ریاست اترپردیش کے ضلع بریلی میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین نے مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کی وجوہات پر سوال اُٹھاتے ہوئے فوراً رہا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ایم آئی ایم کے ضلعی صدر محمد اسلم نے کہا ہے کہ مولانا کلیم صدیقی نہ صرف مسلم سماج بلکہ غیر مسلم اور دانشوران کے درمیان عزت و احترام کی حامل شخصیت ہیں لہٰذا اُنہیں فوراً رہا کیا جانا چاہیے۔ اگر حکومت اترپردیش مولانا کلیم صدیقی کو رہا نہیں کرتی ہے تو تمام ضلع کلکٹریٹ پر احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔
ایم آئی ایم کے ضلعی صدر محمد اسلم نے کہا ہے کہ اے ٹی ایس کے ذریعہ مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری نے ملک کے اقلیتی طبقہ میں بے چینی پیدا کر دی ہے۔ خاص طور پر ملک کا ہر انصاف پسند طبقہ کے لئے مولانا کی گرفتاری تشویش کا باعث ہے۔
انہوں نے کہا کہ اترپردیش حکومت نے گزشتہ ساڑھے چار برس میں ایک بھی ایسا کام نہیں کیا ہے، جس کو لیکر وہ اسمبلی انتخابات سنہ 2022ء میں عوام کے سامنے ووٹ کی اپیل کر سکیں۔ لہزا اُنہوں نے ریاست میں فرقہ وارانہ ماحول پیدا کرنے کی شروعات کردی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ فرقہ واریت کے لئے مسلمان سب سے ”سافٹ ٹارگیٹ“ ہے۔ اسی وجہ سے مسلمانوں کو مختلف انداز میں ملزم بنانے کی کوششیں کی جا رہی ہے۔ گائے کے نام پر ہجومی تشدد کو انجام دینے والے غیر سماجی عناصر کو حکومت پس پردہ رہتے ہوئے اُن کی حمایت کرتی ہے۔ حکومت اترپردیش نے مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے لئے تبدیل مذہت کا مسئلہ اٹھایا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ مولانا کلیم صدیقی کو رہا نہیں کرنے پر ملک گیر احتجاج کا انتباہ
ایم آئی ایم کے عہدے دارن اور کارکنان نے شہر کے سیٹھ دامودر پارک میں ایک میٹنگ کی اور پھر ضلع کلکٹریٹ کے دفتر پہنچے، جہاں تمام ورکرس نے جمع ہوکر مولانا کلیم صدیقی کی گرفتاری کے خلاف گورنر کے نام ایک میمورنڈم پیش کیا۔