ETV Bharat / bharat

نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل، امریکہ کی شکست یا جیت - امریکہ

جس نائن الیون حملوں کے مجرم القاعدہ سے روابط کے بناء پر امریکہ نے 2001 میں افغانستان کی طالبان حکومت پر حملہ کرکے ان کو اقتدار سے بے دخل کر دیا تھا اور اس کے بعد اپنے من پسند کی حکومت تشکیل دے کر 20 برس تک افغانستان میں حکمرانی کی لیکن آج وہی طالبان نے افغانستان پر مکمل کنٹرول کے بعد اپنی عبوری حکومت کا اعلان کرتے ہوئے 9/11، 2021 کو حلف برداری تقریب منعقد کرنے کا بھی اعلان کردیا ہے۔

20 years after the 9/11 attacks on world trade center usa
نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل، امریکہ کی شکست یا جیت
author img

By

Published : Sep 11, 2021, 8:39 AM IST

Updated : Sep 11, 2021, 2:26 PM IST

امریکا میں گیارہ ستمبر 2001ء میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بیس برس مکمل ہو گئے۔ جس کو پوری دنیا 9/11 کے نام سے جانتی ہے۔ نیویارک میں ہونے والا یہ حملہ امریکہ کی سرزمین پر تاریخ کا بدترین حملہ تھا جس میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل، امریکہ کی شکست یا جیت

اس حملہ میں مسافر بردار طیاروں کو اغواء کرکے نیویارک میں واقع ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور واشنگٹن میں واقع عسکری مرکز پینٹاگون سے ٹکرا دیا گیا تھا جس حملے کا مجرم عسکریت پسند تنظیم القاعدہ کو قرار دیا گیا تھا۔

یہی وہی وہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر تھا جو اس وقت امریکہ کا مرکز معاشی قوت کی علامت سمجھا جاتا تھا اور پینٹا گون کو امریکہ کا سب سے بڑا عسکری مرکز تصور کیا جاتا تھا۔

پہلے اغوا شدہ طیارہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے ٹکرایا جس میں سب سے زیادہ 2753 اموات ہوئیں جبکہ اس حملہ میں 10 ہزار لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔ وہیں دوسرا اغوا کردہ امریکن ایئرلائن کا طیارہ 77 پنٹاگان کی عمارت سے ٹکرایا جس کے نتیجہ میں 184 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ تیسرا اغواہ کردہ یونائٹیڈ ایئرلائن طیارہ 93 پنیسلوینیا کے شہر شینکزویہ کے قریب بے قابو ہوکر کھیت میں گرکر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 40 مسافرین ہلاک ہوگئے تھے

20 years after the 9/11 attacks on world trade center usa
نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل

ماہرین کا خیال ہے کہ اس اغوا کردہ طیارہ میں مسافرین اور عملے کی مزاحمت کے بعد اغوا کاروں نے طیارے کو ہدف پر لے جانے کے بجائے کھیت میں گراکر تباہ کر دیا۔

ان تینوں حملوں میں بڑی تعداد میں ہونے والی ہلاکتوں نے عوامی جذبات بھڑکا دیے اور امریکی قوم صدمے کا شکار ہو گئی۔ دنیا کی سب سے بڑی قوت اور سپر پاور ملک امریکہ کے لیے یہ حملہ کسی سیاہ دن اور ان کی تذلیل سے کم نا تھا۔

اس حملے کے بعد امریکا نے مایوسی اور دکھ کے ساتھ رد عمل کا اظہار کیا اور تمام عالمی برادری کی ہمدردی سمیٹ لی جس نے بھرپور غصے کا مظاہرہ اور بدلا لینے کا مطالبہ شروع کر دیا۔ جس کے بعد ہی اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش نے عسکریت پسند تنظیم القاعدہ کے خلاف War on Terror یعنی ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کا اعلان کر دیا۔

ان حملوں کے فوری بعد امریکہ نے افغانستان میں طالبان کو اقتدار سے بے دخل کردیا جس نے اسامہ بن لادن کو پناہ دی تھی لیکن القاعدہ سربراہ کے خاتمہ کے لیے واشنگٹن کو 10 سال لگ گئے۔ امریکا پولیس ایکشن یا اسپیشل فورسز کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے دس سال بعد یعنی 2011 میں پاکستان میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہدف بنا کر ہلاک کردیا۔

20 years after the 9/11 attacks on world trade center usa
نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل

