ETV Bharat / state

Killings in Kashmir During Winter: کشمیر میں سرما کے دوران عسکری کارروائیوں، ہلاکتوں میں کمی؟ - کشمیر سرما کے دوران ہلاکتین

جموں و کشمیر پولیس کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی سرحد، لائن آف کنٹرول پر گرچہ دراندازی کے واقعات میں سرما کے دوران کمی واقع ہوئی ہے تاہم اس کے باوجود حفاظی اہلکار چوکس رہتے ہیں۔

a
a
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 10, 2023, 4:55 PM IST

سرینگر (جموں و کشمیر): جہاں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کے بالائی علاقوں میں شدید برفباری ہوتی ہے وہیں درجہ حرارت میں بھی گراوٹ درج کی جاتی ہے۔ دوسری جانب سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر تعیناتی میں بھی اضافہ کیا جاتا ہے۔ اس کے مزید ڈرونز، سرویلینس سسٹم اور دیگر جدید آلات بھی سرحد پر نصب کیے جاتے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ افسران کا ماننا ہے کہ یہ اقدام سرحد پار سے ہونے والی دراندازی کو روکنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے کیونکہ موسم سرما میں عسکری کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کی گزشتہ دو برسوں سے نومبر اور دسمبر میں ہلاکتیں اور عسکری کارروائیوں میں کمی آئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 میں کل 274 ہلاکتیں جموں و کشمیر میں پیش آئی ہیں، ان میں 193 عسکریت پسند، 45 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 36 عام شہری مختلف عسکری کارروائیوں کے دوران مارے گئے ہیں۔ وہیں نومبر کے مہینے میں کل 21 ہلاکتیں ہوئی ہیں، جن میں 16 عسکریت پسند، ایک سیکورٹی فورسز کا اہلکار اور چار عام شہری شامل ہیں۔

اسی طرح اعداد شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر ماہ میں کل 35 ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں، جن میں 27 عسکریت پسند، سات سیکورٹی اہلکار اور ایک عام شہری شامل ہے۔ وہیں سال 2022 میں کل 253 ہلاکتیں درج کی گئی ہیں، جن میں 193 عسکریت پسند، 30 سیکیورٹی فورسز اور 30 عام شہری شامل ہیں۔ جبکہ2021 کے مقابلے میں 2022 میں نومبر اور دسمبر کے دوران ہلاکتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق نومبر میں کل 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ہلاک ہونے والے سبھی افراد عسکریت پسند تھے وہیں دسمبر میں کل 9 ہلاکتیں پیش آئی ہیں، جن میں سات عسکریت پسند اور دو عام شہری شامل ہیں۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پولیس کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ’’موسم سرما اب ویسا نہیں رہا جیسا پہلے ہوتا تھا۔ دشمن ملک دراندازی کروانے کی کوشش کرتا ہے لیکن کامیابی نہیں ملتی ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران موسم سرما میں بھی بیشتر عسکریت پسند تصادم آرائیوں کے دوران ہلاک کیے گئے ہیں اور دراندازی کی کوشش کے دوران ہلاکتوں کے زیادہ واقعات نہیں ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ سرحد اور لائن آف کنٹرول پر فوج اور سیکورٹی فورسز کی چوکسی بہترین ہے۔ اس کے علاوہ جدید آلات سے بھی کافی مدد مل رہی ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: ADG CRPF on Militancy in Kashmir پاکستان اور عسکریت پسندوں کے دن اب کشمیر میں ختم ہوچکے ہے،اے ڈی جی سی آر پی ایف

افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’’موسم سرما میں ہلاکتوں میں کمی کا مطلب یہ نہیں کی ہم آرام سے بیٹھ جائیں۔ سرحد پار سے بھی مختلف کاروائیاں کی جا رہی ہیں۔ حال ہی میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ اس برس وہ کیا اسٹریٹجی اپناتے ہیں۔ ہم اپنی طرف سے چوکس ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ رواں برس جموں و کشمیر میں اب تک 106 افراد مختلف عسکری کارروائیوں کے دوران اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ہلاک ہوئے افراد میں 72 عسکریت پسند، 23 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 11 عام شہری شامل ہیں۔ وہیں سال 2023 کا اب تک کا سب سے خونین ماہ ستمبر ثابت ہوا ہے۔ ستمبر میں جہاں 14 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے وہیں 6 سیکورٹی فورسز اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔ غور طلب ہے کہ ستمبر ماہ میں ہی جنوبی کشمیر کے کوکر ناگ علاقے میں وادی کا سب سے طویل عرصے تک جاری رہنے والا تصادم (انکاؤنٹر) پیش آیا تھا۔ اس تصادم میں فوج کے تین افراد بشمول دو اعلیٰ افسران کے علاوہ پولیس کا ایک ڈی وائی ایس پی بھی ہلاک ہوئے تھے۔

