سرینگر: ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف پولیس کشمیر وجے کمار نے جمعہ کو دعویٰ کیا کہ آج جموں و کشمیر میں دفعہ 370 کی منسوخی کی تیسری برسی ہے، اس موقع پر نہ تو کوئی ہڑتال اور نہ ہی کوئی پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ سرینگر کے لال چوک پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اُنہوں نے کہا کہ "گزشتہ تین سالوں میں سیکورٹی فورسز کی فائرنگ میں کوئی شہری ہلاک نہیں ہوا۔ عسکریت پسندوں کے جنازے اور تدفین میں کوئی جلوس نہیں نکلا اور یہ سب عوام کے تعاون سے ممکن ہوا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا کہ "گزشتہ روز پلوامہ میں گرنیڈ حملے میں ملوث لشکر طیبہ کے دو عسکریت پسندوں کی شناخت کر لی گئی ہے اور وہ جلد ہی انکاؤنٹر میں مارے جائیں گے"۔ ہائبرڈ عسکریت پسندوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ "وہ پہلے درد سر تھے لیکن اب نہیں ۔ ایک بار جب ان کی شناخت ہو جاتی ہے، تو وہ پکڑے جاتے ہیں یا انکاؤنٹر میں مارے جاتے ہیں۔
واضح رہے کہ آج ہی کے روز سنہ 2019 میں وزیر داخلہ امت شاہ نے پارلیمان میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے بِل کو پارلیمان میں پیش کیا تھا جسے ممبران کی اکثریت نے منظوری دی تھی۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر ریاست کو دو یونین ٹریٹریز، جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کردیا گیا تھا۔ دفعہ 370 کی منسوخی کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کے آئین کو بھی منسوخ کیا گیا اور جموں و کشمیر تنظیم نو قانون کا اطلاق کیا گیا جس کے تحت وزارت داخلہ کی زیرنگرانی جموں و کشمیر میں حکومت قائم کی گئی۔ پانچ اگست سے ایک روز قبل وادی کے تمام سرکردہ سیاسی جماعتوں کے لیڑران کو جیل بھیج دیا گیا یا نظر بند کیا گیا جبکہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں کئی ماہ تک کرفیو نافذ رہا اور وادی میں سیکورٹی فورسز کی بڑی تعداد کو تعینات کیا گیا۔ اس دوران انٹرنیٹ سمیت فون سروس کو بھی کئی ماہ تک معطل کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں:۔ Article 370 Abrogation: آرٹیکل 370 کی منسوخی، تیسری برسی کے موقع پر محبوبہ مفتی کا احتجاج
آج تیسری برسی کے موقع پر جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ ہے اور ایل جی انتظامیہ کی حکمرانی ہے۔ تیسری برسی کے موقع پر پیپلز کانفرنس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ ’دفعہ 370 کی منسوخی کو جموں و کشمیر کی تاریخ میں ہمیشہ سیاہ دن تصور کیا جائے گا اور اسے کشمیری عوام کو بے اختیار کرنے کے دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا‘۔ تاہم دیگر سیاسی جماعتوں بشمول نیسنل کانفرنس، پی ڈی پی، کانگرس اور اپنی پارٹی کی جانب سے ابھی تک اس سلسلہ میں کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