آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے صدر اسدالدین اویسی نے مسلم آبادی سے متعلق آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھاگوت کے بیان پر جوابی حملہ کیا ہے۔ اویسی نے کہا کہ سنگھ کا دماغ صفر ہے جب کہ اس کی مسلمانوں سے نفرت 100 فیصد ہے۔
اویسی نے کہا کہ 'آر ایس ایس مسلمانوں سے نفرت کا عادی ہے اور یہی زہر معاشرے میں گھول رہا ہے۔ اس مہینے کے شروعات میں بھاگوت نے 'ہم ایک ہیں' کا ناٹک کیا، اس سے ان کے پیروکاروں کو بہت پریشانی ہوئی ہوگی، تاہم مسلمانوں کو نیچا دکھانے اور جھوٹ بولنے کی طرف بڑھنا پڑا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر ہمارا سارا ڈی این اے ایک ہی ہے تو گنتی کیوں رکھیں؟
ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ بھارتی مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی شرح میں تیزی سے کمی 1950-2011 کے درمیان دیکھنے میں آئی ہے۔
دراصل ایک دن پہلے ہی بھاگوت نے کہا تھا کہ ملک میں مسلم آبادی کو 1930 سے بڑھانے کے لیے منظم کوشش کی جارہی ہے تاکہ بڑھتے ہوئے تسلط سے بھارت کو پاکستان میں تبدیل کیا جا سکے۔
بھاگوت نے کہا تھا کہ ایسا کر کے وہ کسی حد تک اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ملک تقسیم ہوگیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ جن جگہوں پر وہ (مسلم) اکثریت میں تھے۔ وہاں سے ان لوگوں کو نکال دیا گیا، جو ان سے الگ تھے۔
بھاگوت نے یہ بھی کہا تھا کہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور نیشنل رجسٹر آف سٹیزنز (این آر سی) کا ہندو مسلم تقسیم اور فرقہ وارانہ بیانیہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ سیاسی فائدے کے لئے دو ایشوز اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ شہریت قانون کی وجہ سے کسی بھی مسلمان کو نقصان نہیں ہوگا۔