گیا: ریاست بہار کے گوپال گنج اسمبلی نشست پر ضمنی انتخاب میں آرجے ڈی کی شکست نے اسدالدین اویسی کی پارٹی 'اے آئی ایم آئی ایم ' کو مہاگٹھ بندھن میں شامل ہونے کا راستہ کھول دیا ہے۔ آرجے ڈی کے ترجمان و رکن اسمبلی بھائی وریندر نے ای ٹی وی بھارت سے کہاکہ اے آئی ایم آئی ایم کے رہنماؤں سے آر جے ڈی کے رہنماؤں کی باتیں ہو رہی ہیں اور وہ ان سے رابطے میں ہیں۔ جلد ہی کوئی مثبت نتائج برآمد ہوں گے حالانکہ انہوں نے یہ بھی کہاکہ یہ فیصلہ پارٹی اور مہاگٹھ بندھن کی اعلی قیادت کا ہے لیکن وہ چاہتے ہیں کہ سبھی غیر بی جے پی پارٹیاں ایک ساتھ ہوں اور اس میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین بھی شامل ہے۔ دراصل یہ باتیں بھائی وریندر نے اپنے ضلع گیا دورہ کے دوران سرکٹ ہاؤس میں ای ٹی وی بھارت سے باتیں کرتے ہوئے کہی ہیں۔ AIMIM to Alliance With Mahagathbandhan
بھائی وریندر ودھان سبھا فائننشیئل کمیٹی کے چیئرمین ہیں اور اس کمیٹی میں اے آئی ایم آئی ایم کے ریاستی صدر و رکن اسمبلی اخترالایمان بھی رکن ہیں۔ بھائی وریندر سے جب پوچھا گیا کہ آرجے ڈی کے رہنماؤں کی جانب سے گوپال گنج ضمنی انتخاب کی شکست اے آئی ایم آئی ایم کی وجہ سے ووٹوں کی تقسیم ہونا بتایا جارہا ہے اور اب اخترالایمان نے کڑھنی اسمبلی میں بھی اپنے امیدوار کواتارنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کیا یہاں بھی آرجے ڈی کو نقصان ہوسکتا ہے ؟، جس پر انہوں کہا کہ عوام کا فیصلہ سر ماتھے پر ہے لیکن اب اے آئی ایم آئی ایم سے باتیں ہورہی ہیں۔ کڑھنی اسمبلی میں ہونے والے ضمنی انتخاب میں مل کر انتخاب لڑا جائے گا۔ اے آئی ایم آئی ایم اور آر جے ڈی کے رہنما رابطے میں ہیں۔ اس سلسلے میں ریاستی صدر اخترالایمان نے کہاکہ اے آئی ایم آئی ایم نے نہ صرف مسلمانوں کے مسائل اور حقوق کی باتیں کی ہیں بلکہ سیاسی پارٹیوں میں مسلم رہنماؤں کے وقار اور عزتوں میں اضافہ کرایا ہے۔ آج یہی وجہ ہے کہ خود کو سیکولر کہلانے والی پارٹیز کے پروگراموں میں مسلم قائدین کو آگے کی صف میں جگہ مل رہی ہے۔
اخترالایمان نے کہاکہ گوپال گنج کی سیٹ پر شکست کی وجہ آر جےڈی اپنی خامیوں اور رشتے داری کو اجاگر نہیں کررہی ہے۔ سادھو یادو نائب وزیراعلیٰ کے ماموں ہیں۔ سادھو یادو اس سیٹ پر پہلے بھی بی جے پی کو جیت دلاچکے ہیں۔ ہم تو اپنی پارٹی کی توسیع کریں گے اور یہی وجہ ہے کہ کڑھنی سیٹ پر بھی جائزہ لیکر مضبوط امیدوار کی تلاش ہے۔ انہوں نے کہاکہ گوپال گنج کی سیٹ پر ہار مسلم رہنماؤں کو زیادہ تکلیف دہ لگ رہی ہے اور وہ بیان بازی کررہے ہیں۔ دراصل وہ اپنے سیاسی آقاوں کو خوش کرنے کے لیے ایسا کررہے ہیں جبکہ انہیں اپنی ضمیر کی آواز سننی چاہیے کیونکہ آج جو انہیں بولنے کی اجازت دی گئی ہے، اسکی وجہ بھی اویسی اور ان کی پارٹی ہے۔
بی جے پی کو روکنے کے لیے مہاگٹھ بندھن قبول کرنے کے حوالے سے اخترالایمان نے کہاکہ بی جے پی کو روکنے کے لیے ان کی پارٹی دور اندیشی سے کام کرسکتی ہے۔ مہاگٹھ بندھن میں جانے کی گنجائش ہے کیونکہ ہمارا ماننا ہے کہ لائک مائنڈیٹ پارٹیاں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں۔ جو اقلیتوں، دلتوں اور غریبوں کی باتیں کرےگا ہم انکے ساتھ ہیں اور ان کے ساتھ ہم پیش رفت بھی کرتے ہوئے اتحاد کریں گے بلکہ وہ 2020 کے اسمبلی انتخابات سے ہی بی جے پی کو روکنے کے فارمولے پر باتیں کررہے تھے اور اتحاد کے لیے پیش رفت بھی کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری پارٹی کے چار رکن اسمبلی کو توڑنے کے باوجود اسمبلی میں مہاگٹھ بندھن کی حمایت بہار کے مفاد میں اے آئی ایم آئی ایم نے کیا ہے۔ لالو پرساد یادو کی ستائش کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ لالو پرساد یادو نے ہمیشہ اقلیتی طبقے کو آگے بڑھانے کی باتیں کی ہیں۔ اگر وہ بیمار نہ ہوتے تو ان کی پارٹی نہیں ٹوٹتی۔ اے آئی ایم آئی ایم کو توڑنے کا ذمہ دار انہوں تیجسوی یادو کو بتایا اور کہاکہ مہاگٹھ بندھن سے اتحاد کے لیے لالو پرساد یادو نے پیش رفت کی تھی نہ صرف ان سے ہماری باتیں ہوئی تھیں بلکہ وہ بیرسٹر اسدالدین اویسی سے بھی فون پر بات کرنا چاہ رہے تھے لیکن ان سے اس وقت رابطہ نہیں ہوسکا تھا۔
اخترالایمان نے کہاکہ تیجسوی یادو کے صلاح کاروں نے کشتی ڈوبوئی ہے اور آگے بھی انہی کی پیش رفت پر ساری چیزیں منحصر ہیں لیکن پھر بھی بہار اور اقلیتی طبقے کے مفاد میں ہم مہاگٹھ بندھن میں آسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ بہار کے کڑھنی اسمبلی حلقہ میں ضمنی انتخاب ہونا ہے۔ اے آئی ایم آئی ایم نے یہاں بھی انتخاب لڑنے کا فیصلہ کیا ہے اب مہا گٹھ بندھن کو احساس ہونے لگا ہے کہ اے آئی ایم آئی ایم سے اتحاد میں ہی بھلائی ہے حالانکہ یہ اتحاد کب کیسے اور کس طرح ہوگا ؟ اس پر ابھی کہنا قبل از وقت ہوگا۔