ETV Bharat / sukhibhava

فالج میں پیشاب پر قابو کرنا مشکل - Urinating is a vital bodily function and calls for an amazing coordination from different parts of the body.

ای ٹی وی بھارت نے رینل سرویز کے ڈائریکٹر، سینئر یورولوجسٹ ڈاکٹر شیلیش کامت سے خصوصی بات چیت کی۔انہوں نے پیشاب کرنے میں ہونے والی پریشانی کے حوالے سے ضروری باتیں بتائی

فالج میں پیشاب پر قابو کرنا مشکل
author img

By

Published : Sep 1, 2020, 8:19 PM IST

پیشاب کرنا جسمانی فنکشن کا ایک اہم کام ہے اور یہ جسم کے مختلف حصوں سے ہم آہنگی قائم کرتا ہے۔جب ہم بچے ہوتے تھے تب ہمیں سب کی گود میں پیشاب کرکے خوشی ملتی تھی(لیکن آج کل ڈائپر نے اس مزے کو چھین لیا ہے)، اس کے بعد جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں ہمارا دماغ اس کام کو کنٹرول کرنے میں لگ جاتا ہے۔

بیت الخلا کی تربیت کے طریقہ کار کو طے کرنے میں معاشرتی اصولوں نے ایک بڑا کردار ادا کیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب ہم بڑے ہوجاتے ہیں تو ہمیں پیشاب کے گندے کپڑوں کو دوسرے سے صاف کروانا پسند نہیں آتا ہے۔لیکن کئی بار جب دماغ کو چوٹ پہنچتی ہے تب پیشاب کرنے کا عمل،اس پر قابو کرنا پیشاب کرنے کو متاثر کرسکتا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ یہ بہت سارے معاشرتی مضمرات کو بھی جنم دے سکتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے میں رینل سرویز کے ڈائریکٹر، سینئر یورولوجسٹ ڈاکٹر شیلیش کامت سے خصوصی بات چیت کی۔

سوال ہمارا دماغ کس طرح پیشاب پر قابو کرتا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ ہمارا یورینری سائیکل دو مراحل میں کام کرتا ہے

پہلا مرحلہ اسٹوریج یعنی جب بلیڈر میں پیشاب جمع ہوتا ہے اور دوسرا مرحلہ وائیڈنگ جب پیشاب کی نالی سے پیشاب ریلیز ہوتا ہے۔

دماغ میں دو مراکز ہیں۔ ایک جو مثانے میں پیشاب کو جمع کرنے کے دوران مثانے کو راحت دینے کی اجازت دیتا ہے اور دوسرا جو پیشاب کرنے کے دوران مثانے سے دماغ کا رابطہ کرتا ہے۔

پیشاب کے لئے ان دونوں مراکز کے مابین کامل ہم آہنگی ہونی چاہئے۔

سوال: کیا فالج پیشاب میں پریشانی کا باعث ہے؟

ڈاکٹر شیلیش نے کہا جی ہاں۔ جس کسی شخص کو فالج کا حملہ ہوتا ہے تو مثانے میں پیشاب جمع کرنے کی صلاحیت کو کنٹرول کرنے والا دماغی مرکز متاثر ہوتا ہے۔جس کے نتیجے میں پہلا مرحلہ پیش آتا ہے۔اس کی وجہ سے ایک ایسی حالت پیدا ہوتی ہےجسے ایکٹیو بلیڈر کہا جاتا ہے۔ایسی حالت میں مریض کو بار بار پیشاب کیلئے جانا اور عجلت میں میں کچھ پیشاب نکل جاتا ہے۔

بعض اوقات کچھ لوگ اپنی پتلون میں پیشاب کردیتے ہیں۔

سوال:آپ اس حالت کا علاج کس طرح کرتے ہیں؟

ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر کسی بھی مریض میں اس طرح کے علامت پائے جاتے ہیں تو ایسے میں سب سے پہلے تو ڈاکٹر کے مشورے پر دماغ کی امیجنگ (سی ٹی یا ایم آر آئی اسکین) اور مثانے کا الٹراساؤنڈ لینا چاہئے۔اس کے بعد ہم مثانے کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مثانے کی دوائی دیں گے۔عام طور پر ان مریضوں کو پاخانہ کرنے کے دوران بھی دشواری ہوتی ہے جس کا علاج بھی کرنا پڑتا ہے۔

سوال:کیا دماغی فالج جنسی تعلقات کو متاثر کرتی ہے؟

ڈاکٹر نے بتایا کہ ہاں یہ کرتا ہے. یہ اس بات پر انحصار کرتا ہے کہ دماغ کا کون سا حصہ متاثر ہوا ہے اور یہ مندرجہ ذیل چیزوں کا سبب بن سکتا ہے:

1جنسی خواہش کو کم کرنا۔

2 اعصاب کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ عضو تناسل متاثر ہوسکتا ہے۔تاہم ان معاملات کا جائزہ اینڈولوجسٹ کے ذریعہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہر معاملہ مختلف ہوتا ہے اور اس کے مطابق ادویات یا سرجری سےاس کا علاج کیا جاتا ہے۔

ان حالات کو سمجھنے کے لیے مریض اور ان کے اہل خانہ کی مدد کریں تاکہ وہ اس بیماری کے علاج معالجے اور ممکنہ نتائج کی طرف راغب ہوسکیں۔اس بیماری کو لیکر شعور اجاگر کرنے سے مریضوں اور ان کے دیکھ بھال کرنے والوں کو بہتر طور پر تیار رہنے میں مدد ملتی ہے اور اس بیماری سے صحیح طریقے سے نمٹنا ضروری ہے۔

