لکھنؤ: ریاست اتر پردیش کے لکھنؤ کے بیوی علاقے کے رہنے والے سلیم حیدر نے اپنے بچوں کے ساتھ ہندو مذہب اپنا لیا ہے۔ سلیم حیدر نے اپنا نام راجویر سنگھ رکھا ہے، چودہ برس قبل انہوں نے پونم سنگھ نام کی ہندو خاتون سے شادی کی تھی۔ ان کا الزام ہے کہ پونم سنگھ کے خسر اور جیٹھ ان کے ساتھ ظلم کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے اپنے تحفظ کے لئے ہندو مذہب اپنایا ہے۔ کچھ دن قبل انہوں نے لکھنؤ کے چنہٹ تھانے میں ایف آئی آر بھی درج کرائی تھی اور اپنی تحفظ کے لیے پولیس سے فریاد کررہے ہیں۔Muslim Man Converted to Hinduism
ای ٹی وی بھارت سے بات چیت کرتے ہوئے سلیم حیدر، جو اب راجویر سنگھ ہو چکے ہیں، نے کہا کہ میرے والد اور میرے بڑے بھائی مجھ پر اور میری بیوی پر ظلم کررہے تھے۔ اسلام مذہب میں اگر کوئی آتا ہے تو اسے عزت دی جاتی ہے لیکن وہ میری بیوی پر غلط نظر رکھتے تھے۔ آف کیمرہ سلیم حیدر نے بتایا کہ 14 برس قبل ہم نے دونوں گھر کے بغیر رضامندی کے شادی کی تھی، جسے میرے اور میری بیوی کے گھر والے قبول نہیں کررہے تھے۔ شادی بعد دہلی میں رہا اس کے بعد جب اپنے گھر آیا تو اہل خانہ نے مجھے پرشان کرنا شروع کردیا۔ سنہ 2016 سے اپنے سسرال جانے لگا تو وہاں کافی عزت و احترام ملا، جس سے میں متاثر ہوا اور آج ہندو مذہب اپنا کر بہت خوش ہوں۔
وہیں ہندو مہاسبھا کے ترجمان ششر چتر ویدی بتاتے ہیں کہ اب تک انہوں نے تقریبا 100 لوگوں کو اسلام مذہب سے ہندو مذہب میں تبدیل کیا ہے۔ انہوں نے سلیم حیدر کا ہندو رسم و رواج کے ساتھ مذہب تبدیل کرایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ دن قبل یہ لوگ مجھ سے رابطہ میں آئے اور مجھ سے دکھ بھری کہانی بتائی، جس کے بعد ان لوگوں نے اپنی رضامندی سے ہندو مذہب اپنایا ہے۔ سلیم حیدر کی بیوی پونم سنگھ نے بتایا کہ ان کے خسر مختار انصار، یوگی کابینہ وزیر نند گوپال نندی کا کام کرتے ہیں اور مجھے مارنے کی دھمکی دیتے ہیں۔ کئی بار میرا ریپ کرنے کی کوشش ہوئی اور میرا استحصال بھی کیا گیا۔ جس سے عاجز آکر میں نے پولیس کو تحریر بھی دی ہے لیکن ہندو مذہب اپنانے کے بعد بھی کوئی کاروائی نہیں کئی گئی ہے۔Lucknow man converted to hindu religion