نئی دہلی: حزب اختلاف کے اتحاد 'انڈین نیشنل ڈیولپمنٹ انکلوسیو الائنس' (انڈیا) کے 20 ممبران پارلیمنٹ کا ایک وفد آج اور کل بتاریخ 29-30 جولائی کو منی پور کا دورہ کرے گا تاکہ شمال مشرقی ریاست کی زمینی صورت حال کا جائزہ لیا جا سکے جو تین مئی سے نسلی تشدد کا سامنا کر رہا ہے۔ یہ وفد وادی اور ریاست کے پہاڑی علاقوں کا دورہ کرے گا اور وہاں کی مختلف برادریوں سے ملاقات کرے گا۔ وفد کے ارکان کچھ ریلیف کیمپوں کا بھی دورہ کریں گے جس کے بعد اپوزیشن اتحاد انڈیا اپنی سفارشات حکومت اور پارلیمنٹ کو بھی پیش کریں گے۔
کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری اور گورو گوگوئی، ترنمول کانگریس کی سشمیتا دیو، جھارکھنڈ مکتی مورچہ کی مہوا ماجھی، ڈی ایم کے کی کنیموزی، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی وندنا چوہان، راشٹریہ لوک دل کے جینت چودھری، راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا اس وفد کا حصہ ہیں۔ دورے سے پہلے لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے منی پور میں تشدد کی سپریم کورٹ کے ایک ریٹائرڈ جج کے تحت تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر نامہ نگاروں سے کہا کہ بی جے پی یہ تصویر دینا چاہتی ہے کہ منی پور میں سب کچھ ٹھیک ہے لیکن ایسا نہیں ہے۔ انڈیا کے ممبران پارلیمنٹ منی پور جائیں گے اور سچائی کا پتہ لگائیں گے اور اس سچ کو پارلیمنٹ کے سامنے رکھیں گے۔
گوگوئی نے مزید کہا کہ منی پور میں سب کچھ ٹھیک نیں ہے تشدد ابھی بھی جاری ہے اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کے ماتحت انکوائری کرائی جائے کہ یہ سب کیسے ہوا۔ انہوں نے ریاستی حکومت پر ناکامی کا الزام لگایا اور سوال کیا کہ اتنے لوگوں کو اسلحہ کیسے ملا؟ ترنمول کانگریس کی سشمیتا دیو نے کہا کہ اپوزیشن کا وفد یہ پیغام دینا چاہتا ہے کہ 'ہم منی پور کے لوگوں کے ساتھ ہیں'۔ ہمیں تشویش ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ریاست میں امن واپس آئے، حکومت ناکام ہو چکی ہے، اس لیے ہم وہاں جانا چاہتے ہیں اور دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا کوئی مسئلے کا حل نکالا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- سواتی مالیوال کی منی پور میں متاثرہ خواتین کے اہل خانہ سے ملاقات
- راہل گاندھی نے منی پور میں متاثرین سے ملاقات کی
ڈی ایم کے لیڈر ٹی آر بالو نے کہا کہ اپوزیشن کا وفد ہفتہ کی صبح منی پور روانہ ہو گا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ وہاں کیا غلط ہوا، جان و مال کا کتنا نقصان ہوا ہے۔ آر ایس پی کے پریما چندرن نے کہا کہ اس دورے کا مقصد ریاست میں ہونے والے واقعات کے بارے میں خود معلومات حاصل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تشدد اب بھی جاری ہے اس لیے ہم لوک سبھا میں بحث سے پہلے پہلے زمینی معلومات حاصل کرنا چاہیں گے اور حکومت اور پارلیمنٹ کو کچھ حل اور سفارشات تجویز کرنا چاہیں گے۔ حزب اختلاف کے اتحاد انڈیا کے رہنما مانسون سیشن کے پہلے ہی دن سے وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ منی پور میں نسلی تشدد کے معاملے پر پارلیمنٹ میں بیان دیں۔ جہاں 3 مئی سے نسلی تشدد میں تقریباً 200 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