ETV Bharat / state

Minorities in West Bengal: مغربی بنگال میں میں اقلیتوں کے مسائل پر دانشوران کا ردعمل

مسلم ادبا اور دانشوروں نے ریاست میں مسلمانوں اور اردو زبان کے ل ترقیاتی کاموں کو لے کر ریاستی حکومت کے رول سے متعلق اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ Intellectual on minorities issue in West Bengal

اردو زبان
اردو زبان
author img

By

Published : Jan 31, 2022, 9:18 AM IST

مغربی بنگال حکومت کی جانب سے ویسٹ بنگال کوآپریٹو سروس کمیشن کے اشتہار میں اردو زبان کو نظرانداز کئے جانے کے بعد مسلمانوں بالخصوص اردو حلقوں میں برہمی پائی جا رہی ہے۔

اقلیتی طبقے کی مخالفت کے باعث ریاستی حکومت نے ویسٹ بنگال کوآپریٹو سروس کمیشن کے اشتہار کو وقتی طور پر واپس لے لیا اس کے باوجود مسلمانوں کی ناراضگی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔Response of intellectuals to Urdu development activities in Bengal

اردو زبان



مسلم ادبا اور دانشوروں نے ریاست میں مسلمانوں اور اردو زبان کے ترقیاتی کاموں کو لے کر ریاستی حکومت کے رول سے متعلق اپنے اپنے مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے- ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مغربی بنگال کے ابھرتے ہوئے ادیب اور دانشوروں سے مغربی بنگال میں اقلیتی طبقے اور اردو زبان کے ترقیاتی کاموں کو لے کر بات چیت کی.

شمالی 24 پرگنہ کے باراسات میں واقع سینٹ میری ٹیکنیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر صیام الدین جیلانی نے کہا کہ ویسٹ بنگال کوآپریٹو سروس کمیشن کے اشتہار میں اردو زبان کو نظرانداز کیا جانا حیران کن ہے. حالانکہ اس اشتہار کو وقتی پر واپس لے لیا گیا لیکن مسئلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سروس امتحانات میں بنگلہ زبان کو رکھاجانا چاہیے لیکن کسی کی مادری زبان کو ہٹا کر نہیں۔ اگر ایسا کیا جائے گا تو پھر اردو پڑھنے لکھنے والے بچے کہاں جائیں گے؟ ان کا مستقبل کیا ہوگا؟

ایڈوکیٹ نوشاد کنول نے کہا کہ بنگلہ زبان کے ساتھ ساتھ اردو کو بھی سروس امتحانات میں رکھنا لازمی ہے.اقلیتی طبقے کے بچے جائز حقوق سے محروم ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر احمد علی حسین شائق نے کہا کہ ہم مذکورہ معاملہ کے تحت حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا نہیں سکتے ہیں کیونکہ ہماری تیاری اس کے گائیڈ لائن کے مطابق نہیں ہو رہی ہے۔ ہمیں ان کے پرٹووکال کے مطابق تیاری مکمل کرنی ہے۔ جہاں تک سروس کمیشن کے اشتہار میں اردو زبان کو نظرانداز کرنے کا معاملہ ہے تو حکومت اس سلسلے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر ابوالبرکات جیلانی نے کہا کہ اقلیتی طبقے اور اردو زبان کے ترقیاتی کاموں سے متعلق باتیں ہو رہی ہے تو سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے تعلیم کے لئے کتنی سہولیات فراہم کیا ہے۔ اردو اسکولوں میں ٹیچروں کی کمی ہے۔ اسے پر کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی گئی.
مزید پڑھیں:WB Urdu Academy postponed Jashan e Kaifi Azmi: مغربی بنگال اردو اکاڈمی نے ’جشن کیفی اعظمی‘ کو ملتوی کردیا


انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ صرف کاغذ قلم پر دیا گیا ہے۔ دس برس گزر جانے کے بعد بھی اس پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔ اگر واقعی اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے تو کیوں نہیں حکومتی اداروں میں مسلمانوں کو نوکری دی گئی. بنگال کے کسی بھی ادارے میں اردو امیدواروں کی بحالی کے لئے کبھی کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔

