل کی گئی ہیں۔ وکیل نے کہا کہ کیس میں ان کے موکل کی پارٹی کو بدنام کرنے کی سازش کے تحت دیگر کیسز بنائے گئے ہیں۔ وکیل نے عدالت کو بتایا کہ اس پورے کیس میں رشوت نہ لی گئی اور نہ ہی دی گئی تو اسے غیر قانونی کیسے قرار دیا جا سکتا ہے۔
اس سے قبل سی بی آئی کے خصوصی جج ایم کے ناگپال نے بدھ کو امانت اللہ خان کو شاہین باغ میں ایم سی ڈی کے بلڈوزر کو روکنے کے معاملے میں راحت دیتے ہوئے بری کردیا۔ سی بی آئی کا الزام ہے کہ امانت اللہ نے وقف بورڈ میں کُل 33 بھرتیاں کی تھیں، جن میں سے 32 لوگوں نے نوکری جوائن کی تھی۔ ان 32 افراد میں سے 22 لوگ اوکھلا اسمبلی حلقہ کے رہائشی ہیں، جب کہ 5 دیگر امانت اللہ خان کے بھتیجے یا دیگر رشتہ دار ہیں۔ یعنی کل بھرتیوں میں 27 افراد امانت اللہ کے قریبی ہیں، ایسی صورتحال میں بھرتیوں میں قواعد کی خلاف ورزی کا خدشہ ہے۔