کانپور: اترپردیش کے ضلع کانپور کے بیکن گنج علاقے میں گزشتہ تین جون کو دو گرپوں میں ہوئی پرتشدد جھڑپ میں پولیس نے ابھی تک 50 افراد کو گرفتار Several Accused Arrested In Kanpur Violence کیا ہے جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ ایس پی مشرقی پرمود کمار نے منگل کو بتایا کہ نئی سڑک علاقے میں پیش آئے پرتشدد جھڑپ کی واردات Kanpur Violence Case کے مشتبہ 40 ملزمین کے پوسٹر پولیس کے ذریعہ چسپاں کئے گئے تھے، جن میں دو کی شناخت کر لی گئی ہے۔ گزشتہ 24 گھنٹوں میں دیگر 12 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے، جسے ملا کر ابھی تک 50 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ دیگر کی تلاش جاری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پہلے مرحلے میں 40 ملزمین کے فوٹو کے ساتھ پوسٹر Hoardings Of Kanpur Violence Accused عوامی مقامات پر لگائے جانے کے بعد ملزمین کی شناخت میں ملی کامیابی کے بعد پولیس اب دوسرے مرحلے میں دیگر ملزمین کے پوسٹر جاری کرے گی۔ پولیس نے مقامی افراد سے ان کی پہنچان کرنے میں مدد کی اپیل کی ہے۔ پولیس نے یقین دلایا ہے کہ شرپسند عناصر کی اطلاع دینے والے کی شناخت مخفی رکھی جائے گی۔
قابل ذکر ہے کہ بی جے پی ترجمان نُپور شرما کے ذریعہ شان رسالت ﷺ میں کی گئی گستاخی کی مخالفت Remarks Against Prophet Muhammad میں نکالا گیا پُرامن مظاہرہ دو گروپوں میں تشدد کی شکل اختیار کرگیا تھا۔ جمعہ کی نماز کے بعد مسلم سماج کے لوگ یتیم خانہ واقع سدبھاؤنا چوکی کے سامنے جمع ہوئے اور ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی ترجمان پر کاروائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: Arab Parliament Slams BJP: عرب پارلیمنٹ نے پیغمبراسلام کے خلاف نازیبا تبصرہ پر ناراضگی ظاہر کی
بات چیت جاری ہی تھی کہ اس درمیان کچھ لوگ پتھر بازی کرنے لگے اور وہیں کچھ شرپسند عناصر نے موقع پاکر تیز دھماکہ کردیا، جس سے بھگدڑ مچ گئی۔ اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچی پولیس نے حالات کو قابو میں کیا۔ اس سلسلے میں پولیس کی کاروائیوں پر سوالیہ نشان کھڑے ہوگئے ہیں۔ پولیس پر یکطرفہ کاروائی کر تے ہوئے اقلیتی فرقہ کو ہراساں کرنے کا الزام ہے۔ Kanpur Violence Case Updates
یو این آئی