نئی دہلی: لوک سبھا میں بھاری اکثریت سے منظور ہونے کے ایک دن بعد خواتین کے ریزرویشن بل 2023 کو جمعرات کو راجیہ سبھا سے بھی منظور کرلیا گیا۔ خواتین ریزرویشن بل، یا 'ناری شکتی وندن ادھینیم'، لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں میں خواتین کو 33 فیصد ریزرویشن فراہم کرنے کا التزام ہے اور اب صدر کی دستخط کے بعد یہ بل قانونی شکل اختیار کرلے گا۔
-
#WATCH | Women's Reservation Bill | Prime Minister Narendra Modi says, "This bill will lead to a new confidence in the people of the country. All members and political parties have played a significant role in empowering women and enhancing 'Nari Shakti'. Let us give the country… pic.twitter.com/PtvHsOCRPk
— ANI (@ANI) September 21, 2023 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">#WATCH | Women's Reservation Bill | Prime Minister Narendra Modi says, "This bill will lead to a new confidence in the people of the country. All members and political parties have played a significant role in empowering women and enhancing 'Nari Shakti'. Let us give the country… pic.twitter.com/PtvHsOCRPk
— ANI (@ANI) September 21, 2023#WATCH | Women's Reservation Bill | Prime Minister Narendra Modi says, "This bill will lead to a new confidence in the people of the country. All members and political parties have played a significant role in empowering women and enhancing 'Nari Shakti'. Let us give the country… pic.twitter.com/PtvHsOCRPk
— ANI (@ANI) September 21, 2023
وزیر اعظم نریندر مودی نے راجیہ سبھا میں خواتین کے ریزرویشن بل کو منظوری دینے کے لیے ممبران پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ بل شہریوں میں نئے اعتماد کا باعث بنے گا اور خواتین کو بااختیار بنانے میں نئی جان ڈالے گا۔ پی ایم مودی نے راجیہ سبھا میں کہا کہ یہ تمام سیاسی جماعتوں کی مثبت سوچ کو بھی ظاہر کرتا ہے جو خواتین کو بااختیار بنانے میں نئی توانائی فراہم کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ پارلیمنٹ سے بل کی منظوری کے بعد خواتین ریزرویشن بل اب صدر دروپدی مرمو کے پاس جائے گا اور جب وہاں پر بھی یہ بل صدر کی منظوری حاصل کرلیتا ہے تو پھر یہ بل ایک قانون بن جائے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل لوک سبھا میں خواتین ریزرویشن بل دو تہائی سے زیادہ اکثریت سے منظور کیا گیا تھا۔ اس بل کے حق میں 454 اور مخالفت میں دو ووٹ ڈالے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: