رائےسین: ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع رائےسین کے گوہر گنج قصبے میں شیشو بال گھر کی نگراں آپریٹر حسین پرویز نامی ایک نوجوان کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی گئی ہے۔ ملزم پر الزام ہے کہ اس نے کورونا وائرس کے دوران تین بچوں کا مبینہ مذہب تبدیل کرایا تھا۔ چائلڈ پروٹیکشن کمیشن کے چیئرمین پرینک قانونگو نے بتایا کہ یہ بچے پہلے ہندو تھے بعد میں ان کا مذہب تبدیل کرایا گیا ہے اور ان کا نام مسلمانوں کے نام پر رکھا گیا ہے، ان کا نام شاہ رخ، روہانہ اور رخسانہ رکھا گیا ہے۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چلڈرن کے چیئرمین نے چلڈرن ہوم کے ڈائریکٹر کو طلب کرکے اس معاملہ سے متعلق دستاویزات کی جانچ کی۔A case registered against a Muslim youth in the matter of conversion
مزید پڑھیں:۔ Muslim Families Convert To Hinduism مظفر نگر میں ایک مسلم خاندان نے ہندو مذہب اختیار کیا
اس کے بعد چائلڈ ویلفیئر کمیٹی نے معاملہ رائےسین چائلڈ ویلفیئر کمیٹی کو منتقل کر دیا، کیونکہ یہ بچے رائےسین کے رہنے والے تھے۔ چائلڈ ویلفیئر کمیٹی رائےسین نے ان بچوں کو گوہر گنج کے ڈاکیارڈ کے حوالے کر دیا۔ محکمہ خواتین و اطفال کو بچوں کی ایس آئی آر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت۔ جانچ میں پتہ چلا کہ بچوں کے والدین ہندو ہیں، آدھار کارڈ میں بچوں کے والدین کے نام کے بجائے شیشو بال گھر کی نگراں آپریٹر حسین پرویز کا نام درج کیا گیا ہے۔ نیشنل چلڈرن کمیشن کے صدر پرینک قانونگو کا کہنا ہے کہ ’’تقریباً دو سال قبل ایک خاندان کے تین بہن بھائیوں کو گوہر گنج میں ایک شیشو بال گھر میں رکھا گیا تھا، اس شیشو بال گھر کے آپریٹر نے ان بچوں کا نام بدل دیا ہے۔ ان کے مطابق بچوں نے بتایا کہ ان کے والدین ہندو تھے، ان کے پرانے نام بھی ہندو تھے، بعد میں ان کے آدھار کارڈ میں مسلم نام رکھے گئے اور ہماری شناخت تبدیل کر دی گئی۔ ان کا کہنا ہے کہ 'بچوں کی شناخت تبدیل کرنا آئین ہند کی خلاف ورزی ہے، ہم نے موقع پر موجود ڈی پی او کو کہا ہے کہ وہ یہاں سے پورا پیپر ضبط کر لیں، پولیس سپرنٹنڈنٹ سے فون پر بات کی ہے۔ ہم نے ایف آئی آر درج کرادی ہے اور جلد ہی ان بچوں کو ان کے والدین کے حوالے کردیا جائے گا۔