سرینگر (جموں و کشمیر): جہاں موسم سرما کی آمد کے ساتھ ہی جموں و کشمیر کے بالائی علاقوں میں شدید برفباری ہوتی ہے وہیں درجہ حرارت میں بھی گراوٹ درج کی جاتی ہے۔ دوسری جانب سیکورٹی فورسز اہلکاروں کی بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر تعیناتی میں بھی اضافہ کیا جاتا ہے۔ اس کے مزید ڈرونز، سرویلینس سسٹم اور دیگر جدید آلات بھی سرحد پر نصب کیے جاتے ہیں۔ سیکورٹی فورسز کے اعلیٰ افسران کا ماننا ہے کہ یہ اقدام سرحد پار سے ہونے والی دراندازی کو روکنے کے لیے اٹھایا جاتا ہے کیونکہ موسم سرما میں عسکری کارروائیوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔

جموں و کشمیر پولیس کے اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کی گزشتہ دو برسوں سے نومبر اور دسمبر میں ہلاکتیں اور عسکری کارروائیوں میں کمی آئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2021 میں کل 274 ہلاکتیں جموں و کشمیر میں پیش آئی ہیں، ان میں 193 عسکریت پسند، 45 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 36 عام شہری مختلف عسکری کارروائیوں کے دوران مارے گئے ہیں۔ وہیں نومبر کے مہینے میں کل 21 ہلاکتیں ہوئی ہیں، جن میں 16 عسکریت پسند، ایک سیکورٹی فورسز کا اہلکار اور چار عام شہری شامل ہیں۔

اسی طرح اعداد شمار سے پتہ چلتا ہے کہ دسمبر ماہ میں کل 35 ہلاکتیں واقع ہوئی ہیں، جن میں 27 عسکریت پسند، سات سیکورٹی اہلکار اور ایک عام شہری شامل ہے۔ وہیں سال 2022 میں کل 253 ہلاکتیں درج کی گئی ہیں، جن میں 193 عسکریت پسند، 30 سیکیورٹی فورسز اور 30 عام شہری شامل ہیں۔ جبکہ2021 کے مقابلے میں 2022 میں نومبر اور دسمبر کے دوران ہلاکتوں میں نمایاں کمی آئی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق نومبر میں کل 11 افراد ہلاک ہوئے ہیں اور ہلاک ہونے والے سبھی افراد عسکریت پسند تھے وہیں دسمبر میں کل 9 ہلاکتیں پیش آئی ہیں، جن میں سات عسکریت پسند اور دو عام شہری شامل ہیں۔

اس حوالے سے بات کرتے ہوئے پولیس کے ایک سینئر افسر کا کہنا تھا کہ ’’موسم سرما اب ویسا نہیں رہا جیسا پہلے ہوتا تھا۔ دشمن ملک دراندازی کروانے کی کوشش کرتا ہے لیکن کامیابی نہیں ملتی ہے۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران موسم سرما میں بھی بیشتر عسکریت پسند تصادم آرائیوں کے دوران ہلاک کیے گئے ہیں اور دراندازی کی کوشش کے دوران ہلاکتوں کے زیادہ واقعات نہیں ہیں۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ سرحد اور لائن آف کنٹرول پر فوج اور سیکورٹی فورسز کی چوکسی بہترین ہے۔ اس کے علاوہ جدید آلات سے بھی کافی مدد مل رہی ہے۔‘‘

مزید پڑھیں: ADG CRPF on Militancy in Kashmir پاکستان اور عسکریت پسندوں کے دن اب کشمیر میں ختم ہوچکے ہے،اے ڈی جی سی آر پی ایف

افسر کا مزید کہنا تھا کہ ’’موسم سرما میں ہلاکتوں میں کمی کا مطلب یہ نہیں کی ہم آرام سے بیٹھ جائیں۔ سرحد پار سے بھی مختلف کاروائیاں کی جا رہی ہیں۔ حال ہی میں آپ نے دیکھا ہوگا کہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی میں بھی اضافہ ہوا ہے۔ اب دیکھنا ہے کہ اس برس وہ کیا اسٹریٹجی اپناتے ہیں۔ ہم اپنی طرف سے چوکس ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ رواں برس جموں و کشمیر میں اب تک 106 افراد مختلف عسکری کارروائیوں کے دوران اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ ہلاک ہوئے افراد میں 72 عسکریت پسند، 23 سیکورٹی فورسز اہلکار اور 11 عام شہری شامل ہیں۔ وہیں سال 2023 کا اب تک کا سب سے خونین ماہ ستمبر ثابت ہوا ہے۔ ستمبر میں جہاں 14 عسکریت پسند ہلاک کیے گئے وہیں 6 سیکورٹی فورسز اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔ غور طلب ہے کہ ستمبر ماہ میں ہی جنوبی کشمیر کے کوکر ناگ علاقے میں وادی کا سب سے طویل عرصے تک جاری رہنے والا تصادم (انکاؤنٹر) پیش آیا تھا۔ اس تصادم میں فوج کے تین افراد بشمول دو اعلیٰ افسران کے علاوہ پولیس کا ایک ڈی وائی ایس پی بھی ہلاک ہوئے تھے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.