سرینگر: جموں کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے مرکزی سرکار کی جانب سے سیب، اخروٹ اور دیگر اشیاء پر امپوٹ ڈیوٹی میں کمی کرنے پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی حکومت کاشتکاروں کو ڈبو رہی ہے۔‘‘ سرینگر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’جموں کشمیر، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں سیب، اخروٹ اور بادام کے کاشتکاروں پر مرکزی سرکار کی جانب سے یہ سخت فیصلہ ہے جس سے سرکار کاشتکاروں کو مزید بے اختیار بنا رہی ہے۔
واضح رہے کہ بی جے پی حکومت نے کئی امریکی مصنوعات بشمول چنے، دال اور سیب پر اضافی ڈیوٹی ہٹا لی ہے۔ یہ ٹیکس ابتدائی طور پر 2019 میں امریکہ کی جانب سے مخصوص اسٹیل اور ایلومینیم اشیاء پر محصولات بڑھانے کے فیصلے کے رد عمل میں عائد کیے گئے تھے۔ یہ ڈیوٹی اصل میں 28 امریکی مصنوعات پر عائد کی گئی تھی۔ جبکہ 5 ستمبر کو وزارت خزانہ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے چنے، دال (مسور)، سیب، چھلکے والے اخروٹ اور تازہ یا خشک بادام کے علاوہ چھلکے والے بادام سمیت مصنوعات پر سے ان ڈیوٹی کو ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔
عمر عبداللہ نے سرینگر میں نامہ نگاروں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’باقی ملکوں کے لوگوں کو خوش کرنے کے لئے یہاں کے لوگوں کو مصیبت میں ڈالنے کا کیا مطلب ہے؟‘‘ عمر عبداللہ نے کہا کہ ’’ملک میں لوگوں کو ملک کے ہی سیب، بادام اور اخروٹ چاہئے نہ کہ بیرون ممالک کے، لیکن سرکار بیرون ممالک سے تالیاں بجانے کے لئے یہاں کے لوگوں کو نقصان میں ڈال رہی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’مرکزی سرکار کو یہ فیصلہ واپس لینا چاہئے اور جموں کشمیر کے لیفٹنٹ گورنر منوج سنہا کو وادی کے کاشتکاروں کے پاس جانا چاہئے اور انکی بات سننی چاہئے۔‘‘ قبل ازیں، جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی نے بھی مرکزی سرکار پر زور دیا کہ وہ سیب، اخروٹ اور بادام پر اضافی ڈیوٹی ہٹانے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ محبوبہ مفتی کے مطابق ’’یہ فیصلہ جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے تباہ کن ہے۔‘‘