پٹنہ: ریاست بہار میں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن اسمبلی اختر الایمان نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت میں جرم ثابت کیے بغیر تنظیم پر پابندی لگانا مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایف آئی ایک سیاسی تنظیم ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پی ایف آئی معاشرے کی فلاح و بہبود کے لیے کام کرتی ہے اور یہ پابندی آر ایس ایس اور پی ایف آئی کے درمیان سیاسی دشمنی کا نتیجہ ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب دلت اور اقلیتی برادری کے لوگ اپنے حقوق کے لیے آواز اٹھاتے ہیں تو انہیں روکنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ گجرات میں فسادات بھڑکانے اور بابری مسجد گرانے والے ابھی تک جیل نہیں گئے۔ Aimim bihar mla akhtarul iman opposes pfi ban
واضح رہے کہ مرکزی حکومت نے پاپولر فرنٹ آف انڈیا (پی ایف آئی) اور اس کی ذیلی تنظیموں یا ملحقہ اداروں یا طلبہ ونگ پر پانچ سال کی مدت کے لیے فوری طور پر پابندی عائد کر دی ہے۔ معلومات کے مطابق پی ایف آئی کے علاوہ ری ہیب انڈیا فاؤنڈیشن (آر آئی ایف)، کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی)، آل انڈیا امام کونسل (اے آئی آئی سی)، نیشنل کنفیڈریشن آف ہیومن رائٹس آرگنائزیشن (این سی ایچ آر او)، نیشنل ویمن فرنٹ، جونیئر فرنٹ، ایمپاور انڈیا فاؤنڈیشن اور ری ہیب فاؤنڈیشن جیسی تنظیموں پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں:۔ PFI's Social Media Accounts Closed پی ایف آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کردیا گیا
آپکو بتادیں کہ 22 ستمبر اور 27 ستمبر کو این آئی اے، ای ڈی اور ریاستی پولیس نے پی ایف آئی کے دفاتر پر چھاپے مارے تھے۔ چھاپوں کے پہلے دور میں پی ایف آئی سے وابستہ 106 افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ چھاپوں کے دوسرے دور میں پی ایف آئی سے تعلق رکھنے والے 247 افراد کو گرفتار اور حراست میں لیا گیا تھا۔ اس کے بعد تفتیشی ایجنسیوں نے وزارت داخلہ سے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ تحقیقاتی ایجنسیوں کی سفارش پر وزارت داخلہ نے پی ایف آئی پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا۔