ETV Bharat / bharat

Jalandhar Lok Sabha bypoll 2023 جالندھر لوک سبھا سیٹ کے ضمنی انتخاب میں 52.3 فیصد پولنگ

author img

By

Published : May 10, 2023, 9:22 PM IST

جالندھر لوک سبھا سیٹ کے ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جو شام چھ بجے تک جاری رہی۔ ووٹنگ کے لیے 1972 پولنگ سٹیشن بنائے گئے تھے۔ ووٹنگ کے آخری وقت تک بہت سے ووٹروں کو پولنگ اسٹیشنوں کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔ وہیں ووٹنگ بدھ کی شام 6 بجے ختم ہوگئی اور اس وقت تک 52.3 فیصد ووٹنگ ہوئی۔

Etv Bharat
Etv Bharat

جالندھر: پنجاب میں جالندھر لوک سبھا سیٹ کے ضمنی انتخاب کے لیے ووٹنگ بدھ کی شام 6 بجے ختم ہوگئی اور اس وقت تک 52.3 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا اور ای وی ایم میں 19 امیدواروں کی سیاسی قسمت پر مہر ثبت کردی۔ پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جو شام چھ بجے تک جاری رہی۔ ووٹنگ کے لیے 1972 پولنگ سٹیشن بنائے گئے تھے۔ ووٹنگ کے آخری وقت تک بہت سے ووٹروں کو پولنگ اسٹیشنوں کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔ دن میں دھوپ زیادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر ووٹرز کم و بیش گھروں پر ہی رہے تاہم دن چڑھتے ہی ووٹرز نے پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کیا۔ ابتدائی طور پر صبح کے وقت ووٹنگ کا عمل سست رہا لیکن اس دوران پہلی بار ووٹ ڈالنے والے نوجوانوں میں کافی جوش و خروش دیکھا گیا۔ پولنگ کے اختتام پر بھی کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹرز کی قطاریں تھیں۔ ایسے میں ووٹنگ کے حتمی اعداد و شمار میں کچھ تبدیلی ہو سکتی ہے۔

اس لوک سبھا کے نو اسمبلی حلقوں میں سے، کرتار پور میں سب سے زیادہ 52.8 فیصد اور جالندھر کینٹ میں سب سے کم ووٹنگ 44.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ان کے علاوہ آدم پور میں 50.02 فیصد، جالندھر سینٹرل میں 45.3 فیصد، جالندھر نارتھ میں 51.1 فیصد، جالندھر ویسٹ میں 52 فیصد، نکودر میں 50 فیصد، فلور میں 52 فیصد اور شاہکوٹ میں 52.5 فیصد پولنگ ہوئی۔ ووٹوں کی گنتی 13 مئی کو ہوگی۔ ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر سبن سی نے جالندھر لوک سبھا حلقہ کے رائے دہندگان کا آزادانہ، منصفانہ اور پرامن طریقے سے پولنگ کرانے اور اپنے جمہوری حق کا استعمال کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ووٹروں کی اچھی خاصی تعداد نے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچ کر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

اس ضمنی انتخاب میں ریاست کی حکمران عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے سابق ایم ایل اے رنکو کو، کانگریس نے آنجہانی ایم پی سنتوکھ سنگھ کی اہلیہ کرم جیت کور چودھری کو، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اندر اقبال سنگھ اٹوال اور شرومنی اکالی دل ( ایس اے ڈی) نے سکھویندر کمار سکھی، جو دو بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور پیشے سے ڈاکٹر ہیں، کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔ اس الیکشن میں اصل مقابلہ بھی انہی چار جماعتوں کے درمیان ہے۔ رنکو نے کچھ دن پہلے کانگریس چھوڑ کر اے اے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اندر اقبال سنگھ اٹوال ریاستی اسمبلی کے سابق اسپیکر چرنجیت سنگھ اٹوال کے بیٹے ہیں۔ اب چرنجیت سنگھ اٹوال بھی ایس اے ڈی کو الوداع کہتے ہوئے بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے اس ضمنی انتخاب میں ایس اے ڈی کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ سیٹ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سنتوکھ سنگھ چودھری کے انتقال کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔ مسٹر چودھری کا گزشتہ جنوری میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا تھا۔