مغربی بنگال حکومت کی جانب سے ویسٹ بنگال کوآپریٹو سروس کمیشن کے اشتہار میں اردو زبان کو نظرانداز کئے جانے کے بعد مسلمانوں بالخصوص اردو حلقوں میں برہمی پائی جا رہی ہے۔

اقلیتی طبقے کی مخالفت کے باعث ریاستی حکومت نے ویسٹ بنگال کوآپریٹو سروس کمیشن کے اشتہار کو وقتی طور پر واپس لے لیا اس کے باوجود مسلمانوں کی ناراضگی کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہے۔Response of intellectuals to Urdu development activities in Bengal

اردو زبان



مسلم ادبا اور دانشوروں نے ریاست میں مسلمانوں اور اردو زبان کے ترقیاتی کاموں کو لے کر ریاستی حکومت کے رول سے متعلق اپنے اپنے مختلف خیالات کا اظہار کیا ہے- ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے مغربی بنگال کے ابھرتے ہوئے ادیب اور دانشوروں سے مغربی بنگال میں اقلیتی طبقے اور اردو زبان کے ترقیاتی کاموں کو لے کر بات چیت کی.

شمالی 24 پرگنہ کے باراسات میں واقع سینٹ میری ٹیکنیکل کالج پروفیسر ڈاکٹر صیام الدین جیلانی نے کہا کہ ویسٹ بنگال کوآپریٹو سروس کمیشن کے اشتہار میں اردو زبان کو نظرانداز کیا جانا حیران کن ہے. حالانکہ اس اشتہار کو وقتی پر واپس لے لیا گیا لیکن مسئلہ ابھی ختم نہیں ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سروس امتحانات میں بنگلہ زبان کو رکھاجانا چاہیے لیکن کسی کی مادری زبان کو ہٹا کر نہیں۔ اگر ایسا کیا جائے گا تو پھر اردو پڑھنے لکھنے والے بچے کہاں جائیں گے؟ ان کا مستقبل کیا ہوگا؟

ایڈوکیٹ نوشاد کنول نے کہا کہ بنگلہ زبان کے ساتھ ساتھ اردو کو بھی سروس امتحانات میں رکھنا لازمی ہے.اقلیتی طبقے کے بچے جائز حقوق سے محروم ہو سکتے ہیں۔

ڈاکٹر احمد علی حسین شائق نے کہا کہ ہم مذکورہ معاملہ کے تحت حکومت کو ذمہ دار ٹھہرا نہیں سکتے ہیں کیونکہ ہماری تیاری اس کے گائیڈ لائن کے مطابق نہیں ہو رہی ہے۔ ہمیں ان کے پرٹووکال کے مطابق تیاری مکمل کرنی ہے۔ جہاں تک سروس کمیشن کے اشتہار میں اردو زبان کو نظرانداز کرنے کا معاملہ ہے تو حکومت اس سلسلے میں سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر ابوالبرکات جیلانی نے کہا کہ اقلیتی طبقے اور اردو زبان کے ترقیاتی کاموں سے متعلق باتیں ہو رہی ہے تو سب سے اہم بات یہ ہے کہ آپ نے تعلیم کے لئے کتنی سہولیات فراہم کیا ہے۔ اردو اسکولوں میں ٹیچروں کی کمی ہے۔ اسے پر کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی گئی.
مزید پڑھیں:WB Urdu Academy postponed Jashan e Kaifi Azmi: مغربی بنگال اردو اکاڈمی نے ’جشن کیفی اعظمی‘ کو ملتوی کردیا


انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ صرف کاغذ قلم پر دیا گیا ہے۔ دس برس گزر جانے کے بعد بھی اس پر عمل نہیں کیا گیا ہے۔ اگر واقعی اردو کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے تو کیوں نہیں حکومتی اداروں میں مسلمانوں کو نوکری دی گئی. بنگال کے کسی بھی ادارے میں اردو امیدواروں کی بحالی کے لئے کبھی کوئی نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.