امپھال: منی پور کے ٹینگنوپال ضلع میں پیر کو عسکریت پسندوں کے دو گروپوں کے درمیان ہونے والی گولی باری میں کم از کم 13 افراد ہلاک ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ پیر کی سہ پہر لتیتھو گاؤں میں پیش آیا۔ پہاڑی ضلع کے ایک اہلکار نے بتایا کہ "میانمار جاتے ہوئے عسکریت پسندوں کے ایک گروپ پر علاقے میں غالب باغیوں کے ایک اور گروپ نے گھات لگا کر حملہ کیا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ جائے واقعہ پر پہنچنے والے سکیورٹی فورسز کو اب تک 13 لاشیں ملی ہیں، ان کی شناخت کا ابھی پتہ نہیں چل سکا ہے لیکن بظاہر وہ مقامی نہیں ہیں۔ واضح رہے کہ تینگنوپال ضلع میانمار کے ساتھ غیر محفوظ سرحد کا اشتراک کرتا ہے۔
یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب سات ماہ بعد اتوار کو ہی ریاست میں موبائل انٹرنیٹ خدمات سے پابندی ہٹا دی گئی تھی۔ تاہم بعض اضلاع کے سرحدی علاقوں میں پابندیاں اب بھی جاری ہیں۔ غور طلب ہو کہ انٹرنیٹ پر سے پابندی 23 ستمبر کو کچھ عرصے کے لیے ہٹا دی گئی تھی، تاہم نفرت انگیز تقاریر اور نفرت انگیز ویڈیو پیغامات کے پھیلاؤ کو روکنے میں مدد کے لیے اسے 26 ستمبر کو بحال کر دیا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں:
- منی پور کے سب سے قدیم باغی گروپ کا حکومت کے ساتھ معاہدہ
- منی پور کے امپھال میں تازہ تشدد، دو گھر جلائے گئے
3 مئی کو آل ٹرائبل اسٹوڈنٹس یونین منی پور (اے ٹی ایس یو ایم) نے 'قبائلی اتحاد مارچ' نکالا تھا۔ یہ ریلی چورا چند پور کے علاقے توربنگ میں نکالی گئی۔ یہ ریلی میٹی برادری کے اس مطالبے کے خلاف نکالی گئی تھی کہ اسے شیڈول ٹرائب کا درجہ دیا جائے۔ میتی کمیونٹی کو شیڈیولڈ ٹرائب (ایس ٹی) کا درجہ دینے کا مطالبہ طویل عرصے سے کیا جا رہا ہے۔ اس ریلی کے دوران قبائلیوں اور غیر قبائلیوں کے درمیان پرتشدد تصادم ہوا تھا۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے بھی داغے تھے۔ شام تک حالات اس قدر بگڑ گئے کہ وہاں فوج اور نیم فوجی دستوں کی کمپنیاں تعینات کرنی پڑیں۔