اعجاز مان پوری ضلع گیا کے معروف شعراء میں سے ایک ہیں، ان کا تعلق صوفی گھرانے سے ہے اور شہر گیا سے متصل مانپور شہر میں واقع خانقاہ قادریہ جوڑا مسجد سے ان کی وابستگی ہے.
ان کے بڑے بھائی حضرت مولانا سید شاہ ایاز احمد قادری خانقاہ قادریہ مانپور کے سجادہ نشین ہیں۔ اس صوفی گھرانے کے کئی بزرگ اپنی علمی،ادبی اور صوفییانہ صفات کی بنا پر مقبول خاص و عام ہوئے۔ اور ان کے شاگردوں اور عقیدت مندوں کی بڑی تعداد ملک و بیرون ممالک میں ہیں۔
زمانہ طالب علمی سے ہی آپ نے شاعری کا آغاز کیا۔ اور فی الحال ان کا ایک شعری مجموعہ منظر عام پر آچکا ہے۔ اعجاز مان پوری کے اب تک کئی مجموعے منظر عام پر آجاتے تاہم مالی بحران کے باعث مزید مجموعے منظر عام پر نہیں آسکے جس کا انہیں افسوس ہے.
اب انہوں نے اپنے مجموعے کو منظر عام پر لانے کے لیے بہار راج بھاشا" ریاستی زبان سیل" سے معاونت کے طور پر اپنے مجموعے کی طباعت کے لیے مدد مانگی ہے اور اس کے لیے انہوں نے اپنے اشعار و کلام کا ذخیرہ راج بھاشا کو دستیاب کرا دیا ہے۔
اعجاز مان پوری کسی تعارف کے محتاج نہیں ہیں، بڑے مشاعرے اور ادبی نشست میں نہ صرف انکی شرکت ہوتی ہے بلکہ وہ کئی عالمی شہرت یافتہ مشاعرے کی صدارت کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں۔
اعجاز مان پوری بہار کے ایک ایسے شاعر ہیں جن سے سپاس نامہ، مسدس لکھوانے کے خوہشمند افراد کی کثیر تعداد ہے ۔ بہار کے کئی وزراء اعلیٰ، اعلیٰ حکام، ادیب، شاعر، محقق، مصنف اور بڑے سماجی خدمات گاروں کے اعزاز میں لوگ ان سے مسدس اور سپاس نامہ لکھوا چکے ہیں۔
مزید پڑھیں:
رشتہ دار پاکستان چلے گئے، ہمیں بھارت سے محبت تھی: منور رانا
اعجاز مان پوری کے لکھے نعتیہ کلام دینی جلسوں میں کئی شاعروں نے پڑھ کر مقبولیت حاصل کی ہے۔ حالانکہ اعجاز مان پوری کا کہنا ہے کہ انہیں مقبولیت حاصل تو ہوئی تاہم کافی دیر سے ہوئی، شاید کہ انکی مقبولیت میں مالی تنگی زیادہ حائل تھی۔ لیکن اعجاز مان پوری نے اپنے شعری سفر میں مالی بحران کو کبھی حائل نہیں ہونے دیا۔