ETV Bharat / state

Farooq Abdullah On Opposition Unity اپوزیشن کے اتحاد سے ہی ملک میں تبدیلی آسکتی ہے، ڈاکٹر فاروق عبداللہ

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ اگر اپوزیشن متحد ہوکر الیکشن لڑے تو تبدیلی آئے گی، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ کیا اپوزیشن واقعی متحد ہوتی ہے کہ نہیں؟ ۔انہوں نے کہا کہ بھارت سب کا ہے اور ہم سب بھارت کے ہیں، صرف ایک رنگ ،ایک زبان اور ایک مذہب نہیں چلے گا۔Farooq Abdullah On Opposition

Farooq Abdullah
ڈاکٹر فاروق عبداللہ
author img

By

Published : Jan 6, 2023, 10:53 PM IST

سرینگر : جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے رمیشورم تامل ناڈو میں سابق صدر جمہوریہ ہند مرحوم ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے مقبرہ پر جاکر فاتحہ خوانی کی اور گلباری کی۔ اس کے بعد وہ مرحوم کے برادر اکبر محمد موتھو میرا لیبیا مراکیار ، جو گزشتہ سال انتقال کر گئے تھے، کے گھر گئے اور وہاں اُن کے اہل خانہ دیگر رشتہ داروں سے ملاقات کی۔ اس موقعے پر انہوں نے دونوں مرحومین کے حق میں دعائے مغفرت اور کلمات ادا کیے۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تمل ناڈو میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ وہ جگہ ہے جہاں میرے والد کو کئی برسوں تک قید رکھا گیا تھا، میں پچھلی بار1984میں یہاں آیا تھا۔ اُس وقت وزیر اعلیٰ رام چندرن اور مدر ٹریسا وہاں موجود تھے اور یہ گھر میرے والد کے لئے وقف تھا ، میں یہاں آنا چاہتا تھا اور اسے دوبارہ دیکھنا چاہتا تھا“۔

جموں کشمیر کی سیاسی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آتنک واد بلا روک ٹوک جاری ہے۔ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے ملی ٹنسی کے خاتمے میں کوئی مدد نہیں ملی بلکہ اس کے برعکس اس میں اضافہ ہوا ہے۔جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن چھیننے کیلئے جو بہانے بنائے گئے اور پروپیگنڈا پھیلایا گیا وہ سب سراب ثابت ہوا۔Farooq Abdullah on ARTICLE 370 Abrogation

اپوزیشن کے اتحاد کی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ صرف متحدہ اپوزیشن ہی تبدیلی لاسکتی ہے۔ ”میں خدا نہیں ہوں، میں اکیلا کچھ نہیں کرسکتا اور نہ ہی میں پیشن گوئی کرنے والا شخص ہوں، لیکن اپوزیشن متحد ہوکر الیکشن لڑے تو تبدیلی آئے گی، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ کیا اپوزیشن واقعی متحد ہوتی ہے کہ نہیں؟ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں نے بھی اس میں شرکت کی، نوجوان کافی تعداد میں اس میں شامل ہورہے ہیں اور جب میں نے یہ دیکھا تو میں بہت خوش ہوا۔Farooq Abdullah On Opposition Unity

اس قوم کو بچانا ہے کیونکہ ہم متنوع ہیں۔ ”میں تامل نہیں بول سکتا اور آپ کشمیری نہیں بول سکتے۔ میر اکھانا الگ ہے اور آپ کا کھانا الگ ہے۔ آپ کا کلچر الگ ہے اور میرا کلچر الگ ہے۔ لیکن ہم میں اتحا دہے اور ہمیں اس کی حفاظت کرنی ہے۔“ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سب کا ہے اور ہم سب ہندوستان کے ہیں۔ صرف ایک رنگ ،ایک زبان اور ایک مذہب نہیں چلے گا۔ آپ سے کیسے قبول کریں گے؟ ہندوستان ایک متنوع قوم ہے اور اس خصوصیت کو قائم و دائم رکھنے کی ضرورت ہے۔یاد رہے ڈاکٹر فاروق عبداللہ ان دنوں ملک کے مختلف ریاستوں کے دورے پر ہیں۔

مزید پڑھیں: Farooq Abdullah in Tamil Nadu سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کوڈائی کنال گئے جہاں ان کے والد قید تھے

اس سے قبل ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کواڈئی کنال تمل ناڈرو جاکر اُس تاریخی گیسٹ ہاﺅس ”کوہ نور شیخ عبداللہ گیسٹ ہاﺅس“ کا دورہ کیا جہاں شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کو 1953اور پھر 1965میں دو بار قید میں رکھا گیا۔ جولائی 1965میں حج بیت اللہ سے واپسی پر شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کو راستے میں ہی گرفتار کرکے چنئی سے 500کلومیٹر دور پہاڑی مقام پر واقع کواڈی کنال کے کوہ نور ہاﺅس میں جون 1967تک اسیر رکھا گیا ۔

کوہ نور ہاﺅس کو بعد میں شیر کشمیر کے نام سے منسوب کرکے اس ’کوہ نور شیخ عبداللہ گیسٹ ہاﺅس ‘ کا نام دیا گیا۔ اس میں ایک تختی ہے جس میں ملک کی آزادی میں جواہر لال نہرو، سردار پٹیل اور مولانا آزاد کے ساتھ ساتھ شیخ محمد عبداللہ کے تعاون کی تفصیلات درج ہیں۔

