ماہرین کےمطابق مغربی بنگال میں گزشتہ 30 سے 35 برسوں کے دوران ترقی کر رفتار تھم سی گئی ہے۔ جس کی وجہ سے بے روزگاری اور خط افلاس کے نیچے زندگی گزارنے والوں کی تعداد میں تشویشناک اضافہ ہوا ہے۔
لفٹ فرنٹ کے دور اقتدار میں جوٹ صنعت کا برا حال رہا لیکن ریاست میں اقتدار کی تبدیلی کے باوجود صنعتی ترقی کی رفتار سست رہی۔ اسی وجہ سے ہی ایشیا کا سب سے بڑا جوٹ صنعتی خطہ شمالی 24 پرگنہ گزشتہ کئی برسوں سے عدم توجہی کے سبب زوال پذیر ہے اور مزدوروں کو بڑی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شمالی 24 پرگنہ کے بیرکپور پارلیمانی حلقے میں ہی صرف درجن بھر جوٹ ملیں موجود ہیں۔ زیادہ تر کارخانے بند پڑے ہیں۔ جن جوٹ ملوں میں کام کاج ہوتا ہے وہ سب سیاسی رشہ کشی سے دوچار ہیں۔اس صنعتی خطے میں اترپردیش، بہار، جھارکھنڈ، تلنگانہ،آندھرا پردیش اور تامل ناڈو سے تعلق رکھنے والے لوگ بڑی تعداد میں آباد ہیں۔ تمام لوگوں کی آمدنی جوٹ ملوں پر ہی منحصر ہے۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نےجوٹ صنعتی خطہ کے دورے کے دوران مزدوروں سے ملاقات کی اور ان سے موجودہ صورتحال کو جاننے کی کوشش کی۔
جوٹ ملوں کے مزدوروں نے ای ٹی وی بھارت سے گفتگو کرتے ہوئے موجودہ صورتحال پر کھل کر تبادلہ خیال کیا اور دبے لفظوں میں سیاسی جماعتوں اور رہنماؤں کے خلاف جم کر بھڑاس نکالیں۔
مزدوروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ کئی برسوں سے جوٹ ملوں کا بہت برا حال ہے۔ سال میں پانچ سے چھ مہینہ جوٹ مل چلتا ہے باقی مہینے ورک آف سسپنشن کا نوٹس لگا رہتا ہے۔
ایشیا کا سب سے بڑا جوٹ صنعتی خطہ شمالی 24 پرگنہ زوال پذیر انہوں نے کہاکہ جوٹ ملوں کے چلنے اور پھر بند ہونے کی وجہ سے عام لوگ کبھی بھی مالی طور خود کفیل نہ ہو سکے۔ اسی وجہ سے یہاں بے روزگاری زیادہ ہے۔'مزدوروں کا کہنا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو کارخانوں سے دور رکھتے ہوئے دوسرے پیشے سے جڑنے کا مشورہ دیتے ہیں'۔ مغربی بنگال کے جوٹ ملس کے تیار شدہ مال ایشیا اور یورپ کے ممالک تک جاتے ہیں لیکن حکومتوں کی عدم توجہی کے سبب یہ صنعت زوال پذیر ہے۔جہاں ایک طرف مغربی بنگال میں جوٹ صنعت تباہی و بربادی کی دہلیز پر پہنچ چکی ہے۔ وہیں دوسری طرف پڑوسی ملک بنگلہ دیش میں یہ صنعت کافی پھل پھول رہی ہے اور بین الاقوامی سطح پر بھارت کی جگہ لینے کے قریب پہنچ چکا ہے'۔ واضح رہے کہ مغربی بنگال اسمبلی انتخابات 2021 سے قبل اور اس کے بعد گزشتہ پانچ مہینوں میں ہوڑہ ضلع چار، ہگلی دو اور شمالی 24 پرگنہ میں چار جوٹ ملز بند ہو چکے ہیں۔