قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار ڈوبھال نے آج تاجکستان اور ازبکستان کے اپنے ہم منصب کے ساتھ الگ الگ دو طرفہ میٹنگ کی تاکہ افغانستان میں طالبان حکومت سے علاقائی سلامتی کو لاحق خطرات پر غور کیا جا سکے۔
ڈوبھال نے قبل ازیں وزیر اعظم دفتر میں تاجکستان کی سلامتی کونسل کے سیکریٹری نصرلو رحمتزون محمود زادہ کے ساتھ بات چیت کی۔ اس کے بعد انہوں نے ازبکستان کے صدر کے ماتحت سلامتی کونسل کے سیکریٹری وکٹر مخمودوف کے ساتھ ملاقات کی۔
ان دوطرفہ ملاقاتوں کی صدارت بھارت نے کی۔ اس اجلاس میں ان دونوں ممالک کے علاوہ ایران، روس، قازقستان، کرغز جمہوریہ اور ترکمانستان کے قومی سلامتی کے مشیر یا سلامتی کونسل کے سیکرٹری شرکت کر رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بھارت کی پہل پر منعقد ہونے والے اس اجلاس میں پاکستان اور چین کو بھی مدعو کیا گیا تھا تاہم انہوں نے اس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اس کی وجہ نہیں بتائی گئی۔ ان ملاقاتوں کے بارے میں سرکاری اطلاعات فوری طور پر نہیں دی گئی، لیکن سمجھا جاتا ہے کہ ڈوبھال نے دہشت گردی، انتہا پسندی اور انتہا پسندی کے خطرات، دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت اور طالبان کے دور حکومت میں افغانستان کے اندر منشیات کی کاشت اور اسمگلنگ سمیت مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ساتھ میں افغانستان کے دونوں ہمسایہ ممالک کے سلامتی مشیروں کے خیالات جاننے اور ان چیلنجز سے نمٹنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
واضح رہے کہ تاجکستان میں ہندوستانی فضائیہ کے دو اڈے ہیں، جنہیں اگست میں ہندوستانی لوگوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نصراللہ رحمتزون محمودزادہ کے ساتھ بات چیت میں ان فضائی اڈوں اور علاقائی سلامتی کے لیے اسٹریٹجک وسائل کے استعمال کے حوالے سے بھی بات چیت کا امکان ہے۔
یواین آئی