ریاست اتراکھنڈ کے ضلع پوڈی کے کوٹ دوار سے ممبئی پولیس نے بلی بائی ایپ معاملے میں ایک اور شخص کو گرفتار کیا ہے۔ One More Arrested from Uttarakhand in Bulli Bai ممبئی پولیس نے دیر رات کو کوٹ دوار کے نیمبو چوڑ علاقے سے ایک نوجوان کو گرفتار کیا ہے۔ اطلاع کے مطابق یہ نوجوان دہلی کے کالج میں زیرتعلیم ہے۔ 21 سالہ اس نوجوان کا نام مینک راوت بتایا جارہا ہے۔
ممبئی پولیس کی ٹیم نے کوٹ دوار کے نیمبو چوڑ علاقے سے 21 سال کے مینک راوت کو گرفتار کیا ہے۔ فی الحال پولیس گرفتار ملزم سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔
واضح رہے کہ اس سے پہلے منگل کے روز ممبئی پولیس کی سائبر ٹیم نے ادھم سنگھ نگر علاقے سے بلی بائی معاملے کی کلیدی ملزمہ کو حراست میں لیا تھا۔
جٹ خالصہ 7 نام سے اکاؤنٹ بنایا
ایس پی سٹی ممتا بوہرا کے مطابق ملزم لڑکی 'جٹ خالصہ 7' کے نام سے اکاؤنٹ چلا رہی تھی، جس سے کئی تصاویر شیئر کی گئیں۔ ایس پی سٹی ممتا بوہرا کے مطابق لڑکی نے پولیس کو بتایا کہ جہاں سے بلی بائی ایپ کے اکاؤنٹ کو بنایا گیا ہے، وہ ان کے ساتھ بھی رابطے میں تھی۔ اس کے ساتھ وہ اس معاملے میں شریک ملزم وشال کمار سے بھی رابطے میں تھی، جسے بنگلورو سے گرفتار کیا گیا ہے۔
لڑکی نے حال ہی میں 12ویں پاس کی ہے۔ پولیس سے موصولہ اطلاع کے مطابق اس کی چند روز قبل نیپال سے تعلق رکھنے والے لڑکے گوئیو سے دوستی ہوئی تھی۔ اسی نے ملزمہ کو جعلی ٹوئٹر اکاؤنٹ بنانے کو کہا تھا اور اس سے اس کا لاگ ان آئی ڈی مانگا تھا۔ اس کے بعد لڑکی نے اپنا infinitude07 ٹوئٹر اکاؤنٹ بدل کر ZATTkhalsa7(جٹ خالصہ) کے نام سے نیا اکاؤنٹ بنایا تھا۔ اسی اکاؤنٹ کے ذریعے بُلّی بائی ایپ پر مسلم خواتین کی تصاویر ڈالی گئیں۔
پولیس کے مطابق لڑکی کے خاندان کی مالی حالت انتہائی خستہ ہے۔ اس کے گھر کے تمام اخراجات واتسالیہ یوجنا کے تحت پورے ہوتے ہیں۔ وہیں ممبئی پولیس نے آئی پی سی 153 اے، 153 بی، 295 اے، 509، 500، 354 ڈی، اور آئی ٹی ایکٹ کی دفعہ 67 کے تحت ملزمہ کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔
ممبئی پولیس سائبر سیل کے ڈی سی پی کے مطابق دونوں ملزمین سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ سائبر سیل کے ڈی سی پی کے مطابق بلی بائی پر 100 بااثر مسلم خواتین کی تصاویر نیلامی کے لیے اپ لوڈ کی گئی تھی۔ شیوسینا کی رکن پارلیمان پرینکا چترویدی نے ہفتہ کو ممبئی پولیس اور مہاراشٹر کے وزیر مملکت برائے داخلہ اور انفارمیشن اینڈ ٹکنالوجی ستیج پاٹل سے 'بلی بائی' ایپ کے حوالے سے شکایت درج کرائی تھی
واضح رہے کہ نئے سال کے موقع پر 100 بااثر مسلم خواتین کو ’بُلی بائی یا بُلی ایپ‘ کے تحت نشانہ بنایا گیا اور ان کی بولی لگائی گئی تھی۔ جس کے بعد کئی مسلم خواتین نے اس سلسلے میں اپنی آواز اٹھاتے ہوئے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔ واضح رہے کہ گزشتہ6 ماہ قبل بھی اسی طرح کے ایک ملتے جلتے ایپ سلی ڈیلز میں بھی خواتین کی تصاویر اپ لوڈ کرکے ان کی بولی لگائی تھی۔ اس معاملے میں دہلی اور اترپردیش میں شکایت درج کی گئی تھی لیکن اس وقت کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔
مزید پڑھیں: