آندھراپردیش کے اننتا پورم ضلع کے ہندو پور میں رہنے والے ایک مسلم جوڑے نے اپنے گردے فروخت کرنے کی پیشکش کی ہے۔ انھوں نے ضلع مجسٹریٹ سے درخواست کی ہے کہ انھیں اپنے گردے بیچنے دیں اور اس کے عوض انھیں رقم فراہم کریں تاکہ وہ اپنی بیٹی کی کالج فیس ادا کرسکیں۔
ان کی لڑکی فلپائنز میں ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کررہی ہے جس کی فیس انھیں ادا کرنا ہے۔
ہندو پور سے تعلق رکھنے والےمقبول جان کی بیٹی کا نام روبیہ ہے ۔ لڑکی کے ساتھ ان کے اہل خانہ کو یہ امید تھی کہ انہیں غیر ملکی تعلیم کے لیے وظیفے کے تحت حکومت کی طرف سے مدد ملے گی۔ مگر یہ مدد انھیں نہیں ملی۔ چونکہ حکومت اس اسکیم پر عمل درآمد نہیں کررہی ہے۔ دوسری طرف کنبے کی حالت انتہائی خراب ہے کہ وہ فیس اور دیگر واجبات ادا نہیں کرسکتے۔ انہوں نے اپنا مکان بیچ کر فیس ادا کرنے کا فیصلہ کیا۔ مگر چند قانونی پابندیوں کی وجہ سے یہ ممکن نہیں تھا۔
مقبول جان نے کہا وہ بہت سارے سیاست دانوں کے پاس مدد ملنے کی امید میں پہنچے لیکن ان میں سے کسی نے بھی ان کی مدد نہیں کی۔ روبیہ کی والدہ نے بھوک ہڑتال کی اور مقامی تحصیلدار نے وعدہ کیا کہ ان کے مسئلے کو حکومت کے نوٹس میں لایا جائے گا۔ لیکن آج تک کسی بھی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا ہے۔
ان کے مطابق، اپنی بیٹی کی فیس ادا کرنے کا کوئی راستہ ان کے پاس نہیں ہے۔ اس لیےانہوں نے اپنے گردے بیچ کر فیس کی ادائیگی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مقبول جان نے ضلع کلکٹر کو ایک خط لکھ کر درخواست کی ہے کہ انھیں گردے بیچنے کی اجازت دیں تاکہ وہ اس کے عوض اپنی بیٹی کی تعلیم کے لیے رقم جمع کر سکیں۔ بصورت دیگر حکومت کو چاہیے کہ وہ ان کی بیٹی کی تعلیم کو جاری رکھنے کے لیے مالی مدد فراہم کرے۔