جموں و کشمیر کی سابقہ وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے آج سرینگر میں اپنی رہائش گاہ پر ایک پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ مرکز کی بھاجپا حکومت ان کی جماعت، پی ڈی پی پر پابندی عائد کرنا چاہتی ہے اسلئے انہیں مختلف ایجنسیز کے ذریعہ طلب کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا 'میں لوگوں کی آواز اٹھاتی ہوں اس لئے مجھے اور میری پارٹی کے لئے مشکلیں پیدا کی جا رہی ہے۔'
انہوں نے جموں و کشمیر میں جاری ڈی ڈی سی انتخابات پر بھی سوالات کھڑے کر دئیے۔ محبوبہ مفتی نے کہا 'یہ کس طرح کے الیکشن ہے جہاں ہمارے امیدواروں کو بند رکھا جا رہا ہیں اور انہیں انتخابی تشہیر سے روکا جاتا ہے۔'
محبوبہ نے کہا 'جب ہم نے ڈی ڈی سی الیکشن میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا تو، جموں و کشمیر میں ظلم و ستم میں اضافہ ہوا۔ پی اے جی ڈی کے امیدواروں کی کارروائی محدود کر دی گئی اور انہیں انتخابی مہم کے لئے باہر جانے کی اجازت نہیں دی جاتی۔ اگر ایسا ہی رہا تو وہ کیسے مقابلہ کریں گے؟
روشنی ایکٹ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا روشنی اسکیم کے نام پر بلاوجہ لوگوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے، جبکہ روشنی ایکٹ ایک قانون تھا جس کو اسمبلی میں پاس کیا گیا۔ انہوں نے کہا اگر کسی نے اس میں کوئی بے ضابطگی کی ہوگی اس کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے لیکن مرکزی حکومت اپنے کارندوں کے ذریعے غریب لوگوں کو ہراساں کر دہی ہے جن کے پاس محض چند مرلہ زمین موجود ہے۔
محبوبہ مفتی نے سوال کیا کہ 'وہ (بی جے پی) مسلمانوں کو 'پاکستانی'، سرداروں کو 'خالستانی'، کارکنوں کو 'اربن نکسل' اور طلباء کو 'ٹکڑے ٹکڑے گینگ' اور 'ملک دشمن' کے ممبر کہتے ہیں۔ میں یہ سمجھنے سے قصر ہوں کہ اگر ہر کوئی دہشت گرد اور ملک دشمن ہے تو پھر اس ملک میں 'ہندوستانی' کون ہے؟ صرف بی جے پی کے کارکنان؟
انہوں نے مزید کہا جب تک مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوتا، مسئلہ برقرار رہے گا۔ جب تک وہ آرٹیکل 370 کو بحال نہیں کرتے، مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ وزراء آئیں گے اور جائیں گے۔ محض انتخابات کا انعقاد ہی اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