اِس کے بعد بھی امریکی افواج افغانستان میں موجود رہی لیکن 29 فروری 2020 میں سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن معاہدہ پر دستخط کرکے افغان سے فوج کے انخلا کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی لیکن یہ پروسیز اُس وقت مکمل ہوا جب موجودہ امریکی صدر جو بائڈین نے اسی معاہدہ کے تحت رواں برس کے 31 اگست کو افغانستان سے اپنی افواج واپس بلا لی ، جس کے ساتھ ہی امریکہ اور طالبان کی بیس سالہ جنگ کا خاتمہ ہوگیا۔

امریکہ نے 2001 میں طالبان کے القاعدہ سے تعلقات کی بنا پر افغانستان کی طالبانی حکومت پر حملہ کرکے ان کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا اور اس کے بعد اپنی من پسند حکومت تشکیل دے کر 20 سالوں تک حکمرانی کی لیکن امریکہ نے جس طالبان کو 9/11 کے حملوں کے بعد اقتدار سے بے دخل کیا تھا انھوں نے ہی 9/11 2021 کو حلف برداری تقریب منعقد کی ہے۔

20 years after the 9/11 attacks on world trade center usa
نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل

امریکہ نے War on Terror یعنی ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کی ہی صورت میں 2003 ء میں اُس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش نے عراق پر حملہ کر دیا۔ لیکن اس وقت امریکہ اس حملہ کا کوئی قانونی جواز بھی موجود نہیں رہا تھا۔ صدام حسین کے نائن الیون کے حملہ آوروں سے کسی قسم کے روابط اور عراقی حکمران کی طرف سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار سازی کے دعوے فسق اور جھوٹے تھے۔

برلن میں قائم ایک تھنک ٹینک ایس ڈبلیو پی سے منسلک ایک ماہر ژوہانس تھم کے بقول، ''دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تقریباً 9 لاکھ تیس ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور یہ تمام افراد براہ راست جنگ میں مارے گئے۔ ان میں سے قریب چار لاکھ عام شہری تھے۔

امریکہ کی اس جنگ میں ہونے والے اخراجات ایک تخمینے کے مطابق صرف امریکا کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی ماہر بیرنڈ گرائنر کا کہنا ہے کہ ''پوری دنیا پر اس جنگ کے اثرات سے قطع نظر امریکا کو عراق اور افغانستان میں جنگ سے بہت بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘‘

وہیں امریکی مؤرخ اسٹیفن ورتھ ہائم کہتے ہیں ''امریکا اپنی اتنی بڑی آبادی اور وسیع وسائل کو نائن الیون کے حملوں کے تخریبی رد عمل کے بجائے متعدد تعمیری کاموں پر صرف کر سکتا تھا۔‘‘

امریکا میں گیارہ ستمبر 2001ء میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کے بیس برس مکمل ہو گئے۔ جس کو پوری دنیا 9/11 کے نام سے جانتی ہے۔ نیویارک میں ہونے والا یہ حملہ امریکہ کی سرزمین پر تاریخ کا بدترین حملہ تھا جس میں تقریباً 3 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔

نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل، امریکہ کی شکست یا جیت

اس حملہ میں مسافر بردار طیاروں کو اغواء کرکے نیویارک میں واقع ورلڈ ٹریڈ سینٹر اور واشنگٹن میں واقع عسکری مرکز پینٹاگون سے ٹکرا دیا گیا تھا جس حملے کا مجرم عسکریت پسند تنظیم القاعدہ کو قرار دیا گیا تھا۔

یہی وہی وہ ورلڈ ٹریڈ سینٹر تھا جو اس وقت امریکہ کا مرکز معاشی قوت کی علامت سمجھا جاتا تھا اور پینٹا گون کو امریکہ کا سب سے بڑا عسکری مرکز تصور کیا جاتا تھا۔

پہلے اغوا شدہ طیارہ ورلڈ ٹریڈ سنٹر سے ٹکرایا جس میں سب سے زیادہ 2753 اموات ہوئیں جبکہ اس حملہ میں 10 ہزار لوگ زخمی بھی ہوئے تھے۔ وہیں دوسرا اغوا کردہ امریکن ایئرلائن کا طیارہ 77 پنٹاگان کی عمارت سے ٹکرایا جس کے نتیجہ میں 184 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

اس کے علاوہ تیسرا اغواہ کردہ یونائٹیڈ ایئرلائن طیارہ 93 پنیسلوینیا کے شہر شینکزویہ کے قریب بے قابو ہوکر کھیت میں گرکر تباہ ہوگیا جس کے نتیجے میں 40 مسافرین ہلاک ہوگئے تھے

20 years after the 9/11 attacks on world trade center usa
نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل

