نئی دہلی: فروغ ہنر مندی، انٹرپرینیور شپ، الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر نے یو نیکورنس اور اسٹارٹ اپس بنانے میں ہندوستان کی نمایاں پیش رفت پر روشنی ڈالی کہ کس طرح وہ ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز، جیسے کہ اے آئی، ویب 3، اور ڈیپ ٹیک کے شعبوں میں کامیابی کے ساتھ داخل ہوئے ہیں۔ حیدرآباد میں جے آئی ٹی او انکیوبیشن انوویشن فاؤنڈیشن (جے آئی آئی ایف) کے چھٹے یوم تاسیس اور سرمایہ کاروں/اسٹارٹ اپ کانکلیو سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے صنعت کے رہنماؤں اور پر امنگ نوجوان کاروباریوں کے ساتھ بات چیت کی۔
راجیو چندر شیکھر نے تبدیلی کے اس سفر پر زور دیا جس کا ہندوستان نے 2014 میں آغاز کیا ہے۔ وزیر موصوف نے اپنی بات چیت کے دوران کہا کہ بنیادی طور پر آئی ٹی اور آئی ٹیز پر توجہ مرکوز کرنے سے، اگلے 4-5 سالوں میں اسٹارٹ اپس اور یونیکورنس کی خاطر خواہ ترقی ہوگی۔ وزیر موصوف نے کہا کہ 2014 میں، ہمارے ملک کا ٹیک لینڈ اسکیپ صرف آئی ٹی اور آئی ٹیز تک محدود تھا۔ تاہم، اس کے بعد سے مختلف ڈومینز جیسے ڈیپ ٹیک، اے آئی، ڈیٹا اکانومی، سیمی کنڈکٹر ڈیزائن، مائیکرو الیکٹرانکس، اور اعلیٰ کارکردگی والے کمپیوٹنگ میں مواقع ابھرے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کے وژن کی وجہ سے جو کبھی مجموعی ٹیک اسپیس کا صرف ایک تہائی تھا، اب وہ پھیل گیا ہے، جس سے یونیکورنس اور اسٹارٹ اپس کے لیے بے پناہ امکانات پیدا ہوئے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ ہم 108یونیکورنس سے اگلے 4-5 سالوں میں 10,000 تک پہنچ جائیں گے۔ آج ہمارے ہندوستان میں ایک لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اپس ہیں اور اس میں 10 گنا اضافہ ہوگا۔
راجیو چندر شیکھر نے فروغ ہنر مندی کے لیے صنعت اور حکومت کے درمیان باہمی تعاون کی کوششوں کی بھی ستائش کی۔ آبادی کے ایک اہم حصے کو درپیش ہنر مندی کی کمی کے تاریخی چیلنج کو تسلیم کرتے ہوئے، وزیر موصوف نے وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے اسکل انڈیا پہل کے تبدیلی لانے والے اثرات پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: اٹھاون فیصد اسٹارٹ اپس صرف پانچ ریاستوں تک محدود، مہاراشٹر سرفہرست
انہوں نے کہا کہ بڑی اور چھوٹی کمپنیوں کے ساتھ اسٹریٹجک پارٹنرشپ کے ذریعے، حکومت اب ضروری مہارتوں کی شناخت کے لیے باریک بینی سے کام کرتی ہے، اکیڈمیا، کمیونٹیز اور کارپوریشنز کی فعال شمولیت کے ساتھ ایک جامع فریم ورک تیار کرتی ہے۔ وزیر موصوف نے مزید کہا کہ 2014 میں 4 میں سے 3 ہندوستانی تھے جو ہنر مند نہیں تھے۔ پیشہ ور افراد ہر سال غیر ہنر مند افرادی قوت میں شامل ہوتے تھے اور یہی میراث تھی۔ اور یہی وجہ تھی کہ کئی سالوں تک ہمارے پاس اگرچہ بہت سے ذہین لوگ تھے لیکن وہ بیرون ملک چلے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم اور ہنرمندی کی سہولت معاشرے کے اعلیٰ طبقے کو دستیاب تھی جبکہ باقیوں کو تنہا چھوڑ دیا گیا تھا کہ وہ اپنے طور پر زندہ رہیں۔ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے اسکل انڈیا نے اس صورتحال کو پلٹ دیا۔ ہم بڑی اور چھوٹی کمپنیوں کے ساتھ شراکت داری میں صنعت کے ساتھ کام کرتے رہتے ہیں اور وہ ہمیں بتاتے ہیں کہ یہ مہارتیں کیا ہیں اور حکومت ایک ایسا فریم ورک بنانے میں شریک ہے جو ایک نیٹ ورک اکیڈمیا کے ذریعے تیار کیا گیا ہے۔ کمیونٹی اور کارپوریٹ پارٹنرشپ، اسٹارٹ اپس کے بہت اہم عناصر ہیں۔
یو این آئی