پورے ملک سمیت لکھنؤ میں گزشتہ برس سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہونے والے مظاہرے میں پیش پیش رہنے والی عظمی پروین نے گزشتہ روز کل ہند مجلس اتحاد المسلمین میں شمولیت اختیار Uzma Parveen Opposed CAA-NRC کرلی ہے۔ ای ٹی بھارت سے خاص بات چیت کے دوران انہوں نے این آر سی مظاہرے اور اس دوران ان پر درج کیے گئے مقدمات کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ مظاہرے میں شامل ہونے کی وجہ سے ان پر اب تک تقریبا 62 مقدمے درج ہیں لیکن گزشتہ دنوں ان میں سے پانچ مقدمہ کم کر دیے گئے ہیں۔
عظمی کل ہند مجلس اتحادالمسلمین میں شمولیت اختیار Uzma Parveen Joined AIMIM کرنے کے حوالے سے بتاتی ہیں کہ ' ہم کئی دنوں سے اس حوالے سے بہت تحقیق و تفتیش کر رہے تھے کہ کسی سیاسی جماعت میں شمولیت اختیار کریں اور کس میں نہیں۔ آخر میں غور و فکر کرنے کے بعد میں اس نتیجے پر پہنچیں کہ کل ہند مجلس اتحاد المسلمین غریب، مظلوم، بے سہارا خاص طور سے مسلمان طبقہ کی آواز ہے۔ظلم کے خلاف اسد الدین اویسی بے باک طریقے سے بولتے ہیں اس لیے ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ میں انہیں کی پارٹی میں شامل ہوں گی۔
کانپور کے انتخابی ریلی میں اسد الدین اویسی اور ریاستی صدر شوکت علی کی موجودگی میں عظمی پروین نے کل ہند مجلس اتحادالمسلمین کی رکنیت حاصل کیں اور انھیں امید ہے کہ لکھنؤ سے اسمبلی انتخابات میں حصہ بھی لیں گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ وقت میں کوئی بھی سیاسی جماعت مسلمان طبقہ کا نام تک لینا گوارا نہیں کرتی ہے۔ ماب لنچنگ و مسلم طبقہ کے سامنے دیگر درپیش مسائل پر کوئی بھی بات چیت نہیں کر رہا ہے اور نہ ہی اس پر کوئی کھل کر بول رہا ہے۔
مزید پڑھیں:لکھنؤ: سماجی کارکن عظمیٰ پروین نظر بند
انہوں نے کہا کہ اگر بھارت میں کوئی بھی سیاسی جماعت مسلمانوں کے حقوق کی آواز بلند کر رہی ہے تو وہ کل ہند مجلس اتحادالمسلمین ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ساتھ مظاہرہ کرنے والے کئی خواتین نے دیگر پارٹیوں میں شمولیت اختیار کی لیکن وہ ان پارٹیوں میں قید و بند ہیں۔ اس لیے نام نہاد سیکولر جماعتوں میں ہم نے شمولیت اختیار نہیں کی۔
پروین کا کہنا ہے کہ سی اے اے، این آرسی کے دوران متعدد ظلم و جبر کو سہنا پڑا، لیکن اس دوران کوئی بھی نام نہاد سیکولر جماعتیں ان سے ملاقات کرنے نہیں آئیں اور نہ ہی ان کے ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف آواز بلند کی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے کسی رہنما کے ذریعے انہیں طلب کیا تھا لیکن وہ ہمارے دکھ، درد اور پریشانیوں کو سننے کے لیے خود ہمارے پاس کیوں نہیں آتے۔
واضح رہے اترپردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین سربراہ اسدالدین اویسی متعدد انتخابی مہم سے خطاب کرچکے ہیں اور انتخابات میں 100 نشستوں پر لڑنے کا دعویٰ کرتے ہیں۔