علیگڑھ: ریاست اترپردیش کے ضلع علی گڑھ کے ایس ایس پی کالاندھی نیتھانی نے علیگڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے محسن الملک ہال میں علامہ شبلی ہاسٹل کے رہائشی کشمیری سینیئر رسرچ اسکالرز جبران فاضلی کی دو روز قبل لڑائی سے متعلق ایک بیان جاری کیا، جس میں انہوں نے کہا کہ اے ایم یو میں امن و امان قائم ہے، 24 اور 25 کی شب میں ایک کشمیری اور غازی پوری طلباء کے درمیان ہاسٹل میں بیڈمنٹن کھیلنے کی وجہ سے لڑائی ہو گئی تھی، اس پورے معاملے کو یونیورسٹی انتظامیہ نے دیکھا اور آج بھی کشمیری طلباء نے علیگڑھ انتظامیہ سے ملاقات کر اپنی بات رکھی۔
ایس ایس پی نے مزید کہا کہ اس معاملے سے متعلق فریقین کی جانب سے علیگڑھ پولیس کو تحریر نہیں دی گئی ہے اور اس پورے معاملے کو داخلی معاملہ بتایا جا رہا ہے۔ انہوں نے طلبہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا اس معاملے سے متعلق کسی بھی طرح کی کوئی غلط معلومات شائع کرنے سے پرہیز کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اے ایم یو کیمپس میں امن و امان قائم ہے اور اطلاع کے مطابق کل بھی ایک میٹنگ یونیورسٹی انتظامیہ اور کشمیری طلباء کے درمیان منعقد کی جائے گی۔
مزید پڑھیں:۔ Attack on Kashmiri Research Scholar اے ایم یو میں کشمیری رسرچ اسکالر پر حملہ، طلبا کا احتجاج
واضح رہے 24 اور 25 دسمبر کی شب میں کشمیری سینیئر رسرچ اسکالر جبران فاضلی اور غازی پوری طلباء کے درمیان بیڈمنٹن کھیلنے کی وجہ سے لڑائی ہو گئی تھی، جس کے بعد گزشتہ روز کشمیری طلباء نے بڑی تعداد میں یونیورسٹی سینٹنری گیٹ پر احتجاج کیا اور آج علیگڑھ انتظامیہ سے ملاقات کر کیمپس میں اپنی سیکورٹی کا مطالبہ کیا۔ الزام ہے کہ 24 اور 25 دسمبر کی شب یونیورسٹی کے محسن الملک (ایم ایم) ہال کے علامہ شبلی ہاسٹل کے رہائشی کشمیری سینیئر رسرچ اسکالرز جبران فاضلی جو اپنے کمرے میں موجود تھے اور کمرے کے باہر بیڈمنٹن کورٹ پر کچھ طلباء دیر رات تقریباً ایک بجے تک کھیل کے دوران زیادہ شور مچا رہے تھے، جس سے جبران کو اپنے کمرے میں پریشانی ہو رہی تھی۔ جبران کے منع کرنے کے بعد بھی وہ نہیں مانے۔ اس دوران فریقین میں بحث و مباحثہ ہوگیا اور پھر تقریباً 20 سے 30 طلباء نے جبران پر حملہ کر دیا۔ جبران خود کو بچانے کے لیے اپنے کمرے داخل ہوگیا۔ مشتعل طلباء نے جبران کا تعاقب کرتے ہوئے کمرے کے دروازے کو توڑنے کی کوشش کی اور کھڑکی کے شیشہ وغیرہ توڑ دیے۔