(یو این آئی )

سرینگر : جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ نے رمیشورم تامل ناڈو میں سابق صدر جمہوریہ ہند مرحوم ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے مقبرہ پر جاکر فاتحہ خوانی کی اور گلباری کی۔ اس کے بعد وہ مرحوم کے برادر اکبر محمد موتھو میرا لیبیا مراکیار ، جو گزشتہ سال انتقال کر گئے تھے، کے گھر گئے اور وہاں اُن کے اہل خانہ دیگر رشتہ داروں سے ملاقات کی۔ اس موقعے پر انہوں نے دونوں مرحومین کے حق میں دعائے مغفرت اور کلمات ادا کیے۔

ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے تمل ناڈو میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ وہ جگہ ہے جہاں میرے والد کو کئی برسوں تک قید رکھا گیا تھا، میں پچھلی بار1984میں یہاں آیا تھا۔ اُس وقت وزیر اعلیٰ رام چندرن اور مدر ٹریسا وہاں موجود تھے اور یہ گھر میرے والد کے لئے وقف تھا ، میں یہاں آنا چاہتا تھا اور اسے دوبارہ دیکھنا چاہتا تھا“۔

جموں کشمیر کی سیاسی صورتحال کے بارے میں بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہاکہ جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد آتنک واد بلا روک ٹوک جاری ہے۔ خصوصی حیثیت کی منسوخی سے ملی ٹنسی کے خاتمے میں کوئی مدد نہیں ملی بلکہ اس کے برعکس اس میں اضافہ ہوا ہے۔جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن چھیننے کیلئے جو بہانے بنائے گئے اور پروپیگنڈا پھیلایا گیا وہ سب سراب ثابت ہوا۔Farooq Abdullah on ARTICLE 370 Abrogation

اپوزیشن کے اتحاد کی بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ صرف متحدہ اپوزیشن ہی تبدیلی لاسکتی ہے۔ ”میں خدا نہیں ہوں، میں اکیلا کچھ نہیں کرسکتا اور نہ ہی میں پیشن گوئی کرنے والا شخص ہوں، لیکن اپوزیشن متحد ہوکر الیکشن لڑے تو تبدیلی آئے گی، لیکن یہ اس بات پر منحصر ہے کہ کیا اپوزیشن واقعی متحد ہوتی ہے کہ نہیں؟ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا کو سراہتے ہوئے ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ میں نے بھی اس میں شرکت کی، نوجوان کافی تعداد میں اس میں شامل ہورہے ہیں اور جب میں نے یہ دیکھا تو میں بہت خوش ہوا۔Farooq Abdullah On Opposition Unity

اس قوم کو بچانا ہے کیونکہ ہم متنوع ہیں۔ ”میں تامل نہیں بول سکتا اور آپ کشمیری نہیں بول سکتے۔ میر اکھانا الگ ہے اور آپ کا کھانا الگ ہے۔ آپ کا کلچر الگ ہے اور میرا کلچر الگ ہے۔ لیکن ہم میں اتحا دہے اور ہمیں اس کی حفاظت کرنی ہے۔“ انہوں نے کہا کہ ہندوستان سب کا ہے اور ہم سب ہندوستان کے ہیں۔ صرف ایک رنگ ،ایک زبان اور ایک مذہب نہیں چلے گا۔ آپ سے کیسے قبول کریں گے؟ ہندوستان ایک متنوع قوم ہے اور اس خصوصیت کو قائم و دائم رکھنے کی ضرورت ہے۔یاد رہے ڈاکٹر فاروق عبداللہ ان دنوں ملک کے مختلف ریاستوں کے دورے پر ہیں۔

مزید پڑھیں: Farooq Abdullah in Tamil Nadu سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ کوڈائی کنال گئے جہاں ان کے والد قید تھے

اس سے قبل ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کواڈئی کنال تمل ناڈرو جاکر اُس تاریخی گیسٹ ہاﺅس ”کوہ نور شیخ عبداللہ گیسٹ ہاﺅس“ کا دورہ کیا جہاں شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کو 1953اور پھر 1965میں دو بار قید میں رکھا گیا۔ جولائی 1965میں حج بیت اللہ سے واپسی پر شیر کشمیر شیخ محمد عبداللہ کو راستے میں ہی گرفتار کرکے چنئی سے 500کلومیٹر دور پہاڑی مقام پر واقع کواڈی کنال کے کوہ نور ہاﺅس میں جون 1967تک اسیر رکھا گیا ۔

کوہ نور ہاﺅس کو بعد میں شیر کشمیر کے نام سے منسوب کرکے اس ’کوہ نور شیخ عبداللہ گیسٹ ہاﺅس ‘ کا نام دیا گیا۔ اس میں ایک تختی ہے جس میں ملک کی آزادی میں جواہر لال نہرو، سردار پٹیل اور مولانا آزاد کے ساتھ ساتھ شیخ محمد عبداللہ کے تعاون کی تفصیلات درج ہیں۔

(یو این آئی )

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.