مرادآباد: حکومت کی جانب سے غریب، بے سہارا اور معذوروں کے لیے مختلف منصوبوں کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن ان زمینی سطح پر دیکھا جائے تو منصوبے سے متعلق اعلانات کھوکھلے دکھائی دیتے ہیں۔
جی ہاں ہم بات کر رہے ہیں اترپردیش میں مرادآباد تھانہ پاک بڑا علاقے کے گاؤں راجن پور کلاں کی۔ یہاں رہنے والے محمد نظر کے سات بچے ہیں۔ ان کے 4 بچے معذور ہیں جو دیکھ نہیں سکتے۔
چار نابینا بچوں کے والد محمد نظر نے بتایا کہ ’میرے چار بچے پیدائش سے دیکھ نہیں سکتے، جہاں تک ممکن ہوسکا، علاج کرایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ اچھے ہسپتال میں علاج کے لیے ان کے پاس پیسے نہیں ہیں۔
محمد نظر کی نابینا لڑکی نے بتایا کہ اس نے آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی ہے لیکن غریبی کی وجہ سے وہ اپنی تعلیم کو جاری نہیں رکھ سکی۔ گل افشاں نے بتایا کہ وہ پڑھ لکھ کر ٹیچر بننا چاہتی ہے تاکہ وہ دیگر نابینا و معذور بچوں کو پڑھا سکیں۔
محمد نظر مزدوری کرتے ہیں اور اسی سے گھر چلتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ آج تک انہیں حکومت کے کسی منصوبہ کے بارے میں نہیں بتایا گیا اور نہ ہی حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی مدد کی گئی۔ ان کے گھر کی حالت بھی انتہائی خستہ ہے۔ محمد نظر نے حکومت سے ان کے بچوں کا بہتر علاج کرانے معذور بچوں کی مالی طور پر مدد کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کاہ کہ وہ بھی اپنے بچوں کو عام بچوں کی طرح کھیلتے ہوئے دیکھنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:
مراد آباد: سماج وادی پارٹی کا خواتین کے لیے جلسے کا اہتمام
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس خبر کو دیکھنے کے بعد اعلی افسران اور سیاسی رہنماؤں کی آنکھ کھلتی ہے یا نہیں یا پھر مرکزی حکومت اور صوبائی حکومت سے چلائے جارہے منصوبے صرف فائلوں کی حد تک محدود ہیں۔