ماہرین کا خیال ہے کہ اس اغوا کردہ طیارہ میں مسافرین اور عملے کی مزاحمت کے بعد اغوا کاروں نے طیارے کو ہدف پر لے جانے کے بجائے کھیت میں گراکر تباہ کر دیا۔

ان تینوں حملوں میں بڑی تعداد میں ہونے والی ہلاکتوں نے عوامی جذبات بھڑکا دیے اور امریکی قوم صدمے کا شکار ہو گئی۔ دنیا کی سب سے بڑی قوت اور سپر پاور ملک امریکہ کے لیے یہ حملہ کسی سیاہ دن اور ان کی تذلیل سے کم نا تھا۔

اس حملے کے بعد امریکا نے مایوسی اور دکھ کے ساتھ رد عمل کا اظہار کیا اور تمام عالمی برادری کی ہمدردی سمیٹ لی جس نے بھرپور غصے کا مظاہرہ اور بدلا لینے کا مطالبہ شروع کر دیا۔ جس کے بعد ہی اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش نے عسکریت پسند تنظیم القاعدہ کے خلاف War on Terror یعنی ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کا اعلان کر دیا۔

ان حملوں کے فوری بعد امریکہ نے افغانستان میں طالبان کو اقتدار سے بے دخل کردیا جس نے اسامہ بن لادن کو پناہ دی تھی لیکن القاعدہ سربراہ کے خاتمہ کے لیے واشنگٹن کو 10 سال لگ گئے۔ امریکا پولیس ایکشن یا اسپیشل فورسز کے ساتھ کارروائی کرتے ہوئے دس سال بعد یعنی 2011 میں پاکستان میں القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کو ہدف بنا کر ہلاک کردیا۔

20 years after the 9/11 attacks on world trade center usa
نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل

اِس کے بعد بھی امریکی افواج افغانستان میں موجود رہی لیکن 29 فروری 2020 میں سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ امن معاہدہ پر دستخط کرکے افغان سے فوج کے انخلا کی راہ ہموار کرنے کی کوشش کی لیکن یہ پروسیز اُس وقت مکمل ہوا جب موجودہ امریکی صدر جو بائڈین نے اسی معاہدہ کے تحت رواں برس کے 31 اگست کو افغانستان سے اپنی افواج واپس بلا لی ، جس کے ساتھ ہی امریکہ اور طالبان کی بیس سالہ جنگ کا خاتمہ ہوگیا۔

امریکہ نے 2001 میں طالبان کے القاعدہ سے تعلقات کی بنا پر افغانستان کی طالبانی حکومت پر حملہ کرکے ان کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا اور اس کے بعد اپنی من پسند حکومت تشکیل دے کر 20 سالوں تک حکمرانی کی لیکن امریکہ نے جس طالبان کو 9/11 کے حملوں کے بعد اقتدار سے بے دخل کیا تھا انھوں نے ہی 9/11 2021 کو حلف برداری تقریب منعقد کی ہے۔

20 years after the 9/11 attacks on world trade center usa
نائن الیون حملوں کے 20 برس مکمل

امریکہ نے War on Terror یعنی ’دہشت گردی کے خلاف جنگ‘ کی ہی صورت میں 2003 ء میں اُس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بُش نے عراق پر حملہ کر دیا۔ لیکن اس وقت امریکہ اس حملہ کا کوئی قانونی جواز بھی موجود نہیں رہا تھا۔ صدام حسین کے نائن الیون کے حملہ آوروں سے کسی قسم کے روابط اور عراقی حکمران کی طرف سے وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار سازی کے دعوے فسق اور جھوٹے تھے۔

برلن میں قائم ایک تھنک ٹینک ایس ڈبلیو پی سے منسلک ایک ماہر ژوہانس تھم کے بقول، ''دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تقریباً 9 لاکھ تیس ہزار انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور یہ تمام افراد براہ راست جنگ میں مارے گئے۔ ان میں سے قریب چار لاکھ عام شہری تھے۔

امریکہ کی اس جنگ میں ہونے والے اخراجات ایک تخمینے کے مطابق صرف امریکا کو اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکی ماہر بیرنڈ گرائنر کا کہنا ہے کہ ''پوری دنیا پر اس جنگ کے اثرات سے قطع نظر امریکا کو عراق اور افغانستان میں جنگ سے بہت بھاری نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘‘

وہیں امریکی مؤرخ اسٹیفن ورتھ ہائم کہتے ہیں ''امریکا اپنی اتنی بڑی آبادی اور وسیع وسائل کو نائن الیون کے حملوں کے تخریبی رد عمل کے بجائے متعدد تعمیری کاموں پر صرف کر سکتا تھا۔‘‘

Last Updated : Sep 11, 2021, 2:26 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.