دہلی کے جامعہ نگر علاقے کے مسلمانوں نے تقریباً 50 سال پرانے مندر کو منہدم کیے جانے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا۔جس کے بعد عدالت نے اس مسئلہ پر روک لگاتے ہوئے مندر اور دھرم شالہ کی حفاظت کو یقینی بنایا ہے۔
دراصل مندر سے متصل دھرم شاملہ کا ایک حصہ حال ہی میں مسمار کیا گیا تھا عدالت نے گذشتہ ہفتے اس معاملے پر روک لگادیا ہے۔ جامعہ نگر وارڈ 206 کمیٹی نے علاقے کے واحد مندر کی تجاوزات اور انہدام کو اجاگر کیا جس میں جوہری فارم میں واقعہ دھرم شالہ بھی شامل ہے۔
درخواست گزار جو کہ نور نگر ایکشن کالونی میں رہتے ہیں، انہوں نے عدالت کو بتایا کہ دھرم شالہ کا ایک حصہ راتوں رات مسمار کردیا گیا تاکہ شرپسندوں اور بلڈر مافیا اس پر قبضہ کر سکیں۔مندر کے ایک حصے کو 24 اگست کو سب سے پہلے مسمار کیا گیا اسی دوران کی یہ ویڈیو ہے جسے فوز العظیم نے اپنے موبائل سے بنایا تھا جس کے پیش نظر عدالت نے مندر کے انہدام پر پابندی عائد کردی ہے۔
فوز العظیم کی سربراہی میں بنی ایک کمیٹی نے الزام لگایا کہ دھرم شالہ اور مندر کے ایک حصے کو فلیٹ تعمیر کرکے اسے فروخت کرنے کے لئے مسمار کیا گیا تھا جس میں شامل نہ صرف بلڈر کا یہ عمل غیر قانونی تھا بلکہ اس کا مقصد علاقے میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرکے پیسے کمانا تھا۔
درخواست کے ذریعے عدالت پر زور دیا گیا کہ وہ میونسپل کارپوریشن اور دہلی پولیس کو اس کی حفاظت کے لیے ہدایت دے۔
واضح رہے کہ نئی دہلی کا علاقہ نور نگر ایک مسلم اکثریتی علاقہ ہے جس میں تھوڑے ہی غیر مسلم آباد ہیں، یہاں دونوں مذاہب کے لوگ کئی برسوں سے پیار محبت اور بھائی چارے کے ساتھ رہ رہے ہیں۔ تاہم بلڈر اور شرپسند عناصر دونوں مذاہب کے درمیان بھائی چارے اور اس ہم آہم آہنگی کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: مبینہ تبدیلیٔ مذہب گروہ: آئی اے ایس افتخارالدین رڈار پر، ایس آئی ٹی کی تشکیل
فوز العظیم نے بتایا کہ انہوں نے پولیس اور جنوبی دہلی میونسپل کارپوریشن کے عہدے داروں کو تجاوزات اور غیر قانونی طور پر مسمار کرنے کے حوالے سے متعدد دفعہ آگاہ کیا لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی جس کے بعد انہیں عدالت سے رجوع کرنا پڑا۔