کشمیر کے معروف تھیٹر مصنف 84 برس کے غلام محمد وانی عرف سجود سیلانی کا منگل کی صبح سرینگر میں واقع ان کی رہائش گاہ پر انتقال ہوا۔
ان کے ایک قریبی رشتےدار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ "سیلانی صاحب کافی عرصے سے بیمار تھے اور آج صبح اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔"
سیلانی کی پیدائش سرینگر کے ڈل گیٹ علاقے میں سن 1936 میں ہوئی۔ اسٹیٹ موٹر گیراج میں بطور پینٹر کام کرتے تھے۔ تاہم وہ ڈرامہ لکھنے کے اپنے شوق کی وجہ سے اکثر پینٹنگ کے بجائے ڈرامہ نگاری میں مصروف رہتے تھے۔
وہ گاڑی کی پچھلی سیٹ پر بیٹھ کر ڈرامہ لکھتے تھے۔ بعض اوقات ان کے سینئر ہونے کے باوجود ملازمین ان کا بہت احترام کرتے اور ان کے قلم کی قدر کرتے تھے۔
تھیٹر کے سنہرے دور (1960-1980) کے دوران سیلانی ایسے افسانوی ادیبوں میں شامل تھے جنہوں نے لوگوں کو اپنے قلم کے جادو سے قائل کیا۔
انہوں نے مشہور ڈراموں میں کیج رات (گونگی رات)، گاشے تارک (گائڈنگ اسٹار)، روپیہ رود (منی شاور)۔ کیج رات اصل میں ایک اسٹیج ڈرامہ تھا جسے بعد میں انہوں نے ایک ریڈیو ڈرامے میں تبدیل کیا اور خوب داد حاصل کی۔