سرینگر (جموں و کشمیر) : جموں کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں خوبصورت اور معروف ڈل جھیل میں جمعہ صبح مقامی باشندوں میں اس وقت سنسنی پھیل گئی جب جھیل میں ہزاروں مچھلیوں کو مردہ پایا گیا۔ مقامی باشندوں میں اس واقعے سے کافی تشویش پیدا ہوئی ہے کیونکہ مقامی ماہی گیر اور ڈل کے ارد گرد آباد بیشتر آبادی ڈل جھیل سے مچھلیاں پکڑ کر انہیں فروخت کرکے اپنے اور اہل و عیال کے لیے نان شبینہ کا انتظام کرتے ہیں۔
اگرچہ انتظامیہ نے اس واقعے سے متعلق ابھی تک کوئی جانکاری نہیں دی ہے تاہم اسکاسٹ یونیورسٹی کے محکمہ مچھلی پالن کے ماہر پروفیسر فیروز احمد نے بتایا ہے کہ جھیل کے پانی میں زیادہ گرمی اور آکسیجن کی کمی کی وجہ سے مچھلیوں کی موت ہوئی ہوگی۔ ڈل جھیل میں ماضی میں بھی ایسے واقعات پیش آئے ہیں جب مچھلیوں کی بڑے پیمانے پر موت واقع ہوئی تھی۔ اس جھیل میں سینکڑوں ہاؤس بوٹ ہیں جن میں مقامی لوگوں کے علاوہ کافی تعداد میں سیاح بھی قیام کرتے ہیں۔ ان ہاؤس بوٹس سے خارج ہونے والا فضلہ اور گندگی کو جھیل کے اندر ہی انڈیل دیا جاتا ہے جس سے اسکی آلودگی میں اضافہ ہوا ہے۔ وہیں شہر سرینگر میں ڈل جھیل کے ارد گرد بستیوں اور سرکاری دفاتر سے نکلنے والی گندگی اور فضلہ کو بھی اسی جھیل کی نظر کیا جاتا ہے۔
قابل غور ہے کہ حالیہ دنوں جی ٹونٹی کی تیاریوں کے سلسلے میں ڈل جھیل کی بڑے پیمانے پر محکمہ لیک کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ نے بڑے پیمانے پر صفائی کی تھی۔ جھیل کے پانی کی سطح کو برقرار رکھنے کے لئے بھی انتظامیہ نے دریائے جہلم سے ملنے والے گیٹ کو بھی جی ٹونٹی کی تیاریوں کے سلسلے میں بند کیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ انتظامیہ نے اس معاملے کی جانچ کے لئے ایک تحقیقاتی ٹیم قائم کی ہے۔
مزید پڑھیں: G20 Summit in Kashmir جھیل ڈل میں مورک ڈرل، ہاوس بوٹوں کو کھنگالا گیا