ETV Bharat / state

Supreme Court on 370 دفعہ 370 سے متعلق دائر عرضیوں کی فہرست تیار کریں گے، سی جے آئی

دفعہ 370سے متعلق دائر بیس سے زائد عرضیوں کی فہرست تیار کرنے پر حامی بھرتے ہوئے چیف جسٹس آف انڈیا چندرچوڑ کا کہنا ہے کہ وہ اس کے متعلق جلد غور کریں گے۔

a
a
author img

By

Published : Feb 17, 2023, 1:09 PM IST

سرینگر: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کا کہنا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی سبھی عرضیوں کی فہرست تیار کرنے پر غور کریں گے۔ درخواستوں کا تذکرہ سی جے آئی، ڈی وائی چندرچوڑ، کی زیرقیادت ایک بنچ کے سامنے سینئر ایڈوکیٹ راجو رامچندرن نے کیا۔ جس پر سی جے آئی نے کہا: ’’میں اس پر غور کروں گا۔‘‘ یاد رہے کہ سنہ 2019میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت جموں و کشمیر کو نیم خودمختاری عطا کرنے والی آئین کی شق دفعہ 370کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں جموں و کشمیر کو تقسیم کرکے دو مرکزی زیر انتظام خطوں - جموں و کشمیر اور لداخ- میں تقسیم کر دیا۔

مارچ 2020 میں، سپریم کورٹ کے 5 ججوں پر مشتمل آئینی بنچ نے کچھ درخواست گزاروں کی جانب سے ریفرنس طلب کرنے کے باوجود درخواستوں کو 7 ججوں کے آئینی بنچ کے پاس ریفر نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ درخواست گزاروں نے استدلال کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے دو فیصلوں، پریم ناتھ کول بمقابلہ ریاست جموں و کشمیر اور سمپت پرکاش بمقابلہ ریاست جموں و کشمیر، جو کہ 5 ججوں کی بنچوں نے آرٹیکل 370 کے حوالہ سے سنائے تھے، باہم متصادم تھے۔ تاہم، 5 ججوں کی بنچ جو اس کیس کی سماعت کر رہی تھی، نے اس معاملے کو بڑے بنچ کو یہ بھیجنے سے انکار کر دیا کہ ’’دونوں فیصلوں میں کوئی تضاد نہیں۔‘‘

سرینگر: چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کا کہنا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت دفعہ 370کی منسوخی کو چیلنج کرنے والی سبھی عرضیوں کی فہرست تیار کرنے پر غور کریں گے۔ درخواستوں کا تذکرہ سی جے آئی، ڈی وائی چندرچوڑ، کی زیرقیادت ایک بنچ کے سامنے سینئر ایڈوکیٹ راجو رامچندرن نے کیا۔ جس پر سی جے آئی نے کہا: ’’میں اس پر غور کروں گا۔‘‘ یاد رہے کہ سنہ 2019میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیر قیادت جموں و کشمیر کو نیم خودمختاری عطا کرنے والی آئین کی شق دفعہ 370کو منسوخ کر دیا گیا تھا۔ علاوہ ازیں جموں و کشمیر کو تقسیم کرکے دو مرکزی زیر انتظام خطوں - جموں و کشمیر اور لداخ- میں تقسیم کر دیا۔

مارچ 2020 میں، سپریم کورٹ کے 5 ججوں پر مشتمل آئینی بنچ نے کچھ درخواست گزاروں کی جانب سے ریفرنس طلب کرنے کے باوجود درخواستوں کو 7 ججوں کے آئینی بنچ کے پاس ریفر نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ درخواست گزاروں نے استدلال کیا تھا کہ سپریم کورٹ کے دو فیصلوں، پریم ناتھ کول بمقابلہ ریاست جموں و کشمیر اور سمپت پرکاش بمقابلہ ریاست جموں و کشمیر، جو کہ 5 ججوں کی بنچوں نے آرٹیکل 370 کے حوالہ سے سنائے تھے، باہم متصادم تھے۔ تاہم، 5 ججوں کی بنچ جو اس کیس کی سماعت کر رہی تھی، نے اس معاملے کو بڑے بنچ کو یہ بھیجنے سے انکار کر دیا کہ ’’دونوں فیصلوں میں کوئی تضاد نہیں۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: Abrogation of Article 370 from J&K: پانچ اگست دو ہزار انیس کے بعد کتنا بدلا کشمیر؟

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.