ETV Bharat / bharat

Afghanistan Woman Got Gold Medal افغان خاتون نے سورت یونیورسٹی میں گولڈ میڈل حاصل کیا - Afghan woman Razia Moradi

سورت یونیورسٹی میں ایم اے کی ڈگری میں گولڈ میڈل حاصل کرنے والی افغان خاتون رضیہ مرادی نے کہا کہ افغانستان میں طالبان کی حکومت نے خواتین کی باضابطہ تعلیم پر پابندی لگا دی۔ افغانستان میں خواتین کی حالت اچھی نہیں ہے۔

افغان خاتون نے سورت یونیورسٹی میں ایم اے کی ڈگری میں گولڈ میڈل حاصل کیا
افغان خاتون نے سورت یونیورسٹی میں ایم اے کی ڈگری میں گولڈ میڈل حاصل کیا
author img

By

Published : Mar 7, 2023, 10:30 PM IST

سورت: افغانستان کی رضیہ مرادی کو ویر نرمد ساؤتھ گجرات یونیورسٹی سورت میں 54ویں گریجویشن تقریب میں پبلک ایڈمنسٹریٹر کی ڈگری اور گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے۔ وہ پچھلے تین سالوں سے یونیورسٹی میں پڑھ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ گزشتہ تین سال سے گھر بھی نہیں گئی ہیں۔

رضیہ مرادی نے بتایا کہ انہوں نے ویر نرمد ساؤتھ گجرات یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن کی تعلیم حاصل کی اور ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈگری مستقبل میں میرے لیے بہت کام آئے گی۔ جبکہ مجھے پبلک پالیسی بنانے کے لیے مختلف بین الاقوامی ایجنسیوں میں کام کرنا ہے۔

انہوں نے افغانستان میں خواتین کی حالت کے بارے میں کہا کہ افغانستان میں خواتین کی حالت اچھی نہیں ہے۔ کیونکہ طالبان کی وجہ سے وہاں خواتین کی تعلیم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ وہیں انہوں نے اپنے ملک کے حوالے سے کہا کہ میں یہاں سے جاؤں گی اور اپنے ملک کے تمام لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کروں گی کہ وہ ملک کی تعلیم اور ترقی کے لیے کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں۔

وہیں انہوں نے ویر نرمد گجرات یونیورسٹی کے انتخاب پر کہا کہ ویر نرمد ساؤتھ گجرات یونیورسٹی اچھی یونیورسٹی ہے کیونکہ یہاں مختلف کورس سیکشن ہیں جہاں بہت اچھی پڑھائی کی جاتی ہے۔ افغانستان میں ایسا نہیں ہے۔ اسی لیے میں نے اپنی پڑھائی کے لیے اس یونیورسٹی کا انتخاب کیا ہے۔ طالبان نے خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کیوں عائد کی، اس سوال پر انہوں نے کہا کہ طالبان کی ذہنیت یہ ہے کہ خواتین خاص طور پر ان پڑھ ہیں، اس لیے خواتین کو تعلیم نہیں دینی چاہیے، اس لیے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں خواتین کی تعلیم پر پابندی ہے۔

افغانستان کے لوگوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج کیا ہے؟، اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہاں کے لوگوں کو اپنی بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی لیے دوسرے ممالک کے لوگ بھی افغانستان نہیں آتے۔ سب خاموشی سے اپنے کام میں لگ جاتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنی کہانیاں بھی شیئر نہیں کر سکتے۔ ایسے میں اپنے لوگوں کے مسائل کو کوئی نہیں سمجھ سکتا۔

انہوں نے اپنے اہلخانہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خاندان میں میرے بھائی اور بہن دونوں تعلیم یافتہ ہیں۔ اانہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ میری بہن نے اسی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے۔

وہیں اس حوالے سے پبلک ایڈمنسٹریشن کے اسسٹنٹ پروفیسر مدھو تھاوانی نے بتایا کہ رضیہ مرادی نے یونیورسٹی کے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن سے ایم اے کی ڈگری اور گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔ وہ بہت خوش ہے لیکن وہ اپنے خاندان کو بہت یاد کر رہی ہے۔ یہاں کی ڈگری مستقبل میں ان کے لیے بہت کام آئے گی۔ پبلک پالیسی بنانے والی مختلف بین الاقوامی ایجنسیوں میں انہیں کام کرنے کا موقع ملےگا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلے طالبان ترجمان کا انٹرویو کرنے والی خاتون ٹی وی اینکر نے افغانستان چھوڑدیا

انہوں نے رضیہ مرادی کے بارے میں بتایا کہ وہ خواتین کے تمام حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔ افغانستان کی خواتین کو آزادی حاصل کرنے کے لیے وہ کہہ رہی ہیں کہ آزادی کے لیے خواتین کا ذمہ دار ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے CASIS مینجمنٹ میں خصوصی تعلیم حاصل کی ہے۔ اس لیے وہ ماحولیات کے لیے بھی بہت کچھ کرنا چاہتی ہیں۔ وہ گزشتہ تین سالوں سے یہاں رہ رہی ہے اور اب وہ پی ایچ ڈی کر رہی ہے۔

