جے پور: ریاست راجستھان کے دارالحکومت جے پور میں ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے گیان واپی مسجد سروے کا ویڈیو لیک ہونے پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ کسی قسم کا کوئی ویڈیو یا فوٹیج جاری نہیں کیا جائے گا۔ اس کے باوجود اگر ویڈیو جاری ہو رہا ہے تو وہ ویڈیو ایڈٹ ہے اور فرضی ہے۔ اگر ویڈیو میں تھوڑی سی بھی سچائی ہوئی، تب بھی اس سے مسجد کی حقیقت پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ Owaisi on leaked Gyanvapi Masjid survey video
انہوں نے مزید کہا کہ اگر گیان واپی کا یہ ویڈیو سچ ہے، تب بھی گیان واپی مسجد ہے اور مسجد ہی رہے گی۔ عدالت کے حکم کے باوجود بھی 1991 چنندہ ویڈیو کو لیک کیا جا رہا ہے۔ لیکن آپ سمجھ لیں کہ ویڈیو کو ایڈٹ کرکے لیک کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ 1991 کا ایکٹ نافذ ہے اور 1947 میں یہ مسجد تھی اور رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ویڈیو پر یقین نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس جو مجھ پر الزام لگاتی ہے، وہ گیان واپی معاملہ پر کیوں خاموش ہے؟ کانگریس کی حکومت نے قانون لایا تھا۔ اب اس خاموشی کا کیا مطلب ہے؟ اویسی نے کہا کہ اگر ہم 1991 کی لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی بحثیں دیکھیں تو اوما بھارتی نے کہا تھا کہ گیان واپی کا کیا ہوگا۔ اس وقت ایوان میں بی جے پی کو اس موشن میں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس لیے اس میں کوئی کچھ نہیں کر سکتا، جو فیصلہ ہوا ہے وہی رہے گا۔
کشمیر میں کشمیری پنڈت کے قتل پر اویسی نے کہا کہ ہم اس واقعہ کی مذمت کرتے ہیں۔ کسی قسم کی چوکسی نہیں ہونی چاہیے، لیکن یہ بھی سوچنے کی ضرورت ہے کہ کشمیر میں گورنر راج کس نے نافذ کیا؟ اگر وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا ہے، تو ذمہ داری بھی ان کی ہی بنتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب کشمیر سے دفعہ 370 کو ہٹایا جا رہا تھا تو پارلیمنٹ میں کہا گیا تھا کہ اب شدت پسندی ختم ہو جائے گی۔ لیکن شدت پسندی ختم نہیں ہوئی! آپ جھوٹے ثابت ہوئے۔ اگر قتل ہو رہے ہیں، شدت پسند آ رہے ہیں تو یہ آپ کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اسی لیے ہم کہہ رہے تھے کہ آپ نے کشمیری پنڈت کی واقعی خدمت نہیں کی۔ کشمیری پنڈتوں کے نام پر صرف اور صرف سیاسی روٹیاں سیکی گئیں۔ کیا یہ مودی سرکار کی ناکامی نہیں کہ آج بھی کشمیری پنڈتوں کے قتل کے بعد انہیں احتجاج کرنا پڑ رہا ہے۔
مزید پڑھیں:۔ Owaisi Visit Jaipur: اسد الدین اویسی آج جے پور کے دورے پر
اجمیر درگاہ اور منگلورو کی ملالی درگاہ کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر اویسی نے کہا کہ نفرت کی سیاست کی جا رہی ہے۔ اس سے کیا پیغام جائے گا؟ آپ ملک اور دنیا میں اپنی نفرت سے بھارت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ اجمیر درگاہ کے بارے میں کہتے ہیں کہ اجمیر کی درگاہ ایک مندر ہے، وہ حماقت کر رہے ہیں۔ انہیں گرفتار کیا جائے۔ کانگریس حکومت ایسی باتیں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کر رہی ہے؟ ان کی خاموشی کی وجہ کیا ہے؟