امریکی اخبار 'نیو یارک ٹائمز' نے اتوار کو دوحہ میں ہونے والے بین الافغان مذاکرات کے لئے افغان حکومت کے وفد کے ایک رکن کے حوالے سے رپورٹ دی ہے کہ اشرف غنی اپنی اہلیہ اور دو مشیروں کے ساتھ تاشقند کے لئے کابل سے روانہ ہوئے ہیں۔
غنی کے محافظ نے بعد میں 'الجزیرہ' کو بھی تاشقند پہنچنے کی تصدیق کی۔
ازبکستان میں افغان سفارت خانے کے ترجمان نے اسپوتنک کو بتایا کہ ’’ہم ان رپورٹس کی تصدیق نہیں کرسکتے کیونکہ ہمارے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے۔''
وہیں افغانستان کے اول نائب صدر امر اللہ صالح کا کہنا ہے کہ وہ کبھی بھی طالبان کے سامنے نہیں جھکیں گے اور دارالحکومت کابل پر قبضے کے باوجود ملک میں ہی رہیں گے۔
صالح نے اپنے ٹوئٹر پیج پر لکھا کہ میں لوگوں کے ساتھ اپنی زمین پر ہوں، ایک وجہ اور ایک مقصد کے لئے۔ نیکی پر پختہ یقین کے ساتھ۔ پاکستان کی حمایت یافتہ جبر و سفاک آمریت کی مخالفت کرنا ہمارا قانونی حق ہے۔
طالبان اتوار کو کابل میں داخل ہوئے جس کے بعد صدر اشرف غنی نے اپنے استعفیٰ کا اعلان کرتے ہوئے ملک چھوڑ دیا۔ غنی نے کہا کہ انہوں نے تشدد روکنے کا فیصلہ اس لیے کیا کیونکہ دہشت گرد دارالحکومت پر حملہ کرنے کے لئے تیار تھے۔
مزید پڑھیں:۔ Afghanistan: 'کابل کو خونریزی سے بچانے کے لیے ملک چھوڑنا پڑا'
طالبان کے ترجمان محمد نعیم نے کہا کہ اس گروپ نے ملک میں 20 سال سے جاری لڑائی ختم کردی ہے۔
(یو این آئی)