امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ انتظامیہ کا خیال ہے کہ امریکی طیاروں کے ذریعہ امریکیوں کو نکالنے کی 12 روزہ مہم کے باوجود افغانستان میں اب بھی 1500 امریکی شہری موجود ہیں، جنہیں نکالنا ہے۔
انٹونی بلنکن نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ 14 اگست کو طالبان کے کابل پر کنٹرول کے بعد سے دن و رات کے آپریشن میں اب تک 4500 امریکیوں کو نکالا جا چکا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ افغانستان میں موجود امریکیوں کی تعداد کے بارے میں بلنکن کا بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب کہ 21 اگست یعنی آئندہ منگل تک امریکہ کی جانب سے انخلا کا مشن مکمل کرنے کے منصوبہ ہے۔
بلنکن نے کہا کہ امریکی حکام تقریبا 500 امریکیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں اور انہیں افغانستان سے بحفاظت نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مزید 1000 تک پہنچنے کی کوششیں جاری ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ طالبان فوجی انخلا کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد بھی ان امریکیوں اور ان افغان شہریوں کو واپس آنے کی اجازت دینے پر رضا مند ہے جن کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
اردوغان نے مسلمانوں سے ناانصافی کے خلاف کھڑے ہونے کی اپیل کی
افغانستان سے محفوظ انخلا ہماری ترجیح: جی 7 رہنما
انہوں نے کہا کہ طالبان قیادت میں آئے تو افغان حکومت کے ساتھ اپنے مفادات کے تحت کام کریں گے۔ تعلقات کا دارومدار اگلی افغان حکومت کے طرز عمل پر ہوگا۔ لیکن اگر انسانی حقوق کا احترام نہ کیا گیا تو انہیں دنیا میں تنہا کیا جا سکتا ہے۔
واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کے ترجمان اینڈریو بیٹس کے مطابق امریکہ نے گذشتہ 24 گھنٹوں میں افغانستان سے 19 ہزار افراد کو نکالا ہے۔
بیٹس نے ٹویٹر پر لکھا کہ "افغانستان سے 24 اگست کے علی الصبح تین بجے سے 25 اگست کے علی الصبح تین بجے کے درمیان 24 گھنٹوں کے دوران 19،000 افراد کو نکالا گیا۔ اس طرح ہم نے 14 اگست سے اب تک 82،300 اور جولائی سے 87،900 لوگوں کو نکالا ہے۔ "