دہلی:جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر و ممبر پارلیمنٹ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے منگل کو بی جے پی پر الزام لگایا کہ انہوں نے سابق ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں تقسیم کر اسے "جہنم میں" تبدیل کر دیا ۔فاروق عبداللہ کا یہ بیان منگل کے روز آیا جب انہوں نے ایک تنازعہ کو جنم دیا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "کشمیر کو جہنم میں جانے دو"۔
انہوں نے بی جے پی سرکار کو تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر تو جنت ہے، لیکن اس کے لیے آپ لوگوں نے کچھ نہیں کیا۔فاروق نے سوالہ انداز میں کہا کہ جنت کے لیے آپ کیا کر رہے ہے۔اگر ساری ریاستوں میں الیکشن ہوئے ہے، جموں و کشمیر کو اس سے محروم کیوں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے ریاستی درجہ کی بحالی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کون سی ریاست ہے، آزاد ہندوستان کے بعد جس کو یوٹی کا درجہ دیا گیا۔ان لوگوں نے ریاست کو جنہم بنا دیا ہے۔
ممبر پارلیمنٹ نیشنل کانفرنس نے بی جے پی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اپ کہتے ہے کہ جموں و کشمیر میں عسکریت پسندی ختم ہوئی۔ کیا واقعی عسکریت پسندی وہاں ختم ہوئی۔ سکیورٹی فورسز اور عام لوگ آج کیوں ہلاک ہوتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ عسکریت پسندوں نے کسی بھی ٹورسٹ پر حملہ نہیں کیا اور اگر انہوں نے ایسا کیا، تو وہاں ایک بھی سیاح نہیں آئے گا۔ سیاحتی شعبہ کشمیر کی ریڈھ کی ہڑی کے مانند ہے اوراسی سے کشمیر کے بیشتر لوگوں کا گزارا چلتا ہے۔
انہوں نے بی جے پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے وقت بتایا گیا کہ وہاں بیرون ملک کی سرمایہ کاری ہوگی۔ متحدہ عرب امارات سے عمار گروپ کا ایک شائپنگ مال بننے جارہا ہے ، کیا وہاں پر شائپنک مال نہیں ہے۔
مزید پڑھیں:
- جموں و کشمیر جنہم میں جائے، کیا بتائیں، فاروق عبداللہ
- پتہ نہیں بی جے پی کے اندر نہرو کے خلاف اتنا زہر کیوں ہے: فاروق عبداللہ
انہوں نے کہا کہ اگر ہمارا وطن ہوکے ہم سے انصاف نہیں ہوتا، تو اس پر فاروق عبداللہ کیا کہے گا،جنہم میں پہنچایا ہے۔ فاروق عبداللہ نے کہا کہ دل دُکھتا ہے اندر سے ، ہمیں لوگوں کے سامنے جانا ہے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 1996 میں کون تھا جب وہاں الیکشن ہوئے۔ اس وقت نہ وہاں کانگریس اور نہ ہی بی جے پی وہاں موجود تھی، صرف نیشنل کانفرنس نے گولیاں کھائی، ترنگے کو اونچا رکھے کے لیے۔