ریاست مہاراشٹر کے ممبئی میں جنجیکر اسٹریٹ کے کٹلری مارکیٹ میں دو برس قبل آگ لگ گئی تھی، جس کے بعد اس مارکیٹ کی ہو بہو تعمیر کے لئے اجازت دی گئی لیکن حیرانی اس بات کی ہے کہ اس مارکیٹ کو دوبارہ تعمیر کرنے کی پشت پناہی میں 100 کروڑ سے زائد کی مالیت کا غیر قانونی تعمیراتی کام کر دیا گیا۔ ای ٹی وی بھارت نے اس بارے میں بی ایم سی کے اعلیٰ حکام سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن کسی نے بھی اس غیر قانونی کام کو لےکر بات کرنے انکار کے دیا۔ وہیں اپوزیشن بی ایم سی لیڈر روی راجہ نے محکمہ بی ایم سے پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ بی ایم سی کی ملی بھگت کے بے غیر اس طرح کا غیر قانونی کام نہیں کیا جا سکتا۔
دو برس قبل لگی اس آگ کی زد میں 100 کروڑ کی مالیت جل کر خاک ہو گئی تھی۔ رپورٹ میں شارٹ سرکٹ کا ذکر کیا گیا ہے۔ کٹلری مارکیٹ میں آگ لگ جانے کے بعد اسے دوبارہ سے ری کنسٹرک کرنے کی آڑ میں یہاں 25000 اسکوائر فٹ غیر قانونی طریقے سے بنایا جا چکا ہے۔ بھارتی بازار میں اس غیر قانونی یعنی الیگل کنٹرکشن کی قیمت 100 کروڑ سے بھی زیادہ بتائی جا رہی ہے۔
اس معاملے پر اپوزیشن لیڈر روی راجہ نے کہا کہ بی ایم سی اسے جان بوجھ کر نظر انداز کرتی ہے۔ بی ایم سی میں ایسے افسران کی موجودگی ہے، جو الیگل کنٹرکشن یعنی غیر قانونی تعمیراتی کام کو فروغ دینے کا کام کرتے ہیں۔ روی راجہ نے کہا کہ اس طرح سے کسی بھی جگہ آگ لگ جانے کے بعد ری کنسٹرکشن کی پشت پناہی میں سفید پوش بلڈر اور بی ایم سی کے افسران کے ذریعے یہ کالا کاروبار کیا جاتا ہے۔ غیر قانونی طریقے سے یہاں 100 کروڑ سے بھی زیادہ کی ملائی کھانے والوں کے خلاف بی ایم سی کمشنر کو کارروائی کرنی چاہیے۔
ممبئی کی یہ کٹلری مارکیٹ بی ایم سی صدر دفتر اور سی وارڈ سے محض چند قدموں کے فاصلے پر موجود ہے، اس کے باوجود اگر یہ غیر قانونی کام چل رہا ہے اور محکمہ بی ایم سی خاموش ہے تو پھر اس پر کارروائی ہونا شاید مشکل ہی نہیں نا ممکن ہے۔ ہم نے اس بارے میں بی ایم سی سی وارڈ کے وارڈ افیسر کشور یرمے سے بات کرنے کی کوشش کی، اُنہونے اس معاملے میں کیمرے کے سامنے بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہم معاملے کی جانچ کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ممبئی: کٹلری مارکیٹ میں شدید آتشزدگی، آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری
جنجیکر اسٹریٹ یہ علاقہ کمرشیل یعنی کاروباری علاقہ ہے۔ اکثریت مسلمانوں کی ہے۔ اس لئے سفید پوش بلڈر اس کا بھر پور فائدہ اٹھاکر غیر قانونی کام کے ذریعے اپنے کالے کارناموں کو انجام دیتے ہیں۔ اب ایسے میں سوال اٹھنا لازمی ہے کہ گزشتہ کئی برسوں میں ممبئی کی متعد جگہوں پر مارکیٹیں اسی طرح سے جل کر خاک ہو گئے ہیں، جنہیں دوبارہ اسی حالت میں تعمیر کیا گیا لیکن کٹلری مارکیٹ کی یہ آگ اور اس کی پشت پناہی میں 100 کروڑ روپئے کی مالیت کا غیر قانونی کنسٹرکشن کیے جانے کے بعد یہ سوال اٹھنا لازمی ہے کہ یہ آگ لگی ہے یا لگائی گئی ہے۔