لڈے والی کے علاقے میں پولنگ بوتھ نمبر 149 پر صبح پولنگ شروع ہونے سے قبل مشین میں خرابی پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے یہاں پولنگ شروع ہونے میں تاخیر ہوئی۔ مجموعی طور پر پولنگ پرامن طریقے سے جاری ہے۔ شاہکوٹ کے روپی والا گاؤں میں اے اے پی اور کانگریس کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ شاہکوٹ سے کانگریس ایم ایل اے ہردیو سنگھ لاڈی شیرووالیا نے جالندھر حلقہ میں بابا بکالا سے آپ ایم ایل اے دلویر سنگھ ٹونگ کی موجودگی پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق پولنگ کے دن کوئی بھی باہر کا شخص جالندھر میں نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے اے اے پی ایم ایل اے پر ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔

اے اے پی کے لیڈروں نے کانگریس کارکنوں پر بدتمیزی کا الزام لگایا اور کہا کہ انہوں نے مسٹر ٹونگ کو ایک کمرے میں بند کر دیا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ایم ایل اے کو باہر نکالا اور حراست میں لے کر تھانے لے گئی۔ بعد میں اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ جالندھر نارتھ میں کانگریس اور اے اے پی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاع ہے۔ کانگریس کارکنوں نے الزام لگایا کہ اے اے پی کے لوگوں نے مبینہ طور پر اپوزیشن پارٹیوں کے بوتھوں میں توڑ پھوڑ کی۔ عینی شاہدین کے مطابق وہ نشے کی حالت میں تھے۔ بوتھ پر بیٹھی ایک خاتون کے مطابق وہ اپنے بوتھ پر بیٹھے ہوئے تھے کہ کچھ نوجوان وہاں آئے اور ان پر حملہ کر دیا۔ خاتون نے ان نوجوانوں پر اس کے کپڑے پھاڑنے اور اس کے گلے سے سونے کی چین چھیننے کا الزام بھی لگایا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ نوجوانوں نے اسے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔ بوتھ پر بیٹھے بی جے پی کارکنوں پر مبینہ حملے کی بھی خبریں آئی ہیں، جب کہ اے اے پی لیڈر دنیش ڈھل نے اسے معمولی جھگڑا قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹنگ ختم، چھ بجے تک 66.30 فیصد پولنگ، اب نظریں ایگزٹ پول پر

یو این آئی

جالندھر: پنجاب میں جالندھر لوک سبھا سیٹ کے ضمنی انتخاب کے لیے ووٹنگ بدھ کی شام 6 بجے ختم ہوگئی اور اس وقت تک 52.3 فیصد ووٹروں نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا اور ای وی ایم میں 19 امیدواروں کی سیاسی قسمت پر مہر ثبت کردی۔ پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جو شام چھ بجے تک جاری رہی۔ ووٹنگ کے لیے 1972 پولنگ سٹیشن بنائے گئے تھے۔ ووٹنگ کے آخری وقت تک بہت سے ووٹروں کو پولنگ اسٹیشنوں کی طرف بڑھتے ہوئے دیکھا گیا۔ دن میں دھوپ زیادہ ہونے کی وجہ سے زیادہ تر ووٹرز کم و بیش گھروں پر ہی رہے تاہم دن چڑھتے ہی ووٹرز نے پولنگ اسٹیشنوں کا رخ کیا۔ ابتدائی طور پر صبح کے وقت ووٹنگ کا عمل سست رہا لیکن اس دوران پہلی بار ووٹ ڈالنے والے نوجوانوں میں کافی جوش و خروش دیکھا گیا۔ پولنگ کے اختتام پر بھی کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹرز کی قطاریں تھیں۔ ایسے میں ووٹنگ کے حتمی اعداد و شمار میں کچھ تبدیلی ہو سکتی ہے۔

اس لوک سبھا کے نو اسمبلی حلقوں میں سے، کرتار پور میں سب سے زیادہ 52.8 فیصد اور جالندھر کینٹ میں سب سے کم ووٹنگ 44.2 فیصد ریکارڈ کی گئی۔ ان کے علاوہ آدم پور میں 50.02 فیصد، جالندھر سینٹرل میں 45.3 فیصد، جالندھر نارتھ میں 51.1 فیصد، جالندھر ویسٹ میں 52 فیصد، نکودر میں 50 فیصد، فلور میں 52 فیصد اور شاہکوٹ میں 52.5 فیصد پولنگ ہوئی۔ ووٹوں کی گنتی 13 مئی کو ہوگی۔ ریاست کے چیف الیکٹورل آفیسر سبن سی نے جالندھر لوک سبھا حلقہ کے رائے دہندگان کا آزادانہ، منصفانہ اور پرامن طریقے سے پولنگ کرانے اور اپنے جمہوری حق کا استعمال کرنے پر شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ ووٹروں کی اچھی خاصی تعداد نے تمام پولنگ اسٹیشنوں پر پہنچ کر اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔

