میرٹھ ضلع کے قصبہ گووردھن میں واقع شاہی عیدگاہ میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے کا معاملہ پیش آیا ہے، جس میں چاروں نوجوانوں نے یہ کہہ کر ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کیا کہ جب کچھ لوگ مندر میں جاکر نماز پڑھ سکتے ہیں تو ہم بھی بھائی چارہ بڑھانے کے لیے مسجد میں جاکر نماز پڑھ سکتے ہیں۔ وہیں پولیس کو اس کی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ کر چاروں نوجوان کو حراست میں لے لیا۔
متھرا ضلع میں فرقہ پرست طاقتیں آپسی اتحاد اور بھائی چارے کی فضا کو خراب کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ ابھی حال ہی میں نند بابا مندر میں دو مسلم نوجوانوں کے ذریعے نماز پڑھنے کا معاملہ پیش آیا تھا۔ جس کے بعد انتظامیہ نے کارروائی کرتے ہوئے ایک نوجوان کو دہلی کے اوکھلا سے گرفتار کر جیل بھیج دیا ہے۔
اس واقعے کو چند روز ہی ہوئے تھے کہ اب گووردھن میں چار نوجوانوں کے ذریعے برسانا روڈ پر واقع شاہی عیدگاہ میں ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنے کا معاملہ پیش آیا۔ قصبہ گووردھن کے رہنے والے چار نوجوان سوربھ لنبردار، راگھو متل، کانہا ٹھاکر اور کرشنا ٹھاکر عید گاہ احاطے میں پہنچے اور ہنومان چالیسہ کا پاٹھ کرنا شروع کردیا۔ اس کے بعد انہوں نے وہاں پر جے شری رام کے نعرے بھی لگائے، جیسے ہی یہ خبر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی فوراً ہی پولیس انتظامیہ حرکت میں آئی اور چاروں کو گرفتار کر لیا۔
مزید پڑھیں:
نند بابا مندرمیں نماز پڑھنے کا مکمل سچ؟
وہیں متھرا کے ایس ایس پی ڈاکٹر گورو گروور نے بتایا کہ متھرا ہندو - مسلم ہم آہنگی کی علامت کے طور پر جانا جاتا ہے، کسی بھی طبقے کے شخص کو امن کی فضا بگاڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