مرکزی وزارت داخلہ نے کہا ہے کہ جموں وکشمیر میں 1990 کی دہائی کے اوئل میں 64 ہزار 827 کشمیری پنڈت کنبوں کو عسکریت پسندی کی وجہ سے وادی کشمیر چھوڑ کر جموں، دہلی اور ملک کے کچھ دوسرے حصوں میں آباد ہونے پر مجبور ہونا پڑا۔ Union Home Ministry on Kashmiri Pandits وزارت داخلہ کی سالانہ رپورٹ 2020-21 کے مطابق، نامساعد حالات کی وجہ سے کشمیری پنڈتوں کے علاوہ کچھ سکھ اور مسلم خاندان بھی وادیٔ کشمیر سے جموں، دہلی اور ملک کے دیگر حصوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہو گئے تھے۔ وادیٔ کشمیر کے علاوہ صوبہ جموں کے پہاڑی علاقوں سے تقریباً 1054 خاندان جموں کے میدانی علاقوں میں ہجرت کر گئے۔
رپوٹ میں بتایا گیا ہے کہ ریلیف اینڈ مائیگرنٹ کمشنر، جموں و کشمیر کے پاس دستیاب رجسٹریشن کے ریکارڈ کے مطابق اس وقت43 ہزار618 رجسٹرڈ کشمیری مہاجر خاندان جموں میں آباد ہیں، 19ہزار 338 خاندان دہلی اور این سی آر میں آباد ہیں، اور 1995 خاندان ملک کی چند دیگر ریاستوں اور مرکزی زیرانتظام علاقوں میں آباد Union Home Ministry on Kashmiri Pandits ہیں۔
وادی میں کشمیری تارکین وطن کو دوبارہ آباد کرنے کے مقصد کے تحت مرکزی وزارت داخلہ نے وزیر اعظم کے تعمیر نوپیکیج2008 کے تحت جموں وکشمیر میں 3000 نوکریوں اور وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج2015 کے تحت اضافی3000 نوکریوں کی منظوری دی گئی ہے۔ Rehabilitation package for Kashmiri Pandits کشمیر وادی میں ان 6000 کشمیری تارکین وطن ملازمین کو رکھنے کیلئے920 کروڑ روپے کی لاگت سے 6ہزار ٹرانزٹ رہائش گاہوں کی تعمیر کو بھی مرکزی وزارت داخلہ نے منظوری دی ہے۔اسکیم کے تحت، 1025 فلیٹس مکمل یا کافی حد تک مکمل ہو چکے ہیں اور 1488 زیر تعمیر ہیں۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں1990 کی دہائی کے اوائل میں جب عسکریت پسندی شروع ہوئی، تب سے2020تک 14ہزار91عام شہری اور5356 سیکورٹی فورس کے اہلکار ہلاک ہوئے ہیں۔ MHA on Killings in kashmirمرکزی وزارت داخلہ کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جموں و کشمیر میں 2014 سے 2020 تک عسکریت پسندی کے 2546 واقعات ہوئے جن میں 481سیکورٹی اہلکار، 215 عام شہری اور 1216عسکریت پسند ہلاک کئے گئے ہیں۔
- مزید پڑھیں: Farooq Abdullah On Kashmiri Pandits: 'کشمیری پنڈتوں کو ووٹ بینک کے لیے استعمال کیا جاتا ہے'
سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ وزیر اعظم کے ترقیاتی پیکیج2015 کے تحت 36ہزار384 خاندانوں کو5.50 لاکھ روپے کی مالی امداد بھی دی جا رہی ہے جو پاکستان کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے چھمب اور نیابت سے بے گھر ہو کر جموں و کشمیر میں آباد ہوئے تھے۔ Kashmiri Pandits’ Rehabilitationمرکزی حکومت نے ان بے گھر خاندانوں کو شامل کرنے کےلئے اسی طرح کی مالی امداد کو منظوری دی ہے۔31 دسمبر 2020 تک31ہزار670 مستفیدین کو کل 1,371.13 کروڑ روپے تقسیم کیے گئے ہیں۔