اس ضمنی انتخاب میں ریاست کی حکمران عام آدمی پارٹی (اے اے پی) نے سابق ایم ایل اے رنکو کو، کانگریس نے آنجہانی ایم پی سنتوکھ سنگھ کی اہلیہ کرم جیت کور چودھری کو، بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اندر اقبال سنگھ اٹوال اور شرومنی اکالی دل ( ایس اے ڈی) نے سکھویندر کمار سکھی، جو دو بار ایم ایل اے رہ چکے ہیں اور پیشے سے ڈاکٹر ہیں، کو اپنا امیدوار بنایا تھا۔ اس الیکشن میں اصل مقابلہ بھی انہی چار جماعتوں کے درمیان ہے۔ رنکو نے کچھ دن پہلے کانگریس چھوڑ کر اے اے پی میں شمولیت اختیار کی تھی۔ اندر اقبال سنگھ اٹوال ریاستی اسمبلی کے سابق اسپیکر چرنجیت سنگھ اٹوال کے بیٹے ہیں۔ اب چرنجیت سنگھ اٹوال بھی ایس اے ڈی کو الوداع کہتے ہوئے بی جے پی میں شامل ہو گئے ہیں۔ بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے اس ضمنی انتخاب میں ایس اے ڈی کی حمایت کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ سیٹ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سنتوکھ سنگھ چودھری کے انتقال کی وجہ سے خالی ہوئی تھی۔ مسٹر چودھری کا گزشتہ جنوری میں ’بھارت جوڑو یاترا‘ کے دوران دل کا دورہ پڑنے سے انتقال ہو گیا تھا۔

لڈے والی کے علاقے میں پولنگ بوتھ نمبر 149 پر صبح پولنگ شروع ہونے سے قبل مشین میں خرابی پیدا ہوگئی جس کی وجہ سے یہاں پولنگ شروع ہونے میں تاخیر ہوئی۔ مجموعی طور پر پولنگ پرامن طریقے سے جاری ہے۔ شاہکوٹ کے روپی والا گاؤں میں اے اے پی اور کانگریس کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ شاہکوٹ سے کانگریس ایم ایل اے ہردیو سنگھ لاڈی شیرووالیا نے جالندھر حلقہ میں بابا بکالا سے آپ ایم ایل اے دلویر سنگھ ٹونگ کی موجودگی پر اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق پولنگ کے دن کوئی بھی باہر کا شخص جالندھر میں نہیں رہ سکتا۔ انہوں نے اے اے پی ایم ایل اے پر ووٹروں کو متاثر کرنے کی کوشش کرنے کا الزام لگایا۔

اے اے پی کے لیڈروں نے کانگریس کارکنوں پر بدتمیزی کا الزام لگایا اور کہا کہ انہوں نے مسٹر ٹونگ کو ایک کمرے میں بند کر دیا ہے۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر ایم ایل اے کو باہر نکالا اور حراست میں لے کر تھانے لے گئی۔ بعد میں اسے ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔ جالندھر نارتھ میں کانگریس اور اے اے پی کے کارکنوں کے درمیان جھڑپوں کی بھی اطلاع ہے۔ کانگریس کارکنوں نے الزام لگایا کہ اے اے پی کے لوگوں نے مبینہ طور پر اپوزیشن پارٹیوں کے بوتھوں میں توڑ پھوڑ کی۔ عینی شاہدین کے مطابق وہ نشے کی حالت میں تھے۔ بوتھ پر بیٹھی ایک خاتون کے مطابق وہ اپنے بوتھ پر بیٹھے ہوئے تھے کہ کچھ نوجوان وہاں آئے اور ان پر حملہ کر دیا۔ خاتون نے ان نوجوانوں پر اس کے کپڑے پھاڑنے اور اس کے گلے سے سونے کی چین چھیننے کا الزام بھی لگایا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ نوجوانوں نے اسے جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی۔ بوتھ پر بیٹھے بی جے پی کارکنوں پر مبینہ حملے کی بھی خبریں آئی ہیں، جب کہ اے اے پی لیڈر دنیش ڈھل نے اسے معمولی جھگڑا قرار دیا۔

یہ بھی پڑھیں: کرناٹک اسمبلی انتخابات کے لئے ووٹنگ ختم، چھ بجے تک 66.30 فیصد پولنگ، اب نظریں ایگزٹ پول پر

یو این آئی

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.