پیشاب کرنا جسمانی فنکشن کا ایک اہم کام ہے اور یہ جسم کے مختلف حصوں سے ہم آہنگی قائم کرتا ہے۔جب ہم بچے ہوتے تھے تب ہمیں سب کی گود میں پیشاب کرکے خوشی ملتی تھی(لیکن آج کل ڈائپر نے اس مزے کو چھین لیا ہے)، اس کے بعد جیسے جیسے ہم بڑے ہوتے جاتے ہیں ہمارا دماغ اس کام کو کنٹرول کرنے میں لگ جاتا ہے۔

بیت الخلا کی تربیت کے طریقہ کار کو طے کرنے میں معاشرتی اصولوں نے ایک بڑا کردار ادا کیا ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جب ہم بڑے ہوجاتے ہیں تو ہمیں پیشاب کے گندے کپڑوں کو دوسرے سے صاف کروانا پسند نہیں آتا ہے۔لیکن کئی بار جب دماغ کو چوٹ پہنچتی ہے تب پیشاب کرنے کا عمل،اس پر قابو کرنا پیشاب کرنے کو متاثر کرسکتا ہے۔وقت گزرنے کے ساتھ یہ بہت سارے معاشرتی مضمرات کو بھی جنم دے سکتا ہے۔

ای ٹی وی بھارت نے اس معاملے میں رینل سرویز کے ڈائریکٹر، سینئر یورولوجسٹ ڈاکٹر شیلیش کامت سے خصوصی بات چیت کی۔

سوال ہمارا دماغ کس طرح پیشاب پر قابو کرتا ہے؟

انہوں نے بتایا کہ ہمارا یورینری سائیکل دو مراحل میں کام کرتا ہے

پہلا مرحلہ اسٹوریج یعنی جب بلیڈر میں پیشاب جمع ہوتا ہے اور دوسرا مرحلہ وائیڈنگ جب پیشاب کی نالی سے پیشاب ریلیز ہوتا ہے۔

دماغ میں دو مراکز ہیں۔ ایک جو مثانے میں پیشاب کو جمع کرنے کے دوران مثانے کو راحت دینے کی اجازت دیتا ہے اور دوسرا جو پیشاب کرنے کے دوران مثانے سے دماغ کا رابطہ کرتا ہے۔

پیشاب کے لئے ان دونوں مراکز کے مابین کامل ہم آہنگی ہونی چاہئے۔

سوال: کیا فالج پیشاب میں پریشانی کا باعث ہے؟

ڈاکٹر شیلیش نے کہا جی ہاں۔ جس کسی شخص کو فالج کا حملہ ہوتا ہے تو مثانے میں پیشاب جمع کرنے کی صلاحیت کو کنٹرول کرنے والا دماغی مرکز متاثر ہوتا ہے۔جس کے نتیجے میں پہلا مرحلہ پیش آتا ہے۔اس کی وجہ سے ایک ایسی حالت پیدا ہوتی ہےجسے ایکٹیو بلیڈر کہا جاتا ہے۔ایسی حالت میں مریض کو بار بار پیشاب کیلئے جانا اور عجلت میں میں کچھ پیشاب نکل جاتا ہے۔

بعض اوقات کچھ لوگ اپنی پتلون میں پیشاب کردیتے ہیں۔

سوال:آپ اس حالت کا علاج کس طرح کرتے ہیں؟

ڈاکٹر نے بتایا کہ اگر کسی بھی مریض میں اس طرح کے علامت پائے جاتے ہیں تو ایسے میں سب سے پہلے تو ڈاکٹر کے مشورے پر دماغ کی امیجنگ (سی ٹی یا ایم آر آئی اسکین) اور مثانے کا الٹراساؤنڈ لینا چاہئے۔اس کے بعد ہم مثانے کو کنٹرول میں رکھنے کے لیے مثانے کی دوائی دیں گے۔عام طور پر ان مریضوں کو پاخانہ کرنے کے دوران بھی دشواری ہوتی ہے جس کا علاج بھی کرنا پڑتا ہے۔

سوال:کیا دماغی فالج جنسی تعلقات کو متاثر کرتی ہے؟

ڈاکٹر نے بتایا کہ ہاں یہ کرتا ہے. یہ اس بات پر انحصار کرتا ہے کہ دماغ کا کون سا حصہ متاثر ہوا ہے اور یہ مندرجہ ذیل چیزوں کا سبب بن سکتا ہے:

1جنسی خواہش کو کم کرنا۔

2 اعصاب کو پہنچنے والے نقصان کی وجہ عضو تناسل متاثر ہوسکتا ہے۔تاہم ان معاملات کا جائزہ اینڈولوجسٹ کے ذریعہ کرنا پڑتا ہے کیونکہ ہر معاملہ مختلف ہوتا ہے اور اس کے مطابق ادویات یا سرجری سےاس کا علاج کیا جاتا ہے۔

ان حالات کو سمجھنے کے لیے مریض اور ان کے اہل خانہ کی مدد کریں تاکہ وہ اس بیماری کے علاج معالجے اور ممکنہ نتائج کی طرف راغب ہوسکیں۔اس بیماری کو لیکر شعور اجاگر کرنے سے مریضوں اور ان کے دیکھ بھال کرنے والوں کو بہتر طور پر تیار رہنے میں مدد ملتی ہے اور اس بیماری سے صحیح طریقے سے نمٹنا ضروری ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.