موربی: گجرات کے موربی میں کیبل برج (پُل) گرنے والے حادثے میں اب تک 141 افراد کی موت ہوئی ہے۔ ان ہلاک شدگان میں راجکوٹ سے بی جے پی رکن پارلیمان موہن بھائی کُنداریا کے پرسنل اسسٹنٹ نے کہا کہ موہن بھائی کنداریا کی بہن کے خاندان کے 12 افراد موربی پُل گرنے کے واقعے میں ہلاک ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ مرنے والوں میں پانچ بچے بھی شامل ہیں۔ Morbi Bridge Collapse
-
12 members of BJP MP's family dead in Morbi bridge collapse
— ANI Digital (@ani_digital) October 31, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
Read @ANI Story| https://t.co/r90m10u760#MorbiBridgeCollapse #Morbi #BridgeCollapse #BJP #Gujarat pic.twitter.com/2QcVbGeAR1
">12 members of BJP MP's family dead in Morbi bridge collapse
— ANI Digital (@ani_digital) October 31, 2022
Read @ANI Story| https://t.co/r90m10u760#MorbiBridgeCollapse #Morbi #BridgeCollapse #BJP #Gujarat pic.twitter.com/2QcVbGeAR112 members of BJP MP's family dead in Morbi bridge collapse
— ANI Digital (@ani_digital) October 31, 2022
Read @ANI Story| https://t.co/r90m10u760#MorbiBridgeCollapse #Morbi #BridgeCollapse #BJP #Gujarat pic.twitter.com/2QcVbGeAR1
موہن بھائی کنداریا نے خود حادثے کے بعد موربی میں جائے وقوع کا دورہ کرتے ہوئے ریسکیو آپریشن کا جائزہ لیا۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ 'یہ بہت افسوسناک ہے۔ پانی کو نکالنے کے لیے مشینری موقع پر موجود ہے تاکہ ہم نیچے سے لاشوں کا پتہ لگا سکیں کیونکہ وہاں بہت کیچڑ(دلدل) ہے۔ مجھے یقین ہے کہ پل پر زیادہ بوجھ پڑ گیا اور اس کی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا۔ بہت سی ٹیمیں راحت رسانی کے کام میں مصروف ہیں۔
دریں اثنا گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھاوی نے کہا کہ 'موربی کے کیبل برج (پُل) کے گرنے کے واقعہ میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 141 ہو گئی ہے۔ گجرات حکومت نے پیر کو اعلان کیا کہ موربی ضلع میں سسپنشن پل کے گرنے کے واقعہ کی تحقیقات کے لیے ایک اعلیٰ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ میڈیا کے نمائندوں کو بریفنگ دیتے ہوئے گجرات کے وزیر داخلہ ہرش سنگھاوی نے کہا کہ 'موربی کے ہنگنگ برج کے گرنے کے واقعہ میں مرنے والوں کی تعداد 141 ہوگئی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کل ہی احمد آباد سے نکلتے ہوئے ایک ہائی پاور کمیٹی تشکیل دی ہے۔ تمام افسران، مختلف مقامات پر تعینات ہیں۔ انہیں صبح 2 بجے تک موربی میں رپورٹ کرنے کو کہا گیا۔
گجرات کے وزیر داخلہ نے مزید بتایا کہ واقعہ کے سلسلے میں فوجداری مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔ رینج آئی جی پی کی قیادت میں آج تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔ سب نے رات بھر کام کیا۔ بحریہ، این ڈی آر ایف (نیشنل ڈیزاسٹر ریلیف فورس)، فضائیہ اور فوج فوری طور پر موقع پر پہنچے۔ 200 سے زیادہ لوگوں نے تلاش اور بچاؤ کے کاموں کے لیے رات بھر کام کیا ہے۔
حکام کے مطابق فوج، بحریہ، فضائیہ، این ڈی آر ایف اور فائر بریگیڈ سمیت ٹیموں نے پُل ٹوٹنے کے بعد ندی میں گرنے والے متاثرین کی تلاش کے لیے رات بھر تلاشی مہم چلائی۔ موربی، گجرات میں تعینات بھارتی فوج کی ٹیموں نے حادثے میں بچ جانے والوں کی تلاش اور امدادی کارروائیاں کیں۔ تینوں دفاعی خدمات نے اپنی ٹیمیں تلاشی کارروائیوں کے لیے تعینات کر دی ہیں۔ وزارت دفاع کے حکام نے بتایا کہ غوطہ خوروں، مشینری، کشتیوں اور دیگر سامان پر مشتمل تین بھارتی کوسٹ گارڈ ٹیمیں کل رات سے موربی میں جگہ جگہ تعینات ہیں۔
واقعہ کے بعد وزیر اعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹیل، وزیر مملکت برائے داخلہ ہرش بھائی سنگھوی، وزیر برجیش بھائی میرجا، اور ریاستی وزیر اروند بھائی ریانی آدھی رات کو جائے حادثہ پر پہنچے اور بچاؤ آپریشن کا ذاتی طور پر مشاہدہ کیا اور ہدایات دیں۔
تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ کی جانب سے حادثے کے بعد فوری طور پر سسٹم کو فعال کر دیا گیا اور مقامی لوگوں کی مدد سے امدادی کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ اس کے علاوہ دیگر مقامات سے بھی ٹیمیں موقع پر پہنچنا شروع ہوگئیں۔ مختلف صحت مراکز، راجکوٹ PDU ہسپتال اور سریندر نگر سول ہسپتال کے تقریباً 40 ڈاکٹروں نے موربی سول ہسپتال میں زخمیوں کا ہنگامی علاج شروع کیا۔ پل گرنے کے بعد راجکوٹ میونسپل کارپوریشن کی کشتی اور لائف جیکٹس سمیت امدادی سامان موربی پہنچ گیا اور ریسکیو آپریشن شروع کیا۔ راجکوٹ، جام نگر، جوناگڑھ میٹروپولیٹن میونسپلٹی اور موربی میونسپلٹی کی ایمرجنسی ایمبولینسیں زخمیوں کو فوری طور پر اسپتال پہنچانے کے لیے رات بھر دوڑتی رہیں۔ ریسکیو آپریشن میں کئی پرائیویٹ ایمبولینسیں بھی شامل تھیں۔ سریندر نگر سے فوج کی ٹیم اپنی تین ایمبولینسوں اور آلات کے ساتھ شامل ہوئی، حکام نے بتایا۔