لکھنؤ: سماج وادی پارٹی(ایس پی)صدر اکھلیش یادو نے الزام لگایا کہ چینی مل مالکان کے دباؤ میں اترپردیش کی بی جے پی حکومت گنا کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے۔ اکھلیش یادو نے بدھ کو کہا کہ بی جے پی حکومت کی پالیسیاں کسان مخالف ہیں اور کچھ سرمایہ داروں اور بڑے کاروباریوں کی حمایت کررہی ہے۔ غریب۔گاؤں کی بی جے پی اقتدار میں ہر طرح سے ہراساں کیا جارہا ہے۔ نئے سیشن میں گنے کی پیرائی شروع ہوگئی ہے لیکن ابھی تک بی جے پی حکومت نے گنے کی قیمت طے نہیں کی ہے۔ گنا کسانوں کو ابھی گذشتہ سیشن کے بقایہ جات کی بھی ادائیگی نہیں کی گئی ہے۔Akhilesh Yadav Slams BJP Govt
انہوں نے کہا کہ انصاف کا تقاضہ ہے کہ گنا بقایہ جات کی ادائیگی پر سود بھی ملنا چاہئے، لیکن بی جے پی حکومت اصل قیمت نہیں دے پارہی ہے جبکہ بی جے پی حکومت نے 14دنوں کے بعد کسانوں کے گنا بقایہ جات کی ادائیگی پر سود دینے کا وعدہ کیا تھا۔ مل مالکین کے دباؤ میں بی جے پی حکومت کسانوں سے دھوکہ دہی کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسانوں سے دھان کی خرید میں بھی سرکاری افسر شاہی کھیل کررہی ہے۔کسان کو لوٹا جارہا ہے اور بچولئے کمائی کررہے ہیں۔ کسان کو فصلوں کی کم از کم سہارا قیمت(ایم ایس پی) بھی نہیں مل رہا ہے ۔ مرکز کی بی جےپی حکومت نے ایم ایس پی پر اپنی پالیسی اب تک واضح نہیں کی ہے جبکہ بی جے پی حکومت نے کسانوں کے سابقہ بڑے تحریک کے دوران ایم ایس پی دینے کا تیقن دیا تھا۔
ایس پی صدر نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے گیہوں اور ربیع کی فصل کی بوائی کے لئے ڈی اے پی ۔ یوریا کھاد کے علاوہ دیگر جرائم کش ادویہ کا نظم کرنے میں سخت لاپرواہی کا مظاہرہ کررہی ہے۔ کسان آج مارا۔مارا پھررہا ہے۔ ریاست میں کھاد کا بحران کم نہیں ہورہا ہے۔ کسانوں کو وقت سے کھاد دستیاب نہ ہونے کی وجہ سے بوائی میں تاخیر ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایس پی حکومت میں کھاد کا مکمل و مناسب انتظام تھا۔ بوائی کے موسم سے قبل ہی کھاد، جرائم کش ادویہ وغیرہ کا بہتر نظم تھا۔ بی جے پی حکومت کسان مخالف حکومت ہے۔ بی جے پی حکومت نے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کا وعدہ کرنے کے بعد بھی اپنا وعدہ نہیں نبھایا۔ کسان کو بی جےپی حکومت بننے کے دن سے ہی دھوکہ پر دھوکہ مل رہا ہے۔ اس کا قرض معاف نہیں کیا گیا۔ ایم ایس پی نہیں ملی، سرکاری خرید مراکز پر کسانوں کا نہیں بچولیوں اور بڑے کمپنیو ں کے کارندوں کا مال فروخت ہورہا ہے۔کسان تو اپنی فصل اونے۔پونے داموں میں فروخت کرنے کو مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: Gadkari On Farmers کسانوں کو زراعت کو متنوع بنانا چاہیے
یو این آئی