سرینگر: جموں و کشمیر میں محکمہ بجلی میں کام کرنے والے تقربیاً 15 ہزار ڈیلی ویجر، نیڈبیس کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ یہ کارکنان اس امید پر محکمہ میں کام کر رہے ہیں تاکہ ان کی ملازمت مستقل ہوجائے۔ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ دس برسوں میں ڈیوٹی کے دوران محکمہ بجلی میں کام کرنے والے 113 افراد کی جان جاچکی ہے۔ ان ملازمین میں ڈیلی ویجر، نیڈ بیس اور مستقل ملازمین شامل ہیں۔ وہیں دس برسوں میں کشمیر میں بجلی لائنز کی مرمت کے دوران 63 افراد معذور ہوئے ہیں اور یہ اہلکار آج دوسروں کے محتاج بن گئے ہیں۔
مشتاق احمد، محکمہ بجلی میں سنہ 2013 میں عارضی ڈیلی ویجر اس امید پر کام کرنے لگے تھے کہ سات برس کے بعد ان کی نوکری مستقل ہوجائے گی لیکن سات برسوں کے بعد وہ محکمہ کی وجہ سے معذور ہوگئے۔ سنہ 2022 میں وہ اپنی آبائی علاقے اونتی پورہ میں بجلی کھمبے سے گر گئے تھے جس کی وجہ سے ان کی اسپائنل کارڈ ٹوٹ گیا اور وہ زندگی بھر کے لیے معذور ہوکر رہ گئے ہیں۔
اسی طرح بڈگام کے گلزار احمد بھی بجلی محکمہ سے نیڈ بیس ورکر کے طور وابستہ ہوئے تھے۔ گلزار احمد پر ان کے دو بچوں کی کفالت کی ذمہ داری تھی۔ بجلی لائن کی مرمت کے دوران گلزار بھی کھمبے سے گر گئے اور اب وہ خود معذور ہوکر اپنی اہلیہ پر منحصر ہیں۔
مزید پڑھیں:
PDD Daily Wager Dies of Electrocution: ایک اور عارضی ملازم کی موت، علاقے میں صف ماتم
اس حوالے سے محکمہ بجلی کے چیف انجینئر محمد یوسف ڈار کا کہنا ہے کہ ڈیوٹی کے دوران ہلاک ہوئے اہلکاروں کے لیے محکمہ کی جانب سے امداد دی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا ایسے حادثات کو کم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اس میں قصوروارں کے خلاف محکمہ کی جانب سے کارروائی بھی کی جاتی ہے۔ اگرچہ مختلف حکومتوں نے اپنے دور اقتدار میں ان افراد کو مستقل ملازمت دینے کے وعدے کیے تھے لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وعدے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں اور یہ ملازمین یا تو معذور ہو کر رہ گئے یا اپنے اہل خانہ کے لیے ایک صدمہ چھوڑ کر چلے گئے۔