سورت: افغانستان کی رضیہ مرادی کو ویر نرمد ساؤتھ گجرات یونیورسٹی سورت میں 54ویں گریجویشن تقریب میں پبلک ایڈمنسٹریٹر کی ڈگری اور گولڈ میڈل سے نوازا گیا ہے۔ وہ پچھلے تین سالوں سے یونیورسٹی میں پڑھ رہی ہیں۔ اس کے علاوہ وہ گزشتہ تین سال سے گھر بھی نہیں گئی ہیں۔

رضیہ مرادی نے بتایا کہ انہوں نے ویر نرمد ساؤتھ گجرات یونیورسٹی سے پبلک ایڈمنسٹریشن کی تعلیم حاصل کی اور ایم اے کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ڈگری مستقبل میں میرے لیے بہت کام آئے گی۔ جبکہ مجھے پبلک پالیسی بنانے کے لیے مختلف بین الاقوامی ایجنسیوں میں کام کرنا ہے۔

انہوں نے افغانستان میں خواتین کی حالت کے بارے میں کہا کہ افغانستان میں خواتین کی حالت اچھی نہیں ہے۔ کیونکہ طالبان کی وجہ سے وہاں خواتین کی تعلیم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ وہیں انہوں نے اپنے ملک کے حوالے سے کہا کہ میں یہاں سے جاؤں گی اور اپنے ملک کے تمام لوگوں کو یہ سمجھانے کی کوشش کروں گی کہ وہ ملک کی تعلیم اور ترقی کے لیے کیسے آگے بڑھ سکتے ہیں۔

وہیں انہوں نے ویر نرمد گجرات یونیورسٹی کے انتخاب پر کہا کہ ویر نرمد ساؤتھ گجرات یونیورسٹی اچھی یونیورسٹی ہے کیونکہ یہاں مختلف کورس سیکشن ہیں جہاں بہت اچھی پڑھائی کی جاتی ہے۔ افغانستان میں ایسا نہیں ہے۔ اسی لیے میں نے اپنی پڑھائی کے لیے اس یونیورسٹی کا انتخاب کیا ہے۔ طالبان نے خواتین کے تعلیم حاصل کرنے پر پابندی کیوں عائد کی، اس سوال پر انہوں نے کہا کہ طالبان کی ذہنیت یہ ہے کہ خواتین خاص طور پر ان پڑھ ہیں، اس لیے خواتین کو تعلیم نہیں دینی چاہیے، اس لیے اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں خواتین کی تعلیم پر پابندی ہے۔

افغانستان کے لوگوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج کیا ہے؟، اس سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے لوگوں کے لیے سب سے بڑا چیلنج یہ ہے کہ وہاں کے لوگوں کو اپنی بات کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اسی لیے دوسرے ممالک کے لوگ بھی افغانستان نہیں آتے۔ سب خاموشی سے اپنے کام میں لگ جاتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کے ساتھ اپنی کہانیاں بھی شیئر نہیں کر سکتے۔ ایسے میں اپنے لوگوں کے مسائل کو کوئی نہیں سمجھ سکتا۔

انہوں نے اپنے اہلخانہ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے خاندان میں میرے بھائی اور بہن دونوں تعلیم یافتہ ہیں۔ اانہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور یونیورسٹی سے گریجویشن کیا۔ میری بہن نے اسی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا ہے۔

وہیں اس حوالے سے پبلک ایڈمنسٹریشن کے اسسٹنٹ پروفیسر مدھو تھاوانی نے بتایا کہ رضیہ مرادی نے یونیورسٹی کے شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن سے ایم اے کی ڈگری اور گولڈ میڈل حاصل کیا ہے۔ وہ بہت خوش ہے لیکن وہ اپنے خاندان کو بہت یاد کر رہی ہے۔ یہاں کی ڈگری مستقبل میں ان کے لیے بہت کام آئے گی۔ پبلک پالیسی بنانے والی مختلف بین الاقوامی ایجنسیوں میں انہیں کام کرنے کا موقع ملےگا۔

یہ بھی پڑھیں: پہلے طالبان ترجمان کا انٹرویو کرنے والی خاتون ٹی وی اینکر نے افغانستان چھوڑدیا

انہوں نے رضیہ مرادی کے بارے میں بتایا کہ وہ خواتین کے تمام حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہیں۔ افغانستان کی خواتین کو آزادی حاصل کرنے کے لیے وہ کہہ رہی ہیں کہ آزادی کے لیے خواتین کا ذمہ دار ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے CASIS مینجمنٹ میں خصوصی تعلیم حاصل کی ہے۔ اس لیے وہ ماحولیات کے لیے بھی بہت کچھ کرنا چاہتی ہیں۔ وہ گزشتہ تین سالوں سے یہاں رہ رہی ہے اور اب وہ پی ایچ ڈی کر رہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.