سرینگر: چار اگست سنہ 2019 کو جموں و کشمیر کی اہم سیاسی جماعتوں نے دفعہ 370 کے تحفظ کے لیے پیپلز الائنس فار گپکار ڈکلریشن تشکیل دی تھی۔ لیکن اس کے بعد مرکزی حکومت نے دفعہ 370 کو منسوخ کرنے سے قبل ان جماعتوں کے بیشتر رہنماؤ کو جیل بھیج دیا۔ ان جماعتوں کے رہنما نہ ہی جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت کا تحفظ کر پائے اور نہ ہی اپنے آپ کو جیل جانے سے بچا سکے۔People's Alliance for Gupkar Declaration
پی اے جی ڈی میں نیشنل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس، کانگریس، سی پی آئی ایم اور دیگر چھوٹی سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔ تاہم جیل سے رہائی کے بعد پی اے جی ڈی نے سیاسی سرگرمیاں شروع کیں اور ڈسٹرکٹ ڈیولپمنٹ کونسل انتخابات متحدہ طور پر لڑا۔ لیکن بعد میں اس الائنس کو کانگریس اور پیپلز کانفرنس نے الوداع کہ دیا۔ پیپلز کانفرنس کے رہنما اس اتحاد پر شدید تنقید کرتے نظر آئے۔ اگرچہ پی اے جی ڈی نے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے لئے متعدد بیانات اور پریس کانفرنس منعقد کیں لیکن حقیقت میں انہوں نے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کئے۔
گزشتہ تین برسوں میں یہ اتحاد کارآمد ہونے کے بجائے بکھرتا نظر آرہا ہے، بالخصوص نیشنل کانفرنس اس اتحاد سے الگ ہونے کے سلسلے میں متعدد کوششیں اور بہانے بنارہی ہیں۔ یہاں تک کہ نیشنل کانفرنس نے گزشتہ ماہ کشمیر کی صوبائی لیڈران کی میٹنگ میں یہ قرارداد پاس کی کہ نیشنل کانفرنس ہر انتخابات میں الگ حصہ لے گی۔ تاہم پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کا کہنا ہے کہ گپکار الائنس محض انتخابات لڑنے کے لئے تشکیل نہیں دی گئی ہے بلکہ اس کا نظریہ خصوصی حیثیت کی بحالی ہے۔
البتہ پی اے جی ڈی کے مخالفین بالخصوص بی جے پی کا کہنا ہے کہ گپکار الائنس پی ڈی پی اور این سی نے اپنی خاندانی سیاست کو زندہ رکھنے کے لئے بنایا ہے جبکہ عوام نے انکو سنہ 2019 کے بعد مسترد کردیا ہے۔
مزید پڑھیں:Mehbooba Mufti on Gupkar Alliance گپکار الائنس کا قیام انتخابات کیلئے عمل میں نہیں لایا گیا